الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
25. باب بَيَانِ نَسْخِ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ} بِقَوْلِهِ: {فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ}:
25. باب: آیت «وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ» کے منسوخ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عمرو بن سواد العامري ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرنا عمرو بن الحارث ، عن بكير بن الاشج ، عن يزيد مولى سلمة بن الاكوع، عن سلمة بن الاكوع رضي الله عنه، انه قال: " كنا في رمضان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من شاء صام، ومن شاء افطر فافتدى بطعام مسكين، حتى انزلت هذه الآية فمن شهد منكم الشهر فليصمه سورة البقرة آية 185 ".حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: " كُنَّا فِي رَمَضَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ فَافْتَدَى بِطَعَامِ مِسْكِينٍ، حَتَّى أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ سورة البقرة آية 185 ".
عمرو بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمروبن حارث بکیر بن اشجع، یزید مولی سلمۃ بن اکوع، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رمضان کےمہینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم سے جو چاہتا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا روزہ چھوڑ دیتا اور ایک مسکین کو کھانا کھلا کر ایک روزے کو فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (فَمَن شَہِدَ مِنکُمُ الشَّہْرَ‌فَلْیَصُمْہُ) تو جو تم میں سے اس مہینہ میں موجود ہوتو اسے چاہیے کہ وہ روزہ رکھے۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمبارک میں ہم میں سے جو چاہتا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا روزہ نہ رکھتا، اور ایک مسکین کا کھانا بطور فدیہ دے دیتا حتی کہ یہ آیت اتری جوشخص تم میں سے اس ماہ (رمضان) کو پا لے (اس میں مقیم ہو) وہ روزے رکھے۔ (بقرہ آیت 185)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1145


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2686  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آیت مبارکہ:
﴿وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ﴾ کے محکم اورمنسوخ ہونے میں اختلاف ہے،
کیونکہ:
﴿الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ﴾ کے معنی ومفہوم میں اختلاف ہے لیکن آیت کا سیاق وسباق اور حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کا تقاضا یہی ہے کہ آغاز اسلام میں جب لوگ روزہ رکھنے کے عادی نہیں تھے توعارضی طور پر روزہ نہ رکھنے کی صورت میں ایک مسکین کا کھانا بطور فدیہ مقرر کیا گیا،
لیکن فرمایا یہی گیا:
﴿وَأَن تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ﴾ اور تمہارے حق میں روزہ رکھنا ہی بہتر ہے نیز اس فقروفاقہ کے دور میں کتنے لوگ فدیہ ادا کرنے کی سکت رکھتے تھے بعد میں یہ عارضی رخصت بھی منسوخ ہو گئی،
ہاں بوڑھا اورعورت اور دائمی مریض،
جن کے لیے روزہ رکھنا ممکن نہیں ہے،
وہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں یا جمہور کے نزدیک ایک مدغلہ دے دیں اور احناف کے نزدیک نصف صاع اور ان کے نزدیک صاع بھی ساڑھے چار سیر کا ہے،
لہٰذا سوا دو سیر گندم فدیہ دینا ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2686   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.