الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
17. بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّطَاوُلِ عَلَى الرَّقِيقِ، وَقَوْلِهِ عَبْدِي، أَوْ أَمَتِي:
17. باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
(17) Chapter. It is disliked to look down upon a slave or to say, "My slave" or "My slave-girl."
حدیث نمبر: Q2550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله عبدي او امتي، وقال الله تعالى: والصالحين من عبادكم وإمائكم سورة النور آية 32، وقال: عبدا مملوكا والفيا سيدها لدى الباب سورة يوسف آية 25، وقال: من فتياتكم المؤمنات سورة النساء آية 25، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: قوموا إلى سيدكم، واذكرني عند ربك عند سيدك ومن سيدكم.وَقَوْلِهِ عَبْدِي أَوْ أَمَتِي، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ سورة النور آية 32، وَقَالَ: عَبْدًا مَمْلُوكًا وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ سورة يوسف آية 25، وَقَالَ: مِنْ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ سورة النساء آية 25، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ، وَاذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ عِنْدَ سَيِّدِكَ وَمَنْ سَيِّدُكُمْ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النور میں) فرمایا «والصالحين من عبادكم وإمائكم‏» اور تمہارے غلاموں اور تمہاری باندیوں میں جو نیک بخت ہیں اور (سورۃ النحل میں فرمایا) «عبدا مملوكا‏» مملوک غلام نیز (سورۃ یوسف میں فرمایا) «وألفيا سيدها لدى الباب‏» اور دونوں (یوسف اور زلیخا) نے اپنے آقا (عزیز مصر) کو دروازے پر پایا۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا «من فتياتكم المؤمنات‏» تمہاری مسلمان باندیوں میں سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے سردار کو لینے کے لیے اٹھو (سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے لیے) اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ یوسف میں فرمایا «اذكرني عند ربك‏» (یوسف نے اپنے جیل خانہ کے ساتھی سے کہا تھا کہ) اپنے سردار (حاکم) کے یہاں میرا ذکر کر دینا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بنو سلمہ سے دریافت فرمایا تھا کہ) تمہارا سردار کون ہے؟

حدیث نمبر: 2550
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، حدثني نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نصح العبد سيده واحسن عبادة ربه، كان له اجره مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ سَيِّدَهُ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے کہا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا لائے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "If a slave serves his Saiyid (i.e. master) sincerely and worships his Lord (Allah) perfectly, he will get a double reward."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 726


   صحيح البخاري2550عبد الله بن عمرإذا نصح العبد سيده وأحسن عبادة ربه كان له أجره مرتين
   صحيح البخاري2546عبد الله بن عمرالعبد إذا نصح سيده وأحسن عبادة ربه كان له أجره مرتين
   صحيح مسلم4318عبد الله بن عمرالعبد إذا نصح لسيده وأحسن عبادة الله فله أجره مرتين
   سنن أبي داود5169عبد الله بن عمرالعبد إذا نصح لسيده وأحسن عبادة الله فله أجره مرتين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم479عبد الله بن عمرإن العبد إذا نصح لسيده واحسن عبادة ربع فله اجره مرتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 479  
´دوہرے اجر کے مستحق غلام`
«. . . 250- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن العبد إذا نصح لسيده وأحسن عبادة ربع فله أجره مرتين. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے آقا کے لئے خیر خواہی کرتا ہے اور احسن طریقے سے اپنے رب کی عبادت کرتا ہے تو اسے دوہرا اجر ملتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 479]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2546، ومسلم 43/1664، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اسلام میں سابقہ غلامی کی اجازت ہے لیکن یہ ترغیب دی گئی ہے کہ غلاموں کو آزاد کر دیا جائے۔ اس طرح سے غلامی کا بتدریج خاتمہ ہو جاتا ہے۔
➋ جو شخص کسی (مسلمان) کے پاس نوکری کر رہا ہو تو اسے چاہئے کہ ہر وقت اپنے آقا اور افسر کی خیر خواہی اور حسنِ سلوک میں مصروف رہے اور اپنی زندگی کو کتاب وسنت کے قالب میں ڈھال کر رکھے۔
➌ درج بالا حدیث میں مذکور غلام اس آزاد سے افضل ہے جو اپنے آقا کی فرماں برداری میں کوتاہی برتے۔
➍ ایک جلیل القدر غلام کا تذکرہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اس سے حسنِ سلوک پیشِ خدمت ہے:
ایک دفعہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ مدینے کی بعض نواحی بستیوں میں تشریف لے گئے، کھانے کا وقت ہوا تہ آپ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ دستر خوان بچھا لیا، دیکھا کہ ایک چرواہا بکریاں چرا رہا ہے، اسے بلا کر فرمایا: ہمارے ساتھ کھانا کھاؤ، وہ بولا: میرا روزہ ہے، آپ سخت حیران ہوئے کہ اتنی گرمی میں روزہ رکھتے ہو؟ وہ بولا: میں ان دنوں کو (مرنے کے بعد والی زندگی کے لئے) غنیمت سمجھتا ہوں، عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) نے اس کا امتحان لینے کے لئے پوچھا: ایک بکری ہمیں بیچ دو، وہ بولا: یہ بکریاں میری نہیں ہیں بلکہ مالک کی ہیں۔
آپ نے (بطور امتحان) فرمایا: مالک کو کہہ دینا کہ بھیڑیا بکری کو کھا گیا ہے۔ اس چرواہے نے جواب دیا: پھر اللہ کہاں ہے؟ یعنی اللہ دیکھ رہا ہے، آپ اتنے خوش ہوئے کہ اس غلام کو اس کے مالک سے خرید کر آزاد کردیا اور بکریاں بھی خرید کر اس کے حوالے کر دیں۔ [تاريخ دمشق ملخصاً 33/89 وسنده حسن]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 250   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5169  
´مالک کے خیرخواہ غلام کے ثواب کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے ڈھنگ سے کرے تو اسے دہرا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5169]
فوائد ومسائل:
صاحب ایمان غلام اور ماتحت کو چاہیے کہ اپنے مالک اور اپنے بڑے کو خیر کی بات کہنے میں نہ بخیلی بنے اور نہ ہچکچائے اس میں بہت بڑا ثواب ہے۔
اور مالک کو بھی چاہیے کہ غلام اور خادم کی نصیحت پرناک بھوں نہ چڑھائے۔
بلکہ اس کو قدر اور تسکین کی نگاہ سے دیکھے اور ایسے غلام اور خادم کو اپنا حقیقی خیر خواہ سمجھتے ہوئے اس کے ساتھ نیکی کرے۔
اور حسن سلوک سے پیش آئے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
(هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ) (الرحمٰن۔
60)
احسان کا بدلہ احسان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5169   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2550  
2550. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب کوئی غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اپنے رب کی عبادت احسن انداز سے بجالائے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2550]
حدیث حاشیہ:
روایت میں لفظ عبد اور سید استعمال ہوئے ہیں یہی مقصود باب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2550   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.