الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
180. بَابُ : مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ
180. باب: حائضہ کے ساتھ چمٹنے کا بیان۔
Chapter: Fondling A Menstruating Woman
حدیث نمبر: 286
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن شرحبيل، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامر إحدانا إذا كانت حائضا، ان تشد إزارها ثم يباشرها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَنْ تَشُدَّ إِزَارَهَا ثُمَّ يُبَاشِرُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ تہبند باندھ لے، پھر آپ اس کے ساتھ لیٹ جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17420)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 5 (302)، صحیح مسلم/فیہ 1 (293)، سنن ابی داود/الطھارة 107 (268)، سنن الترمذی/الطھارة 99 (132)، الصوم 32 (728)، سنن ابن ماجہ/الطھارہ 121 (636)، مسند احمد 6/113، 160، 174، 182، 204، 206، سنن الدارمی/الطھارة 107 (1087، 1088)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 12برقم: 383 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري302عائشة بنت عبد اللهتتزر في فور حيضتها ثم يباشرها أيكم يملك إربه كما كان النبي يملك إربه
   صحيح البخاري2031عائشة بنت عبد اللهيباشرني وأنا حائض يخرج رأسه من المسجد وهو معتكف فأغسله
   صحيح مسلم679عائشة بنت عبد اللهتأتزر بإزار ثم يباشرها
   صحيح مسلم680عائشة بنت عبد اللهتأتزر في فور حيضتها ثم يباشرها
   جامع الترمذي132عائشة بنت عبد اللهأتزر ثم يباشرني
   سنن أبي داود273عائشة بنت عبد اللهنتزر ثم يباشرنا أيكم يملك إربه كما كان رسول الله يملك إربه
   سنن أبي داود268عائشة بنت عبد اللهتتزر ثم يضاجعها زوجها
   سنن النسائى الصغرى374عائشة بنت عبد اللهتتزر ثم يباشرها
   سنن النسائى الصغرى375عائشة بنت عبد اللهتتزر بإزار واسع ثم يلتزم
   سنن النسائى الصغرى373عائشة بنت عبد اللهتشد إزارها ثم يباشرها
   سنن النسائى الصغرى287عائشة بنت عبد اللهتتزر ثم يباشرها
   سنن النسائى الصغرى286عائشة بنت عبد اللهتشد إزارها ثم يباشرها
   سنن ابن ماجه636عائشة بنت عبد اللهتأتزر بإزار ثم يباشرها
   سنن ابن ماجه635عائشة بنت عبد اللهتأتزر في فور حيضتها ثم يباشرها أيكم يملك إربه كما كان رسول الله يملك إربه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 680  
´ حیض کے دوران میں کپڑوں میں ملبوس بیوی کے ساتھ لیٹنا `
«. . .، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ تَأْتَزِرَ فِي فَوْرِ حَيْضَتِهَا، ثُمَّ يُبَاشِرُهَا، قَالَتْ: وَأَيُّكُمْ يَمْلِكُ إِرْبَهُ، كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمْلِكُ إِرْبَهُ . . .»
. . . ‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم کرتے تہبند باندھنے کا، جب حیض کا خون جوش پر ہوتا پھر اس سے مباشرت کرتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تم میں سے کون اپنی خواہش اور ضرورت پر اس قدر اختیار رکھتا ہے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْحَيْضِ/باب مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ فَوْقَ الإِزَارِ: 680]

تخريج الحديث:
[168۔ البخاري فى: 6 كتاب الحيض: 5 باب مباشرة الحائض 300، مسلم 293، ابوداود 268، ترمذي 132]
«لغوي توضيح:» «الْحَیْض» بہنا، ماہواری کا خوان جاری ہونا۔ مراد وہ خون ہے جو عورت کے رحم سے بلوغت کے بعد مخصوص ایام میں خارج ہوتا ہے۔
«يُبَاشِرُ» جسم کے ساتھ جسم ملاتے (جماع کے علاوہ)۔
«فَوْر» ابتدا۔
«يَمْلِكُ» مالک ہے، قابو رکھ سکتا ہے۔
«اِرْبَهُ» اپنی خواہش و شہوت پر۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ تھا صرف اس آدمی کے لیے اپنی حائضہ بیوی سے مباشرت (جسم کے ساتھ جسم ملانا وغیرہ) جائز ہے جو اپنی شہوت پر قابو رکھ سکتا ہو اور حرام میں مبتلا ہونے (یعنی ایام ماہواری میں جماع و ہم بستری کرنے) سے بچ سکتا ہو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 273  
´حائضہ عورت سے جماع کے سوا آدمی سب کچھ کر سکتا ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے حیض کی شدت میں ہمیں ازار (تہبند) باندھنے کا حکم فرماتے تھے پھر ہم سے مباشرت کرتے تھے، اور تم میں سے کون اپنی خواہش پر قابو پا سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواہش پر قابو تھا؟ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 273]
273۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ نوبیاہتا اور جوان جوڑوں کو مخصوص دنوں میں بے انتہا احتیاط واجب ہے، مگر جب عمر ڈھل جائے اور جذبات میں ٹھہراؤ آ جائے تو مذکورہ فعل جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 273   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 373  
´حائضہ کو چمٹانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم بیویوں میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ اپنا ازار باندھ لے، پھر آپ اس سے چمٹتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 373]
373۔ اردو حاشیہ: دیکھیے، حدیث: 286 اور اس کے فوائد و مسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 373   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 286  
´حائضہ کے ساتھ چمٹنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ تہبند باندھ لے، پھر آپ اس کے ساتھ لیٹ جاتے تھے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 286]
286۔ اردو حاشیہ: حائضہ عورت کا جسم ظاہراً پلید نہیں ہوتا، لہٰذا اگر اس کے ننگے جسم کے ساتھ خاوند کا ننگا جسم لگ جائے تو کوئی حرج نہیں، البتہ ناف سے گھٹنوں تک یا کم از کم شرم گاہ وغیرہ پر کپڑا ہونا ضروری ہے تاکہ خون کے ساتھ ساتھ جماع سے بھی بچا جا سکے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 286   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث635  
´حائضہ عورت سے مرد کس حد تک فائدہ اٹھا سکتا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے حیض کی تیزی کے دنوں میں تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کے ساتھ لیٹتے، اور تم میں سے کس کو اپنی خواہش نفس پر ایسا اختیار ہے جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 635]
اردو حاشہ:
(1)
حیض کے ایام میں عورت سے جنسی عمل حرام ہے۔

(2)
ہم بستری کے علاوہ عورت سے قریب ہونا اس کے ساتھ لیٹنا معانقہ کرنا پیار کرنا سب کچھ جائز ہے۔

(3)
ان ایام میں اس جائز قربت سے بھی پرہیز کرنا بہتر ہے ایسا نہ ہو کہ مرد اپنی خواہش پر قابو نہ رکھ سکےاور مباشرت کر بیٹھے۔

(4)
جس شخص کے جذبات میں اس قدر شدت باقی نہ رہی ہو جتنی عام طور پر جوانی میں ہوتی ہے اس کے لیے مباشرت کے سوا دوسرے مبادیات کا ارتکاب جائزہے تاہم احتیاط بہتر ہے۔

(5)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ضبط نفس کمال کی مثال ہے کہ باوجود انتہائی طاقت کے اپنی ذات پر بہترین کنٹرول رکھتے تھے۔

(6)
مباشرت کے معنی ہم بستری (صحبت کرنے)
کے بھی ہیں اور بیوی کےساتھ صرف بوس وکنار کے بھی یہاں یہ لفظ اسی دوسرے معنی کے لیے استعمال ہوا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 635   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.