الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
6. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الضَّحَايَا
6. باب: قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔
Chapter: What Is Disliked For Udhiyyah.
حدیث نمبر: 2803
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، قال: اخبرنا. ح حدثنا علي بن بحر بن بري، حدثنا عيسى، المعنى عن ثور، حدثني ابو حميد الرعيني، اخبرني يزيد ذو مصر، قال: اتيت عتبة بن عبد السلمي، فقلت: يا ابا الوليد إني خرجت التمس الضحايا، فلم اجد شيئا يعجبني غير ثرماء فكرهتها، فما تقول؟ قال: افلا جئتني بها؟ قلت: سبحان الله تجوز عنك، ولا تجوز عني، قال: نعم إنك تشك ولا اشك، إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المصفرة والمستاصلة والبخقاء والمشيعة والكسراء فالمصفرة التي تستاصل اذنها حتى يبدو سماخها، والمستاصلة التي استؤصل قرنها من اصله، والبخقاء التي تبخق عينها، والمشيعة التي لا تتبع الغنم عجفا وضعفا، والكسراء الكسيرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، الْمَعْنَى عَنْ ثَوْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ ذُو مِصْرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا، فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي غَيْرَ ثَرْمَاءَ فَكَرِهْتُهَا، فَمَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَفَلَا جِئْتَنِي بِهَا؟ قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ تَجُوزُ عَنْكَ، وَلَا تَجُوزُ عَنِّي، قَالَ: نَعَمْ إِنَّكَ تَشُكُّ وَلَا أَشُكُّ، إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَاءِ وَالْمُشَيَّعَةِ وَالْكَسْرَاءُ فَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّى يَبْدُوَ سِمَاخُهَا، وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ، وَالْبَخْقَاءُ الَّتِي تُبْخَقُ عَيْنُهَا، وَالْمُشَيَّعَةُ الَّتِي لَا تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجْفًا وَضَعْفًا، وَالْكَسْرَاءُ الْكَسِيرَةُ.
یزید ذومصر کہتے ہیں کہ میں عتبہ بن عبد سلمی کے پاس آیا اور ان سے کہا: ابوالولید! میں قربانی کے لیے جانور ڈھونڈھنے کے لیے نکلا تو مجھے سوائے ایک بکری کے جس کا ایک دانت گر چکا ہے کوئی جانور پسند نہ آیا، تو میں نے اسے لینا اچھا نہیں سمجھا، اب آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس کو تم میرے لیے کیوں نہیں لے آئے، میں نے کہا: سبحان اللہ! آپ کے لیے درست ہے اور میرے لیے درست نہیں، انہوں نے کہا: ہاں تم کو شک ہے مجھے شک نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بس «مصفرة والمستأصلة والبخقاء والمشيعة»، اور «كسراء» سے منع کیا ہے، «مصفرة» وہ ہے جس کا کان اتنا کٹا ہو کہ کان کا سوراخ کھل گیا ہو، «مستأصلة» وہ ہے جس کی سینگ جڑ سے اکھڑ گئی ہو، «بخقاء» وہ ہے جس کی آنکھ کی بینائی جاتی رہے اور آنکھ باقی ہو، اور «مشيعة» وہ ہے جو لاغری اور ضعف کی وجہ سے بکریوں کے ساتھ نہ چل پاتی ہو بلکہ پیچھے رہ جاتی ہو، «كسراء» وہ ہے جس کا ہاتھ پاؤں ٹوٹ گیا ہو، (لہٰذا ان کے علاوہ باقی سب جانور درست ہیں، پھر شک کیوں کرتے ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9752)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/158) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید ذومصر لین الحدیث ہیں)

Narrated Yazid Dhu Misr: I came to Utbah ibn AbdusSulami and said: AbulWalid, I went out seeking sacrificial animals. I did not find anything which attracted me except an animal whose teeth have fallen. So I abominated it. What do you say (about it)? He said: Why did you not bring it to me? He said: Glory be to Allah: Is if lawful for you and not lawful for me? He said: Yes, you doubt and I do not doubt. The Messenger of Allah ﷺ has forbidden an animal whose ear has been uprooted so much so that its hole appears (outwardly), and an animal whose horn has broken from the root, and an animal which has totally lost the sight of its eye, and an animal which is so thin and weak that it cannot go with the herd, and an animal with a broken leg.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2797


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو حميد الرعيني مجهول (تق: 8064)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 101

   سنن أبي داود2803عتبة بن عبدالمصفرة والمستأصلة والبخقاء والمشيعة والكسراء فالمصفرة التي تستأصل أذنها حتى يبدو سماخها والمستأصلة التي استؤصل قرنها من أصله والبخقاء التي تبخق عينها والمشيعة التي لا تتبع الغنم عجفا وضعفا والكسراء الكسيرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2803  
´قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔`
یزید ذومصر کہتے ہیں کہ میں عتبہ بن عبد سلمی کے پاس آیا اور ان سے کہا: ابوالولید! میں قربانی کے لیے جانور ڈھونڈھنے کے لیے نکلا تو مجھے سوائے ایک بکری کے جس کا ایک دانت گر چکا ہے کوئی جانور پسند نہ آیا، تو میں نے اسے لینا اچھا نہیں سمجھا، اب آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس کو تم میرے لیے کیوں نہیں لے آئے، میں نے کہا: سبحان اللہ! آپ کے لیے درست ہے اور میرے لیے درست نہیں، انہوں نے کہا: ہاں تم کو شک ہے مجھے شک نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بس «مصفرة والمستأصلة والبخقاء والمشيعة»، اور «كسراء» سے منع کیا ہے، «مصفرة» وہ ہے جس کا کان اتنا ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2803]
فوائد ومسائل:
یہ حدیث ضعیف ہے۔
تاہم دیگر صیح احادیث سے ثابت ہے۔
کہ واضح قسم کے عیوب اور نقائص قربانی کے جانوروں میں نہیں ہونے چاہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2803   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.