الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
47. بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ شُؤْمِ الْفَرَسِ:
47. باب: اس بیان میں کہ بعض گھوڑے منحوس ہوتے ہیں۔
(47) Chapter. What has been said about the evil omen of a horse.
حدیث نمبر: 2859
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي حازم بن دينار، عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن كان في شيء ففي المراة، والفرس، والمسكن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ فَفِي الْمَرْأَةِ، وَالْفَرَسِ، وَالْمَسْكَنِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے روایت کیا، انہوں نے ابوحازم بن دینار سے، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نحوست اگر ہوتی تو وہ گھوڑے، عورت اور مکان میں ہوتی۔

Narrated Sahl bin Sa`d Saidi: Allah's Apostle said "If there is any evil omen in anything, then it is in the woman, the horse and the house."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 111


   صحيح البخاري2859سهل بن سعدإن كان في شيء ففي المرأة والفرس والمسكن
   صحيح البخاري5095سهل بن سعدفي الفرس والمرأة والمسكن
   صحيح مسلم5810سهل بن سعدفي المرأة والفرس والمسكن يعني الشؤم
   سنن ابن ماجه1994سهل بن سعدإن كان ففي الفرس والمرأة والمسكن يعني الشؤم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم437سهل بن سعدإن كان ففي الفرس والمراة والمسكن، يعني الشؤم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 437  
´نحوست و بدشگونی کچھ نہیں ہے`
«. . . 412- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن كان ففي الفرس والمرأة والمسكن، يعني الشؤم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو گھوڑے، عورت اور مکان میں ہوتی۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 437]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2859، ومسلم 2226، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ بدشگونی کسی چیز میں بھی نہیں ہے اور اگر ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی جن کی وجہ سے روئے زمین پر فساد بپا ہے۔
➋ گھوڑے سے مراد فوجیں ہیں اور گھوڑے بھی مراد لئے جا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم
➌ مزید فقہ الحدیث کے لئے دیکھئے حدیث [البخاري 5093، ومسلم 2225] اور راقم الحروف کی کتاب صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ [ص70]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 412   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2859  
2859. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نحوست اگر کسی چیز میں ہے تو وہ عورت، گھوڑے اور گھر میں ہو سکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2859]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث میں تین چیزوں کی تخصیص اس وجہ سے ہے کہ انسان کو زندگی میں ان کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ ان سے بے پرواہ نہیں ہوسکتا کیونکہ اس نے کسی نہ کسی جگہ رہائش کرناہوتی ہے تو مکان کی ضرورت ہے۔
زندگی بسر کرنے کے لیے کسی رفیق کی بھی ضرورت سے انکار نہیں کیاجاسکتا جس کے ساتھ وہ رہائش اختیار کرسکے تو اس کے لیے بیوی کی ضرورت ہے۔
پھر اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے جہاد لازمی ہے،لہذا گھوڑے کا پاس ہونا ضروری ہے۔
طویل مدت پاس رہنے سے کبھی انھیں مکروہ چیز بھی لاحق ہوسکتی ہے۔
اسے نحوست سے تعبیر کیاگیا ہے،حالانکہ نحوست وبرکت تو اللہ کی طرف سے ہوتی ہے،کوئی چیز بھی ذاتی طور پر منحوس نہیں ہوتی جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرمائی ہے۔

عورت میں نحوست یہ ہے کہ وہ بانجھ اور بدخلق ہو۔
گھوڑے میں نحوست کے یہ معنی ہیں کہ وہ ضدی،اڑیل مزاج اور سواری کے قابل نہ ہو جس کی وجہ سے وہ جہاد کے کام نہ آسکے۔
اور گھر میں نحوست یہ ہے کہ وہ تنگ وتاریک،مسجد سے دور اور اس کا ہمسایہ اچھا نہ ہو۔

امام بخاری ؒنے مسئلہ نحوست حل کرنے کے لیے عجیب انداز اختیار کیا ہے جس سے ان کی جلالت قدر اور دقت فہم کا اندازہ ہوتا ہے،چنانچہ ان کے نزدیک پہلی حدیث میں کلمہ حصر ''إنما'' اپنے اصل معنی پر نہیں بلکہ اس میں تاویل کی گنجائش ہے،چنانچہ دوسری حدیث میں اس طرف اشارہ کیا کہ اگرنحوست نامی کوئی چیز ہوتی تو عورت،گھوڑے اور گھر میں ہوتی،یعنی نحوست حتمی نہیں بلکہ اس کا ممکن ہونا بیان فرمایا۔
اگلے عنوان کے تحت ذکر کردہ حدیث میں گھوڑوں کی تین قسمیں بیان کرکے یہ بتایا کہ یہ نحوست تمام گھوڑوں میں نہیں،ان میں ہوسکتی ہے جو دین کی سربلندی کے لیے نہ رکھے ہوں۔

اس سلسلے میں درج ذیل آیات اس بحث کے متعلق فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہیں:
﴿مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ﴾ جو مصیبت بھی آتی ہے وہ اس کے اذن سے آتی ہے۔
(التغابن 64/11)
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا ۚ﴾ کوئی بھی مصیبت جو زمین میں آتی ہے یا خود تمہارے نفوس کو پہنچتی ہے وہ ہمارے پیدا کرنے سے پہلے ہی ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔
(الحدید 57/22)
نیز فرمایا:
﴿وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ﴾ اور تمھیں جو مصیبت بھی آتی ہے، تمہارے اپنے ہی کرتوتوں کے سبب آتی ہے اور وہ تمہارے بہت سے گناہوں سے درگزر بھی کرجاتاہے۔
(الشوریٰ: 42/30)
بہرحال نحوست کسی چیز میں ذاتی نہیں ہوتی بلکہ کثرت استعمال کی وجہ سے کسی چیز میں کوئی ناگوار چیز پیدا ہوسکتی ہے۔
ذاتی نحوست،اہل جاہلیت کے خیالات ہیں جن کی شریعت نےتردید فرمائی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2859   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.