الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
9. بَابُ لاَ يَشْهَدُ عَلَى شَهَادَةِ جَوْرٍ إِذَا أُشْهِدَ:
9. باب: اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے۔
(9) Chapter. Do not be a witness for injustice, if asked for that.
حدیث نمبر: 2652
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يجيء اقوام تسبق شهادة احدهم يمينه ويمينه شهادته". قال إبراهيم: وكانوا يضربوننا على الشهادة والعهد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ أَقْوَامٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ". قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَكَانُوا يَضْرِبُونَنَا عَلَى الشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی منصور سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہیں عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے اور اس کے بعد ایسے لوگوں کا زمانہ آئے گا جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے اور گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے۔ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ہمارے بڑے بزرگ شہادت اور عہد کا لفظ زبان سے نکالنے پر ہمیں مارتے تھے۔


Hum se Muhammed bin Katheer ne bayan kiya, kaha hum ko Sufyan ne khabar di Mansoor se, unhon ne Ibrahim Nakha’ee se, unhein Ubaidah ne aur un se Abdullah Radhiallahu Anhu ne bayan kiya ke Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya “Sab se behtar mere zamaane ke log hain, phir woh log jo us ke baad honge, phir woh log jo us ke baad honge aur us ke baad aise logon ka zamaane aayega jo qasam se pehle gawaahi denge aur gawaahi se pehle qasam khaayenge.” Ibrahim Nakha’ee Rahimahullah ne bayan kiya ke hamaare bade buzurg shahaadat aur ahed ka lafz zabaan se nikaalne par hamein maarte the.

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "The people of my generation are the best, then those who follow them, and then whose who follow the latter. After that there will come some people whose witness will go ahead of their oaths, and their oaths will go ahead of their witness." Ibrahim (a sub-narrator) said, "We used to be beaten for taking oaths by saying, 'I bear witness by the Name of Allah or by the Covenant of Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 820


   صحيح البخاري6658عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح البخاري6429عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء من بعدهم قوم تسبق شهادتهم أيمانهم وأيمانهم شهادتهم
   صحيح البخاري3651عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح البخاري2652عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء أقوام تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح مسلم6472عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تبدر شهادة أحدهم يمينه وتبدر يمينه شهادته
   صحيح مسلم6472عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يتخلف من بعدهم خلف تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح مسلم6469عبد الله بن مسعودخير أمتي القرن الذين يلوني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   جامع الترمذي3859عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يأتي قوم من بعد ذلك تسبق أيمانهم شهاداتهم أو شهاداتهم أيمانهم
   سنن ابن ماجه2362عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تبدر شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   المعجم الصغير للطبراني838عبد الله بن مسعود خير أمتي القرن الذى بعثت منهم ، ثم الذين يلونهم ، ثم الذين يلونهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2362  
´بغیر طلب کئے خود سے گواہی دینے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے لوگ بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے زمانہ والے، پھر جو لوگ ان سے نزدیک ہوں، پھر وہ جو ان سے نزدیک ہوں، پھر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کی گواہی ان کی قسم سے اور قسم گواہی سے سبقت کر جائے گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2362]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
’قرنسےمراد ایک زمانے کےلوگ یعنی ایک نسل کےلوگ ہوتےہیں۔
یہاں قرن اول سےمراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی جماعت ان سےمتصل لوگوں سےمراد تابعین عظام اوران سے متصل لوگوں سے مراد تبع تابعین حضرات ہیں۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم امت کےافضل ترین افراد ہیں ادنی سےادنی درجےکا صحابی افضل ترین تابعی سےافضل ہے۔

(3)
صحابہ تابعین اورتبع تابعین کا مقام بعد کےتمام افراد سےبلند ہے۔

(4)
گواہی اورقسم بہت اہم اورنازک ذمے داری ہے۔
جھوٹی گواہی کی وجہ سے لوگوں کےفیصلے غلط ہوتے ہیں جن کی وجہ سے کسی کا حق دوسرے کومل جاتا ہے اورحق دارمحروم رہ جاتا ہے۔
اسی طرح جھوٹی قسم کی وجہ سے جھوٹ پراعتبار کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی ناانصافیاں واقع ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ جھوٹی قسم کھانا اللہ کی شان میں گستاخی بھی ہے۔

(5)
قسم اورگواہی ایک دوسرے سےجلد آنے کا مطلب یہ ہےکہ انھیں اس کی اہمیت اورنزاکت کا احساس نہیں ہوگا، لہٰذا بلاتکلف سچی جھوٹی قسمیں کھائیں گے، خاص طورپرگواہی دیتےوقت جھوٹی قسمیں کھانے میں باک محسوس نہیں کریں گے۔
یہ بہت بری عادت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2362   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3859  
´باب:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور آپ کے ساتھ رہنے والوں کے مناقب و فضائل کا بیان​`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3859]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبیﷺکے زمانہ میں تھے،
ان کا عہد ایک قرن ہے،
جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے،
آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی اللہ عنہ کا انتقال110ھ میں ہوا تھا۔

2؎:
یعنی تابعین رحمہم اللہ۔

3؎:
یعنی: اتباع تابعین رحمہم اللہ ان کا زمانہ سسنہ 220ھ تک ممتد ہے (بعض علماء نے ان تین قرون سے:عہد صدیقی،
عہد فاروقی اورعہد عثمانی مراد لیا ہے،
کہ عہدعثمانی کے بعد فتنہ وفساد کا دور دورہ ہو گیا تھا،
واللہ اعلم)


4؎:
یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے،
ہر وقت اس کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے،
یہ باتیں اتباع تابعین کے بعد عام طورسے مسلمانوں میں پیدا ہو گئی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3859   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2652  
2652. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سب لوگوں میں بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر جو ان کے قریب ہیں، پھر جو ان کے قریب ہیں۔ ان کے بعد کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے اور گواہی سے پہلےقسم اٹھائیں گے۔ حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں ہمارے بزرگ ہمیں لڑکپن میں گواہی اور عہد و پیمان پر مارا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2652]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ کہ أشھد باللہ یا علی عھد اللہ ایسی باتوں کے منہ سے نکالنے پر ہمارے بزرگ ہم کو مارا کرتے تھے تا کہ قسم کھانے کی عادت نہ پڑ جائے۔
موقع بے موقع قسم کھانے کی عادت بہتر نہیں ہے قسم میں احتیاط لازمی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2652   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2652  
2652. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سب لوگوں میں بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر جو ان کے قریب ہیں، پھر جو ان کے قریب ہیں۔ ان کے بعد کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے اور گواہی سے پہلےقسم اٹھائیں گے۔ حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں ہمارے بزرگ ہمیں لڑکپن میں گواہی اور عہد و پیمان پر مارا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2652]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں بہترین زمانوں سے مراد صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کا زمانہ ہے۔
اس کے بعد مسلمان آفتاب نبوت سے جتنے دور ہوتے گئے اتنا اندھیرا چھاتا گیا۔
آخر کار ایسے تیز طرار لوگ پیدا ہوں گے کہ گواہی دینا اور قسم اٹھانا ان کا پیشہ ہو گا۔
وہ کبھی گواہی سے پہلے قسمیں اٹھائیں گے اور کبھی قسم سے پہلے گواہی دیں گے۔
اس کا سبب یہ ہو گا کہ وہ لوگ دینی احکام کی پرواہ نہیں کریں گے۔
(2)
حضرت ابراہیم نخعی ؒ کے زمانے میں گواہی کے متعلق بزرگوں کا اہتمام اس لیے تھا کہ گواہی سوچ سمجھ کر دی جائے اور اس سلسلے میں کسی پر زیادتی نہ کی جائے۔
بہرحال جھوٹی گواہی دینا اور جھوٹی قسم اٹھانا بہت مذموم حرکت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2652   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.