الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: صلح کے مسائل کا بیان
The Book of Peacemaking
7. بَابُ الصُّلْحِ مَعَ الْمُشْرِكِينَ:
7. باب: مشرکین کے ساتھ صلح کرنے کا بیان۔
(7) Chapter. To make peace with Al-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans).
حدیث نمبر: Q2700-2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
فيه عن ابي سفيان.فِيهِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ.
‏‏‏‏ اس باب میں ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔

حدیث نمبر: Q2700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال عوف بن مالك: عن النبي صلى الله عليه وسلم، ثم تكون هدنة بينكم وبين بني الاصفر، وفيه سهل بن حنيف، واسماء، والمسور، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وَقَالَ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَكُونُ هُدْنَةٌ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ، وَفِيهِ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ، وَأَسْمَاءُ، وَالْمِسْوَرُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ایک دن آئے گا کہ پھر تمہاری رومیوں سے صلح ہو جائے گی۔ اس باب میں سہل بن حنیف، اسماء اور مسور رضی اللہ عنہم کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات ہیں۔

حدیث نمبر: 2700
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال موسى بن مسعود: حدثنا سفيان بن سعيد، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال: صالح النبي صلى الله عليه وسلم المشركين يوم الحديبية على ثلاثة اشياء: على ان من اتاه من المشركين رده إليهم، ومن اتاهم من المسلمين لم يردوه، وعلى ان يدخلها من قابل ويقيم بها ثلاثة ايام ولا يدخلها إلا بجلبان السلاح السيف والقوس ونحوه، فجاء ابو جندل يحجل في قيوده فرده إليهم، قال ابو عبد الله: لم يذكر مؤمل، عن سفيان، ابا جندل، وقال: إلا بجلب السلاح.وَقَالَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ، وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ، وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ السَّيْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِهِ، فَجَاءَ أَبُو جَنْدَلٍ يَحْجُلُ فِي قُيُودِهِ فَرَدَّهُ إِلَيْهِمْ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لَمْ يَذْكُرْ مُؤَمَّلٌ، عَنْ سُفْيَانَ، أَبَا جَنْدَلٍ، وَقَالَ: إِلَّا بِجُلُبِّ السِّلَاحِ.
موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ مشرکین کے ساتھ تین شرائط پر کی تھی، (1) یہ کہ مشرکین میں سے اگر کوئی آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیں گے۔ لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی مشرکین کے یہاں پناہ لے گا تو یہ لوگ ایسے شخص کو واپس نہیں کریں گے۔ (2) یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ سال مکہ آ سکیں گے اور صرف تین دن ٹھہریں گے۔ (3) یہ کہ ہتھیار، تلوار، تیر وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ چنانچہ ابوجندل رضی اللہ عنہ (جو مسلمان ہو گئے تھے اور قریش نے ان کو قید کر رکھا تھا) بیڑیوں کو گھسیٹتے ہوئے آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (شرائط معاہدہ کے مطابق) مشرکوں کو واپس کر دیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مؤمل نے سفیان سے ابوجندل کا ذکر نہیں کیا ہے اور «إلا بجلبان السلاح» کے بجائے «إلا بجلب السلاح‏.» کے الفاظ نقل کیے ہیں۔

Narrated Al-Bara' bin 'Azib (ra): On the day of Hudaibiya, the Prophet (saws), the Prophet (saws) made a peace treaty with the Al-Mushrikun on three conditions: 1. The Prophet (saws) would return to them any person from Al-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans). 2. Al-Mushrikun pagans would not return any of the Muslims going to them, and 3. The Prophet (saws) and his companions would come to Makkah the following year and would stay there for three days and would enter with their weapons in cases, e.g., swords, arrows, bows, etc. Abu Jandal came hopping, his legs being chained, but the Prophet (saws) returned him to Al-Mushrikun.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 863



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2700  
2700. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ نے حدیبیہ کے موقع پر مشرکین کے ساتھ تین چیزوں پر صلح کی تھی، ایک تو یہ کہ جو مشرکین میں سے آپ کے پاس آئے گا آپ اسے ان کے پاس واپس لوٹا دیں گے اور جو مسلمان ان مشرکین کے پاس آئے گا وہ اسے واپس نہیں کریں گے۔ دوسری یہ کہ آپ آئندہ سال مکہ میں آسکیں گے اور تین دن تک وہاں قیام کریں گے۔ تیسری یہ کہ تلوار اور تیرہ وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ اس دوران میں حضرت ابو جندل ؓ جو مسلمان ہوگئے تھے۔ اپنی بیڑیوں سمیت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے پہنچے تو آپ ﷺ نے انھیں مشرکین کی طرف واپس کردیا۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) نے کہا: مومل نے امام سفیان ثوری سے ابو جندل ؓ کا واقعہ ذکر نہیں کیا، البتہ انھوں نے جلبان السلاح کے بجائے جلب السلاح کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2700]
(1)
یہ کہ مشرکین میں سے اگر کوئی آدمی آنحضرت ﷺ کے پاس آجائے تو آپ اسے واپس کردیں گے۔
لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی مشرکین کے یہاں پناہ لے گا تو یہ لوگ ایسے شخص کو واپس نہیں کریں گے۔
(2)
یہ کہ آپ آئندہ سال مکہ آسکیں گے اور صرف تین دن ٹھہریں گے۔
(3)
یہ کہ ہتھیار، تلوار، تیر وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔
چنانچہ ابوجندل ؓ (جو مسلمان ہوگئے تھے اور قریش نے ان کو قید کررکھا تھا)
بیڑیوں کو گھسیٹتے ہوئے آئے، تو آپ ﷺ نے انہیں (شرائط معاہدہ کے مطابق)
مشرکوں کو واپس کردیا۔
امام بخاری نے کہا کہ مؤمل نے سفیان سے ابوجندل کا ذکر نہیں کیا ہے اور إلابجلبان السلاح کے بجائے إلا بجلب السلاح کے الفاظ نقل کیے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2700   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2700  
2700. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ نے حدیبیہ کے موقع پر مشرکین کے ساتھ تین چیزوں پر صلح کی تھی، ایک تو یہ کہ جو مشرکین میں سے آپ کے پاس آئے گا آپ اسے ان کے پاس واپس لوٹا دیں گے اور جو مسلمان ان مشرکین کے پاس آئے گا وہ اسے واپس نہیں کریں گے۔ دوسری یہ کہ آپ آئندہ سال مکہ میں آسکیں گے اور تین دن تک وہاں قیام کریں گے۔ تیسری یہ کہ تلوار اور تیرہ وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ اس دوران میں حضرت ابو جندل ؓ جو مسلمان ہوگئے تھے۔ اپنی بیڑیوں سمیت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے پہنچے تو آپ ﷺ نے انھیں مشرکین کی طرف واپس کردیا۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) نے کہا: مومل نے امام سفیان ثوری سے ابو جندل ؓ کا واقعہ ذکر نہیں کیا، البتہ انھوں نے جلبان السلاح کے بجائے جلب السلاح کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2700]
حدیث حاشیہ:
جب صلح حدیبیہ کا معاہدہ تحریر کیا جا رہا تھا تو اس وقت حضرت ابو جندل ؓ بیڑیوں سمیت بھاگ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو ان کے باپ سہیل نے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
رسول اللہ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا:
ابو جندل! صبر سے کام لو، اللہ تعالیٰ تجھے نجات دلائے گا۔
چونکہ ہم نے صلح نامہ لکھ لیا ہے، اب ہم عہد شکنی نہیں کرنا چاہتے۔
پھر آپ نے اسے واپس کر دیا۔
اس حدیث میں واضح طور پر مشرکین مکہ کے ساتھ صلح کا ذکر ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2700   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.