الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
20. بَابُ : مَنْ حَارَبَ وَسَعَى فِي الأَرْضِ فَسَادًا
20. باب: ڈاکہ ڈالنے، رہزنی کرنے اور ملک میں فساد پھیلانے والوں کی حدود کا بیان۔
حدیث نمبر: 2579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير ، حدثنا الدراوردي ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة " ان قوما اغاروا على لقاح رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقطع النبي صلى الله عليه وسلم ايديهم وارجلهم وسمل اعينهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر حملہ کر دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المحاریة (تحریم الدم) 7 (4043)، (تحفة الأشراف: 17032) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ پیاس کے مارے تڑپتے رہے لیکن کسی نے ان کو پانی نہیں دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے، یہ آنکھیں پھوڑنا اور پانی نہ دینا تشدد کے لئے نہ تھا بلکہ اس لئے تھا کہ انہوں نے کئی کبیرہ گناہ کئے تھے، ارتداد، قتل، لوٹ پاٹ، ناشکری وغیرہ۔ بعضوں نے کہا کہ یہ قصاص میں تھا کیونکہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے چرواہے کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا، غرض بدکار، بدفعل، بے رحم اور ظالم پر ہرگز رحم نہ کرنا چاہئے، اور اس کو ہمیشہ سخت سزا دینی چاہئے تاکہ عام لوگ تکلیف سے محفوظ رہیں، اور یہ عام لوگوں پر عین رحم و کرم ہے کہ ظالم کو سخت سزا دی جائے، اور ظالم پر رحم کرنا غریب رعایا پر ظلم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى4042عائشة بنت عبد اللهقطع أيديهم وأرجلهم وسمل أعينهم
   سنن النسائى الصغرى4043عائشة بنت عبد اللهقطع النبي أيديهم وأرجلهم وسمل أعينهم
   سنن ابن ماجه2579عائشة بنت عبد اللهقطع النبي أيديهم وأرجلهم وسمل أعينهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2579  
´ڈاکہ ڈالنے، رہزنی کرنے اور ملک میں فساد پھیلانے والوں کی حدود کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر حملہ کر دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2579]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیت المال کے جانوروں سے ضرورت مند مسلمان فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

(2)
جن جانور کا گوشت کھانا جائز ہے ان کا پیشاب پینا علاج کے طور پر جائز ہے۔

(3)
مرتد کی سزا موت ہے۔

(4)
ان مجرموں نے متعدد جرائم کا ارتکاب کیا تھا:

(ا)
اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگئے تھے۔

(ب)
ڈاکہ ڈالا تھا۔

(ج)
قتل کاارتکاب کیا۔

(د)
چرواہوں کی آنکھیں گرم سلائیوں سے پھوڑ کربری طرح قتل کیا تھا، اس لیے قصاص کے طور پر ان کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا گیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2579   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.