الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
51. بَابُ : أَيَّتِهِمَا الْيَدُ الْعُلْيَا
51. باب: اوپر والا ہاتھ کون سا ہے؟
Chapter: Which Of Them Is The Upper Hand?
حدیث نمبر: 2533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن عيسى، قال: انبانا الفضل بن موسى، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زياد بن ابي الجعد، عن جامع بن شداد، عن طارق المحاربي، قال: قدمنا المدينة فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قائم على المنبر يخطب الناس وهو يقول:" يد المعطي العليا، وابدا بمن تعول امك واباك واختك واخاك، ثم ادناك ادناك مختصر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ طَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ، قَالَ: قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ يَقُولُ:" يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ أُمَّكَ وَأَبَاكَ وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ مُخْتَصَرٌ".
طارق محاربی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے خطبہ دے رہے ہیں آپ فرما رہے ہیں: دینے والے کا ہاتھ اوپر والا ہے، اور پہلے انہیں دو جن کی کفالت و نگہداشت کی ذمہ داری تم پر ہو: پہلے اپنی ماں کو، پھر اپنے باپ کو، پھر اپنی بہن کو، پھر اپنے بھائی کو، پھر اپنے قریبی کو، پھر اس کے بعد کے قریبی کو۔ یہ حدیث ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4988) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2533  
´اوپر والا ہاتھ کون سا ہے؟`
طارق محاربی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے خطبہ دے رہے ہیں آپ فرما رہے ہیں: دینے والے کا ہاتھ اوپر والا ہے، اور پہلے انہیں دو جن کی کفالت و نگہداشت کی ذمہ داری تم پر ہو: پہلے اپنی ماں کو، پھر اپنے باپ کو، پھر اپنی بہن کو، پھر اپنے بھائی کو، پھر اپنے قریبی کو، پھر اس کے بعد کے قریبی کو۔ یہ حدیث ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2533]
اردو حاشہ:
عقلاً بھی یہی ترتیب ہے کیونکہ جس کا خرچہ ذمے ہو، اس کا تو حق ہے۔ دنیا میں بھی پرسش ہوگی اور آخرت میں بھی، پھر تعلق، رشتہ داری اور قرب کا لحاظ رکھا جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2533   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.