الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
51. بَابُ سِهَامِ الْفَرَسِ:
51. باب: (غنیمت کے مال سے) گھوڑے کا حصہ کیا ملے گا۔
(51) Chapter. The share of the horse (from the booty)...
حدیث نمبر: 2863
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جعل للفرس سهمين ولصاحبه سهما،(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِصَاحِبِهِ سَهْمًا،
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ابواسامہ سے، انہوں نے عبیداللہ عمری سے، انہوں نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت سے) گھوڑے کے دو حصے لگائے تھے اور اس کے مالک کا ایک حصہ۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle fixed two shares for the horse and one share for its rider (from the war booty).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 115


   صحيح البخاري4228عبد الله بن عمرقسم رسول الله يوم خيبر للفرس سهمين وللراجل سهما
   صحيح البخاري2863عبد الله بن عمرجعل للفرس سهمين ولصاحبه سهما
   صحيح مسلم4586عبد الله بن عمرقسم في النفل للفرس سهمين وللرجل سهما
   جامع الترمذي1554عبد الله بن عمرقسم في النفل للفرس بسهمين وللرجل بسهم
   سنن أبي داود2733عبد الله بن عمرأسهم لرجل ولفرسه ثلاثة أسهم سهما له وسهمين لفرسه
   سنن ابن ماجه2854عبد الله بن عمرأسهم يوم خيبر للفارس ثلاثة أسهم للفرس سهمان وللرجل سهم
   بلوغ المرام1110عبد الله بن عمرقسم رسول الله يوم خيبر للفرس سهمين وللراجل سهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2854  
´مال غنیمت کی تقسیم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر میں گھوڑ سوار کے لیے تین حصے متعین فرمائے، دو حصے گھوڑے کے، اور ایک حصہ آدمی کا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2854]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جہاد کے لیے گھوڑے پالنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے پر کافی سرمایہ خرچ ہوتا ہے اس لیے مال غنیمت میں گھوڑے کا بھی حصہ رکھا گیا ہے۔
ورنہ ممکن تھا کہ مجاہد کا حصہ گھوڑے کی خدمت ہی پر خرچ ہوجاتا اور وہ خود مال غنیمت میں سے اپنی ذاتی ضروریات کے لیے کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکتا۔

(2)
گھوڑے کا حصہ آدمی کے حصے سے دگنا ہے۔
اس لیے گھوڑے والے مجاہد کو تین حصے ملتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2854   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1110  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے روز گھڑ سوار کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ دیا (بخاری ومسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدل مرد مجاہد کے لئے ایک حصہ اور گھڑ سوار کے لئے تین حصے، دو حصے اس کے گھوڑے کے اور ایک حصہ اس کا اپنا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1110»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة خبير، حديث:4228، ومسلم، الجهاد والسير، باب كيفية قسمة الغنيمة بين الحاضرين، حديث:1762، وحديث: "أسهم لرجل..." أخرجه أبوداود، الجهاد، حديث:2733 وسنده صحيح.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑ سوار کے لیے تین حصے ہیں (دو اس کے گھوڑے کے اور ایک اس کا اپنا) جبکہ پیدل کے لیے صرف ایک حصہ ہے۔
2. گھوڑے کا حصہ اس لیے زیادہ رکھا گیا کہ اس کی خوراک اور دیکھ بھال پر کافی اخراجات آتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1110   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1554  
´(مال غنیمت میں سے) گھوڑے کے حصے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑے کو دو حصے اور آدمی (سوار) کو ایک حصہ دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1554]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی گھوڑ سوار کو تین حصے دئے گئے،
ایک حصہ اس کا اور دوحصے اس کے گھوڑے کے،
گھوڑے کا حصہ اس لیے زیادہ رکھا گیا کہ اس کی خوراک اور اس کی دیکھ بھال پرکافی خرچ ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1554   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2733  
´گھوڑے کے حصے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی اور اس کے گھوڑے کو تین حصہ دیا: ایک حصہ اس کا اور دو حصہ اس کے گھوڑے کا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2733]
فوائد ومسائل:
جہاد میں پیدل جہاد کرنے والے کے مقابلے میں گھوڑ سوار کی کارگردگی عموما بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس لئے غنیمت میں گھوڑے کا بھی حصہ رکھا گیا ہے۔
فی زمانہ ٹینکوں لڑاکا طیاروں اور دیگر سواریوں کا بھی یہی حکم ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2733   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2863  
2863. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت میں سے گھوڑے کے لیے دو حصے اور اس کے مالک کا ایک حصہ مقرر کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2863]
حدیث حاشیہ:
تو اللہ تعالیٰ نے عربی گھوڑے کی تخصیص نہیں کی۔
عربی اور ترکی سب گھوڑوں کو برابر حصہ ملے گا یعنی سوار کو تین حصے ملیں گے‘ پیدل کو ایک حصہ۔
اکثر اماموں اور اہلحدیث کا یہی قول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2863   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2863  
2863. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت میں سے گھوڑے کے لیے دو حصے اور اس کے مالک کا ایک حصہ مقرر کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2863]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے جمہور علماء نے استدلال کیا ہے کہ مال غنیمت سے گھوڑے کے لیے دو حصے اور اس کے مالک کے لیے ایک حصہ ہے یعنی گھوڑے پر سوار مجاہد کو غنیمت مال سے تین حصے اور پیدل مجاہد کو صرف ایک حصہ دیا جائے گا۔
امام مالک ؒ، امام شافعی ؒ،امام ابو یوسف ؒاور امام محمد ؒ کا یہی مذہب ہے۔

امام بخاری ؒنے اس موقف کی تائید میں حدیث پیش کی ہے جبکہ امام ابو حنیفہ ؒ کا موقف ہے کہ سوار کو دو حصے دیے جائیں۔
لیکن یہ موقف احادیث کے خلاف ہے اور اسے ان کے شاگردوں نے بھی تسلیم نہیں کیا نیز جس گھوڑے پر مجاہد سوار ہے اسے صرف اس گھوڑے کا حصہ دی جائے کیونکہ وہ اس کے کام آرہا ہے اور جس پر سواری نہیں ہوئی اس کا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔
دو گھوڑوں پرتو بیک وقت سوار نہیں ہوا جا سکتا کہ اسے دو گھوڑوں کا حصہ دیا جائے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2863   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.