الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
85. بَابُ بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا:
85. باب: پھلوں کی پختگی معلوم ہونے سے پہلے ان کو بیچنا منع ہے۔
(85) Chapter. The sale of fruits before their benefit is evident (i.e., they are free from all the dangers of being spoilt or blighted).
حدیث نمبر: 2193
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الليث: عن ابي الزناد، كان عروة بن الزبير يحدث، عن سهل بن ابي حثمة الانصاري من بني حارثة، انه حدثه، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال:" كان الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبايعون الثمار، فإذا جد الناس وحضر تقاضيهم، قال المبتاع: إنه اصاب الثمر الدمان، اصابه مراض، اصابه قشام عاهات يحتجون بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لما كثرت عنده الخصومة في ذلك، فإما لا فلا تتبايعوا حتى يبدو صلاح الثمر كالمشورة يشير بها لكثرة خصومتهم"، واخبرني خارجة بن زيد بن ثابت: ان زيد بن ثابت لم يكن يبيع ثمار ارضه حتى تطلع الثريا فيتبين الاصفر من الاحمر، قال ابو عبد الله: رواه علي بن بحر، حدثنا حكام، حدثنا عن زكرياء، عن ابي الزناد، عن عروة، عن سهل، عن زيد.(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ، قَالَ الْمُبْتَاعُ: إِنَّهُ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ، أَصَابَهُ مُرَاضٌ، أَصَابَهُ قُشَامٌ عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا كَثُرَتْ عِنْدَهُ الْخُصُومَةُ فِي ذَلِكَ، فَإِمَّا لَا فَلَا تَتَبَايَعُوا حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُ الثَّمَرِ كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ"، وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ لَمْ يَكُنْ يَبِيعُ ثِمَارَ أَرْضِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا فَيَتَبَيَّنَ الْأَصْفَرُ مِنَ الْأَحْمَرِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامٌ، حَدَّثَنَا عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ سَهْلٍ، عَنْ زَيْدٍ.
لیث بن سعد نے ابوزناد عبداللہ بن ذکوان سے نقل کیا کہ عروہ بن زبیر، بنوحارثہ کے سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ پھلوں کی خرید و فروخت (درختوں پر پکنے سے پہلے) کرتے تھے۔ پھر جب پھل توڑنے کا وقت آتا، اور مالک (قیمت کا) تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خراب اور کالا ہو گیا، اس کو بیماری ہو گئی، یہ تو ٹھٹھر گیا پھل بہت ہی کم آئے۔ اسی طرح مختلف آفتوں کو بیان کر کے مالکوں سے جھگڑتے (تاکہ قیمت میں کمی کرا لیں) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے مقدمات بکثرت آنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس طرح جھگڑے ختم نہیں ہو سکتے تو تم لوگ بھی میوہ کے پکنے سے پہلے ان کو نہ بیچا کرو۔ گویا مقدمات کی کثرت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بطور مشورہ فرمایا تھا۔ خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے باغ کے پھل اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک ثریا نہ طلوع ہو جاتا اور زردی اور سرخی ظاہر نہ ہو جاتی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ اس کی روایت علی بن بحر نے بھی کی ہے کہ ہم سے حکام بن سلم نے بیان کیا، ان سے عنبسہ نے بیان کیا، ان سے زکریا نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے سہل بن سعد نے اور ان سے زید بن ثابت نے۔

Zaid bin Thabit (ra) said, "In the lifetime of Allah's Messenger (saws), the people used to trade with fruits. When they cut their date-fruits and the purchasers came to recieve their rights, the seller would say, 'My dates have got rotten, they are blighted with disease, they are afflicted with Qusham (a disease which causes the fruit to fall before ripening).' They would go on complaining of defects in their purchases. Allah's Messenger (saws) said, "Do not sell the fruits before their benefit is evident (i.e. free from all the dangers of being spoiled or blighted), by way of advice for they quarrelled too much." Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit (ra) used not to sell the fruits of his land till Pleiades appeared and one could distinguish the yellow fruits from the red (ripe) ones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 398



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2193  
2193. حضرت سہل بن ابی حشمہ انصاری ؓ سے روایت ہے، جو بنو حارثہ سے تھے، وہ حضرت زید بن ثابت ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں لوگ پھلوں کی خریدوفروخت اس طرح کرتے تھے کہ جب پھل کاٹنے کا وقت آتا اور ایک دوسرے سے تقاضے کاوقت آتا تو خریدار کہتا: پھل دمان ہوگیا، اسے بیماری لگ گئی، اسے قشام نے آلیا۔ یہ سب پھلوں کی بیماریاں ہیں جن کا وہ ذکر کرکے آپس میں جھگڑتے تھے۔ جب اسکے متعلق بکثرت جھگڑے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے لگے تو آپ نے فرمایا: تم ایسی خریدوفروخت نہ کیاکرو تاآنکہ وہ انتفاع کے قابل ہوجائیں اور ان میں کھانے کی صلاحیت ظاہر ہوجائے۔ گویا کثرت تنازعات کی بنا پر آپ نے مشورے کے طور پر یہ ارشاد فرمایا۔ خارجہ بن زید بن ثابت نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت زید بن ثابت ؓ اپنی زمین کےپھل نہیں بیچتے تھے حتیٰ کہ ثریاستارہ طلوع ہوجاتا اور زرد پھل سرخ پھل سے نمایاں ہوجاتا۔ (زردی سرخی سے ظاہر ہوجاتی۔) ابوعبداللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2193]
حدیث حاشیہ:
قسطلانی ؒنے کہا کہ شاید آپ نے پہلے یہ حکم بطریق صلاح اور مشورہ دیا ہو جیسا کہ کالمشورة یشیر بها کے لفظ بتلا رہے ہیں۔
پھر اس کے بعد قطعاً منع فرما دیا۔
جیسے ابن عمر ؓ کی حدیث میں ہے اور اس کا قرینہ یہ ہے کہ خود زید بن ثابت ؓ جو اس حدیث کے راوی ہیں اپنا میوہ پختگی سے پہلے نہیں بیچتے تھے۔
ثریا ایک تارہ ہے جو شروع گرمی میں صبح صادق کے وقت نکلتا ہے۔
حجاز کے ملک میں اس وقت سخت گرمی ہوتی ہے اور پھل میوے پک جاتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2193   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2193  
2193. حضرت سہل بن ابی حشمہ انصاری ؓ سے روایت ہے، جو بنو حارثہ سے تھے، وہ حضرت زید بن ثابت ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں لوگ پھلوں کی خریدوفروخت اس طرح کرتے تھے کہ جب پھل کاٹنے کا وقت آتا اور ایک دوسرے سے تقاضے کاوقت آتا تو خریدار کہتا: پھل دمان ہوگیا، اسے بیماری لگ گئی، اسے قشام نے آلیا۔ یہ سب پھلوں کی بیماریاں ہیں جن کا وہ ذکر کرکے آپس میں جھگڑتے تھے۔ جب اسکے متعلق بکثرت جھگڑے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے لگے تو آپ نے فرمایا: تم ایسی خریدوفروخت نہ کیاکرو تاآنکہ وہ انتفاع کے قابل ہوجائیں اور ان میں کھانے کی صلاحیت ظاہر ہوجائے۔ گویا کثرت تنازعات کی بنا پر آپ نے مشورے کے طور پر یہ ارشاد فرمایا۔ خارجہ بن زید بن ثابت نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت زید بن ثابت ؓ اپنی زمین کےپھل نہیں بیچتے تھے حتیٰ کہ ثریاستارہ طلوع ہوجاتا اور زرد پھل سرخ پھل سے نمایاں ہوجاتا۔ (زردی سرخی سے ظاہر ہوجاتی۔) ابوعبداللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2193]
حدیث حاشیہ:
(1)
پھلوں کی صلاحیت ظاہر ہونے اور ان کے قابل انتفاع ہونے سے پہلے خریدوفروخت کے متعلق کافی اختلاف ہے۔
اس قوتِ اختلاف کی بنا پر امام بخاری ؒ نے جزم ووثوق کے ساتھ کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
ابن ابی یعلی اور امام ثوری کے نزدیک ایسا کرنا مطلق طور پر ناجائز ہے جبکہ کچھ حضرات مطلقاً اسے جائز قرار دیتے ہیں۔
احناف اسے جائز کہتے ہیں۔
ان کے نزدیک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ پھلوں کے وجود سے پہلے خریدوفروخت کرنا ممنوع ہے۔
(2)
صلاحیت ظاہر ہونے کے معنی یہ ہیں کہ پھلوں کی ترشی اور سختی جاتی رہے اور ان میں مٹھاس اور نرمی آجائے، یعنی وہ قابل انتفاع ہوجائیں۔
ثریا ستارے کے طلوع کے وقت پھل انتفاع کے قابل ہوجاتے تھے، اس لیے حضرت زید بن ثابت ؓ طلوع ثریا کے بعد اپنے پھلوں کو فروخت کرتے تھے۔
کثرت نزاع کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب تک پھل قابل انتفاع نہ ہو اسے فروخت نہ کیا جائے تاکہ جھگڑا وغیرہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ دمان پھلوں کی بیماری ہے جس سے پھل سیاہ ہوجاتے تھے۔
ایک روایت میں مرض کی بجائے مراض ہے۔
مراض ایک آسمانی آفت ہے جس کے آنے سے پھل تباہ ہوجاتا تھا۔
قشام بھی ایک بیماری ہے جس سے پھل زرد ہونے سے پہلے ہی گر جاتا تھا۔
جب ایسی آفتوں اور بیماریوں سے پھل محفوظ ہوجائے تو پھر اس کی خریدوفروخت کی اجازت ہے۔
(فتح الباري: 499/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2193   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.