الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
60. بَابُ : كَيْفَ يَقُولُ إِذَا اشْتَرَطَ
60. باب: جب شرط لگائے تو کس طرح کہے؟
Chapter: What Should One Say When Stipulating A Condition?
حدیث نمبر: 2768
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد، قال: انبانا شعيب، قال: انبانا ابن جريج، قال: انبانا ابو الزبير , انه سمع طاوسا , وعكرمة يخبران , عن ابن عباس، قال: جاءت ضباعة بنت الزبير إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني امراة ثقيلة، وإني اريد الحج، فكيف تامرني ان اهل؟ قال:" اهلي واشترطي، إن محلي حيث حبستني".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا , وَعِكْرِمَةَ يُخْبِرَانِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أُهِلَّ؟ قَالَ:" أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي، إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں، آپ مجھے بتائیے، میں کس طرح تلبیہ پکاروں؟ آپ نے فرمایا: تم تلبیہ پکارو اور شرط لگا لو کہ (اے اللہ) تو جہاں مجھے روک دے گا وہیں حلال ہو جاؤں گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/الحج 24 (2938)، (تحفة الأشراف: 5754)، مسند احمد (1/337) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم2907عبد الله بن عباسحجي واشترطي أن محلي حيث تحبسني
   صحيح مسلم2905عبد الله بن عباسأهلي بالحج واشترطي أن محلي حيث تحبسني
   صحيح مسلم2906عبد الله بن عباسأمرها النبي أن تشترط
   جامع الترمذي941عبد الله بن عباسمحلي من الأرض حيث تحبسني
   سنن أبي داود1776عبد الله بن عباسمحلي من الأرض حيث حبستني
   سنن ابن ماجه2938عبد الله بن عباسأهلي واشترطي أن محلي حيث حبستني
   سنن النسائى الصغرى2766عبد الله بن عباستشترط ففعلت عن أمر رسول الله
   سنن النسائى الصغرى2767عبد الله بن عباسمحلي من الأرض حيث تحبسني فإن لك على ربك ما استثنيت
   سنن النسائى الصغرى2768عبد الله بن عباسأهلي واشترطي إن محلي حيث حبستني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2938  
´حج میں شرط لگانا جائز ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں، اور میں حج کا ارادہ بھی رکھتی ہوں، تو میں تلبیہ کیسے پکاروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم تلبیہ پکارو اور (اللہ سے) شرط کر لو کہ جہاں تو مجھے روکے گا، میں وہیں حلال ہو جاؤں گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2938]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
بیمار آدمی حج یا عمرے کی نیت سے سفر کرسکتا ہےاگرچہ بیماری میں اضافے کا خوف ہو۔

(2)
اگر مرض کی وجہ سے یہ خطرہ ہو کہ سفر میں رکاوٹ پیش آجائے گی تو احرام باندھتے وقت مشروط احرام باندھا جائے یعنی یہ کہا جائے کہ اے اللہ! اگر رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہیں احرام کھول دوں گا۔

(3)
  مشروط احرام باندھ کر کیا ہوا حج یا عمرہ اگر پورا ہوجائے تو یہ عام حج اور عمرے کی طرح ہے اس کے ثواب میں کمی نہیں آئے گی۔

(4)
مشروط احرام کے بعد اگر حج یا عمرہ مکمل کیے بغیر احرام کھول کر ارادہ ختم کرنا پڑجائے تو کوئی کفارہ لازم نہیں آئےگا نہ دم لازم ہوگا نہ صدقہ وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2938   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 941  
´حج میں شرط لگا لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں، تو کیا میں شرط لگا سکتی ہوں؟ (کہ اگر کوئی عذر شرعی لاحق ہوا تو احرام کھول دوں گی) آپ نے فرمایا: ہاں، تو انہوں نے پوچھا: میں کیسے کہوں؟ آپ نے فرمایا: «لبيك اللهم لبيك لبيك محلي من الأرض حيث تحبسني» حاضر ہوں اے اللہ حاضر ہوں حاضر ہوں، میرے احرام کھولنے کی جگہ وہ ہے جہاں تو مجھے روک دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 941]
اردو حاشہ: 1؎:
یہ لوگ ضباعہ بنت زبیرکی روایت کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ضباعہ ہی کے ساتھ خاص تھا،
ایک تاویل یہ بھی کی گئی ہے کہ ' محلي حيث حبسني ' (میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تومجھے روک دے) کا معنی ' محلي حيث حبسني الموت' (میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تونے مجھے موت دے دی) ہے کیونکہ مرجانے سے احرام خودبخودختم ہوجاتا ہے لیکن یہ دونوں تاویلیں باطل ہیں،
ایک قول یہ ہے کہ شرط خاص عمرہ سے تحلل کے ساتھ ہے حج کے تحلل سے نہیں،
لیکن ضباعہ کا واقعہ اس قول کو باطل کردیتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 941   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1776  
´حج میں شرط لگانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں حج میں شرط لگانا چاہتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، (لگا سکتی ہو)، انہوں نے کہا: تو میں کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو! «لبيك اللهم لبيك، ومحلي من الأرض حيث حبستني» حاضر ہوں اے اللہ حاضر ہوں، اور میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1776]
1776. اردو حاشیہ:
➊ سیدہ ضباعہ رسول اللہ ﷺ کی چچازاد بہن ہیں اور ان کی کنیت ام حکیم ہے۔
➋ اگر انسان کوکوئی ایسامرض لاحق ہو جوسفر اور اعمال حج کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہو تو مندرجہ ذیل بالا اندازہ میں شرط کرکے احرام باندھ سکتا ہے اور جہاں رکاوٹ ہو جائے حلال ہو سکتاہے اور دوبارہ اس حج یاعمرے کی قضا لازم نہ ہوگی۔ تاہم صاحب استطاعت کے لیے قضا ضروری ہوگی۔واللہ اعلم۔
➌ سیدہ ضباعہ بنت زبیر نے یہ شرط لگائی تھی مگر رکاوٹ پیش نہ آئی تھی اور انہون نے حج پورا کر لیا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1776   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.