الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
28. بَابُ مَنْ أَخَذَ الْغُصْنَ وَمَا يُؤْذِي النَّاسَ فِي الطَّرِيقِ فَرَمَى بِهِ:
28. باب: اس کا ثواب جس نے شاخ یا کوئی اور تکلیف دینے والی چیز راستے سے ہٹائی۔
(28) Chapter. (The reward of him) who removes a branch of a tree or any other thing which harms the people from the way.
حدیث نمبر: 2472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينما رجل يمشي بطريق، وجد غصن شوك على الطريق فاخذه، فشكر الله له فغفر له".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَذَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں سمی نے، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک شخص راستے پر چل رہا تھا کہ اس نے وہاں کانٹے دار ڈالی دیکھی۔ اس نے اسے اٹھا لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول کیا اور اس کی مغفرت کر دی۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While a man was on the way, he found a thorny branch of a tree there on the way and removed it. Allah thanked him for that deed and forgave him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 652


   صحيح البخاري2472عبد الرحمن بن صخربينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخذه فشكر الله له فغفر له
   صحيح البخاري652عبد الرحمن بن صخربينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له الشهداء خمسة المطعون والمبطون والغريق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله لو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا لاستهموا عليه لو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا
   صحيح مسلم6669عبد الرحمن بن صخربينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له
   صحيح مسلم4940عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له الشهداء خمسة المطعون والمبطون والغرق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله
   جامع الترمذي1958عبد الرحمن بن صخربينما رجل يمشي في طريق إذ وجد غصن شوك فأخره فشكر الله له فغفر له
   سنن أبي داود5245عبد الرحمن بن صخرنزع رجل لم يعمل خيرا قط غصن شوك عن الطريق إما كان في شجرة فقطعه وألقاه وإما كان موضوعا فأماطه فشكر الله له بها فأدخله الجنة
   مسندالحميدي1174عبد الرحمن بن صخرأن رجلا مر بغصن من شوك فرفعه عن الطريق، فغفر له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5245  
´راستے سے تکلیف دہ چیزوں کے ہٹا دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے جس نے کبھی کوئی بھلا کام نہیں کیا تھا کانٹے کی ایک ڈالی راستے پر سے ہٹا دی، یا تو وہ ڈالی درخت پر (جھکی ہوئی) تھی (آنے جانے والوں کے سروں سے ٹکراتی تھی) اس نے اسے کاٹ کر الگ ڈال دیا، یا اسے کسی نے راستے پر ڈال دیا تھا اور اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ اس کے اس کام سے خوش ہوا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5245]
فوائد ومسائل:
انسان کو کسی موقع پر کسی نیکی کو حقیر اور معمولی نہیں جاننا چاہیے، نہ معلوم کون ساعمل کس وقت رب العالمین کو پسند آجائے اور اس کی بخشش کا سبب بن جائے۔
الغرض راستے کی رکاوٹ، خواہ کسی طرح کی ہو دور کرنا ایمان کا حصہ اور بخشش کا سامان ہے اور اس کے برخلاف راستے میں رکاوٹ ڈالنا حرام اور ناجائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5245   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2472  
2472. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک آدمی راستے میں جا رہا تھا اس نے ایک کانٹے دار ٹہنی کو راستے میں پایا تو اسے پیچھے ہٹا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر کرتے ہوئے اسے بخش دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2472]
حدیث حاشیہ:
کیوں کہ اس نے خلق خدا کی تکلیف گوارا نہ کی اور ان کے آرام و راحت کے لیے اس ڈالی کو اٹھا کر پھینک دیا، ایسا نہ ہو کسی کے پاؤں میں چبھ جائے۔
انسانی ہمدردی اسی کا نام ہے جو اسلام کی جملہ تعلیمات کا خلاصہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2472   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2472  
2472. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک آدمی راستے میں جا رہا تھا اس نے ایک کانٹے دار ٹہنی کو راستے میں پایا تو اسے پیچھے ہٹا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر کرتے ہوئے اسے بخش دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2472]
حدیث حاشیہ:
(1)
شاید کوئی یہ خیال کرے کہ راستے میں پڑی چیز کو ایک طرف کرنا درست نہیں کیونکہ اس میں اجازت کے بغیر تصرف کرنا ہے۔
امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کر کے بتایا کہ اگر ایسی چیز لوگوں کی تکلیف کا باعث ہو تو اسے اٹھا کر دور کر دینا موجب اجروثواب ہے، اس طرح اللہ کی مخلوق کو آرام پہنچانا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کے پاؤں میں چبھ جائے۔
انسانی ہمدردی اسی کا نام ہے جو اسلام کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چھوٹے سے عمل کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے، ممکن ہے یہی عمل اللہ کے ہاں نجات کا ذریعہ بن جائے۔
(فتح الباري: 146/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2472   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.