الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
14. بَابُ شَهَادَةِ الْمُرْضِعَةِ:
14. باب: دودھ کی ماں کی گواہی کا بیان۔
(14) Chapter. The witness of a wet nurse.
حدیث نمبر: 2660
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن عمر بن سعيد، عن ابن ابي مليكة، عن عقبة بن الحارث، قال:" تزوجت امراة، فجاءت امراة، فقالت: إني قد ارضعتكما، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: وكيف وقد قيل دعها عنك او نحوه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَكَيْفَ وَقَدْ قِيلَ دَعْهَا عَنْكَ أَوْ نَحْوَهُ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا عمر بن سعید سے، وہ ابن ابی ملیکہ سے، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی تھی۔ پھر ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا۔ اس لیے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں بتا دیا گیا (کہ ایک ہی عورت تم دونوں کی دودھ کی ماں ہے) تو پھر اب اور کیا صورت ہو سکتی ہے اپنی بیوی کو اپنے سے جدا کر دے۔ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: I married a woman and later on a woman came and said, "I suckled you both." So, I went to the Prophet (to ask him about it). He said, "How can you (keep her as a wife) when it has been said (that you were foster brother and sister)? Leave (divorce) her.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 828


   صحيح البخاري88عقبة بن الحارثكيف وقد قيل ففارقها عقبة ونكحت زوجا غيره
   صحيح البخاري2640عقبة بن الحارثتزوج ابنة لأبي إهاب بن عزيز فأتته امرأة فقالت قد أرضعت عقبة والتي تزوج فقال لها عقبة ما أعلم أنك أرضعتني ولا أخبرتني فأرسل إلى آل أبي إهاب يسألهم فقالوا ما علمنا أرضعت صاحبتنا فركب إلى النبي بالمدينة فسأله فقال رسول الله كيف وقد قيل ففارقها ونكحت زوجا غير
   صحيح البخاري2659عقبة بن الحارثتزوج أم يحيى بنت أبي إهاب قال فجاءت أمة سوداء فقالت قد أرضعتكما فذكرت ذلك للنبي فأعرض عني قال فتنحيت فذكرت ذلك له قال وكيف وقد زعمت أن قد أرضعتكما فنهاه عنها
   صحيح البخاري2660عقبة بن الحارثتزوجت امرأة فجاءت امرأة فقالت إني قد أرضعتكما فأتيت النبي فقال وكيف وقد قيل دعها عنك
   صحيح البخاري5104عقبة بن الحارثزعمت أنها قد أرضعتكما دعها عنك
   صحيح البخاري2052عقبة بن الحارثامرأة سوداء جاءت فزعمت أنها أرضعتهما فذكر للنبي فأعرض عنه وتبسم النبي قال كيف وقد قيل
   جامع الترمذي1151عقبة بن الحارثكيف بها وقد زعمت أنها قد أرضعتكما دعها عنك
   سنن أبي داود3603عقبة بن الحارثما يدريك وقد قالت ما قالت دعها عنك
   سنن النسائى الصغرى3332عقبة بن الحارثكيف بها وقد زعمت أنها قد أرضعتكما دعها عنك
   بلوغ المرام973عقبة بن الحارثكيف وقد قيل ؟ ‏‏‏‏ ففارقها عقبة فنكحت زوجا غيره
   مسندالحميدي590عقبة بن الحارثكيف وقد قيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 88  
´جب شبہ پیدا ہو گیا تو اب شبہ کی چیز سے بچنا ہی بہتر ہے`
«. . . عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ،" أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ، فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي . . .»
. . . عقبہ نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا تو ان کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے عقبہ کو اور جس سے اس کا نکاح ہوا ہے، اس کو دودھ پلایا ہے۔ (یہ سن کر) عقبہ نے کہا، مجھے نہیں معلوم کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو نے کبھی مجھے بتایا ہے۔ تب عقبہ سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 88]

تشریح:
عقبہ بن حارث نے احتیاطاً اسے چھوڑ دیا کیونکہ جب شبہ پیدا ہو گیا تو اب شبہ کی چیز سے بچنا ہی بہتر ہے۔ مسئلہ معلوم کرنے کے لیے حضرت عقبہ کا سفر کر کے مدینہ جانا ترجمۃ الباب کا یہی مقصد ہے۔ اسی بنا پر محدثین نے طلب حدیث کے سلسلہ میں جو جو سفر کئے ہیں وہ طلب علم کے لیے بے مثال سفر ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احتیاطاً عقبہ کی جدائی کرا دی۔ اس سے ثابت ہوا کہ احتیاط کا پہلو بہرحال مقدم رکھنا چاہئیے یہ بھی ثابت ہوا کہ رضاع صرف مرضعہ کی شہادت سے ثابت ہو جاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 88   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2660  
2660. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کی، ایک عورت آئی اور کہنے لگی: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایاہے۔ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہواتو آپ نے فرمایا: جب یہ بات کہہ دی گئی ہے تواب کیا ہوسکتا ہے؟اس عورت کو اپنے سے علیحدہ کردو۔ یا اس جیسا کوئی کلمہ ارشاد فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2660]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ رضاع کے بارے میں ایک ہی عورت مرضعہ کی شہادت کافی ہے جیسا کہ اس حدیث سے ظاہر ہے، اس سے مرضعہ کی شہادت کا بھی اثبات ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2660   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 973  
´دودھ پلانے کا بیان`
سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ام یحییٰ بنت ابی اھاب رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لیا تو ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ عقبہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب تم اسے کس طرح اپنے نکاح میں رکھ سکتے ہو جبکہ رضاعت کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ چنانچہ عقبہ نے اس عورت کو جدا کر دیا اور اس خاتون نے دوسرے آدمی سے نکاح کر لیا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 973»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب شهادة المرضعة، حديث:5104.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوسروعہ‘ (سین کے نیچے کسرہ‘ را ساکن اور واؤ پر فتحہ ہے۔
)
عقبہ بن حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف مکی۔
مشہور صحابی ہیں۔
فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہونے والوں میں سے ہیں۔
پچاس ہجری کے بعد تک زندہ رہے۔
وضاحت: «ام یحییٰ» ان کا نام غَنِیَّہ ہے۔
(غین پر فتحہ نون کے نیچے کسرہ اور یا پر تشدیدہے۔
)
غنیہ بنت ابی اہاب بن عویر تمیمی۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ان کا نام زینب تھا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 973   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1151  
´رضاعت کے سلسلہ میں ایک عورت کی گواہی کا بیان۔`
عقبہ بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی تو ایک کالی کلوٹی عورت نے ہمارے پاس آ کر کہا: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ میں نے فلاں کی بیٹی فلاں سے شادی کی ہے، اب ایک کالی کلوٹی عورت نے آ کر کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، وہ جھوٹ کہہ رہی ہے۔ آپ نے اپنا چہرہ مجھ سے پھیر لیا تو میں آپ کے چہرے کی طرف سے آیا، آپ نے (پھر) اپنا چہرہ پھیر لیا۔ میں نے عرض کیا: وہ جھوٹی ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ کیسے ہو سکتا ہے جب کہ وہ کہہ چکی ہے کہ اس نے تم دونوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1151]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضاعت کے ثبوت کے لیے ایک مرضعہ کی گواہی کافی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1151   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3603  
´رضاعت (دودھ پلانے) کی گواہی کا بیان۔`
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عقبہ بن حارث نے اور میرے ایک دوست نے انہیں کے واسطہ سے بیان کیا اور مجھے اپنے دوست کی روایت زیادہ یاد ہے وہ (عقبہ) کہتے ہیں: میں نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کی، پھر ہمارے پاس ایک کالی عورت آ کر بولی: میں نے تم دونوں (میاں، بیوی) کو دودھ پلایا ہے ۱؎، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چہرہ پھیر لیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ عورت جھوٹی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا معلوم؟ اسے جو کہنا تھا اس نے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3603]
فوائد ومسائل:
فائدہ: رضاعت کے مسئلے میں بالخصوص اکیلی عورت کی گواہی اور خبر معتبر اورکافی ہے۔
جیسے کہ پیدائش کے وقت بچے کے زندہ ہونے کے بارے میں ایک دایہ کی گواہی معتبر اور کافی ہوتی ہے۔
تاہم خبر یا گواہی دینے والی کا معتمد اور موثوق ہونا شرط ہے۔
علمائے کرام نے خبر اور گواہی میں فرق کیا ہے۔
گواہی ہمیشہ حاکم اور قاضی کے روبرو ہوتی ہے۔
اس وجہ سے ان مسائل کی تفصیلات میں مختلف ہائے نظر موجود ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3603   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2660  
2660. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کی، ایک عورت آئی اور کہنے لگی: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایاہے۔ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہواتو آپ نے فرمایا: جب یہ بات کہہ دی گئی ہے تواب کیا ہوسکتا ہے؟اس عورت کو اپنے سے علیحدہ کردو۔ یا اس جیسا کوئی کلمہ ارشاد فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2660]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے مطابق دودھ کے سلسلے میں ایک ہی دودھ پلانے والی کی گواہی کافی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس گواہی کو کافی سمجھتے ہوئے میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کرا دی، چنانچہ اس گواہی کی بنیاد پر حضرت عقبہ بن حارث ؓ کو رشتۂ ازدواج ختم کرنا پڑا۔
سنن دارقطنی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس عورت سے علیحدگی اختیار کر لو کیونکہ اس میں تمہارے لیے کوئی خیر و برکت نہیں ہے۔
(سنن الدارقطني: 162/2)
ایک دوسری روایت میں ہے:
حضرت عقبہ بن حارث ؓ نے جب اسے علیحدہ کر دیا تو اس نے کسی اور شخص سے شادی کر لی۔
(صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2640، وفتح الباري: 332/5)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2660   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.