الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Wills (Kitab Al-Wasaya)
14. باب مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ
14. باب: میت کی جانب سے صدقہ کے ثواب کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Giving Charity On Behalf Of The Deceased.
حدیث نمبر: 2880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا الربيع بن سليمان المؤذن، حدثنا ابن وهب، عن سليمان يعني ابن بلال، عن العلاء بن عبد الرحمن اراه، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة اشياء من صدقة جارية، او علم ينتفع به، او ولد صالح يدعو له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أُرَاهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین چیزوں کے (جن کا فیض اسے برابر پہنچتا رہتا ہے): ایک صدقہ جاریہ ۱؎، دوسرا علم جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچے ۲؎، تیسرا صالح اولاد جو اس کے لیے دعائیں کرتی رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14026)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الوصایا 3 (1631)، سنن الترمذی/الأحکام 36 (1376)، سنن النسائی/الوصایا 8 (3681)، مسند احمد (2/316،350، 372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسی خیرات جس کا فائدہ ہمیشہ جاری رہے مثلا مسجد، مدرسہ، کنواں وغیرہ۔
۲؎: مثلاً دینی تعلیم دینا،کتاب و سنت کے مطابق کتابیں و تفسیریں وغیرہ لکھ جانا۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: When a man dies, his action discontinues from him except three things, namely, perpetual sadaqah (charity), or the knowledge by which benefit is acquired, or a pious child who prays for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 17 , Number 2874


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1631)

   صحيح مسلم4223عبد الرحمن بن صخرإذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة إلا من صدقة جارية علم ينتفع به ولد صالح يدعو له
   جامع الترمذي1376عبد الرحمن بن صخرإذا مات الإنسان انقطع عمله إلا من ثلاث صدقة جارية علم ينتفع به ولد صالح يدعو له
   سنن أبي داود2880عبد الرحمن بن صخرإذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة أشياء من صدقة جارية علم ينتفع به ولد صالح يدعو له
   سنن النسائى الصغرى3681عبد الرحمن بن صخرإذا مات الإنسان انقطع عمله إلا من ثلاثة من صدقة جارية علم ينتفع به ولد صالح يدعو له
   مشكوة المصابيح203عبد الرحمن بن صخرإذا مات الإنسان انقطع عمله إلا من ثلاثة اشياء: صدقة جارية اوعلم ينتفع به اوولد صالح يدعو له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 203  
´مرنے کے بعد ثواب کا سلسلہ`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أوعلم ينْتَفع بِهِ أوولد صَالح يَدْعُو لَهُ) ‏‏‏‏رَوَاهُ مُسلم ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے سارے کاموں کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے۔ مگر تین کاموں کا ثواب بند نہیں ہوتا ہے بلکہ ان کا ثواب برابر جاری رہتا ہے، صدقہ جاریہ، علم جس سے نفع حاصل کیا جائے، نیک اولاد جو مر جانے کے بعد اس کے حق میں دعا کرتی رہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 203]

تخريج الحدیث:
[صحيح مسلم 4223، ابوعوانه 3؍191 ح47۔ واللفظ له بزيادة من قبل صدقةٍ]

فقه الحدیث:
➊ مرنے والے کے سارے اعمال ختم ہو جاتے ہیں لیکن اگر وہ مومن مسلمان تھا تو مذکورہ تین اعمال کا اسے مرنے کے بعد بھی فائدہ پہنچتا ہے۔
➋ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مردہ دنیا والوں کی باتیں نہیں سنتا اور نہ کچھ دنیا میں سے دیکھتا ہے۔ یاد رہے کہ جس بات کا استثناء ثابت ہے اس پر ایمان لانا واجب ہے، مثلاً یہ ثابت ہے کہ دفن کے بعد واپس جانے والوں کے جوتوں کی آواز مردہ سنتا ہے۔ ديكهئے: [اضواء المصابيح 126]
➌ عالم اور طالب علم کو عام لوگوں پر فضیلت حاصل ہے۔
➍ وفات کے بعد، مرنے والے کے لئے قرآن خوانی کا اہتمام یا قل، ساتواں اور چالیسواں وغیرہ اسے ذرہ بھر مفید نہیں ہیں، ماسوائے درج بالا تین اعمال کے، لہٰذا اس قسم کی بدعات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 203   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1376  
´وقف کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے سوائے تین چیزوں کے: ایک صدقہ جاریہ ۱؎ ہے، دوسرا ایسا علم ہے ۲؎ جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور تیسرا نیک و صالح اولاد ہے ۳؎ جو اس کے لیے دعا کرے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1376]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صدقہ جاریہ یعنی ایسا صدقہ جس کو عوام کی بھلائی کے لیے وقف کردیا جائے،
مثلاً سرائے کی تعمیر،
کنواں کھدوانا،
نل لگوانا،
مساجدومدارس اوریتیم خانوں کی تعمیرکروانا،
اسپتال کی تعمیر،
پُل اورسڑک وغیرہ بنوانا،
ان میں سے جو کام بھی وہ اپنی زندگی میں کرجائے یا اس کے کرنے کا ارادہ رکھتا ہووہ سب صدقہ جاریہ میں شمارہوں گے۔

2؎:
علم میں لوگوں کو تعلیم دینا،
طلباء کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا،
تصنیف وتالیف اور درس وتدریس دعوت وتبلیغ کا سلسلہ قائم کرنا،
مدارس کی تعمیرکرنا،
دینی کتب کی طباعت اور ان کی نشرواشاعت کا بندوبست کر نا وغیرہ امورسبھی داخل ہیں۔

3؎:
نیک اولاد میں بیٹا،
بیٹی پوتا،
پوتی،
نواسا نواسی وغیرہ کے علاوہ روحانی اولاد بھی شامل ہے جنہیں علم دین سکھایا ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1376   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2880  
´میت کی جانب سے صدقہ کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین چیزوں کے (جن کا فیض اسے برابر پہنچتا رہتا ہے): ایک صدقہ جاریہ ۱؎، دوسرا علم جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچے ۲؎، تیسرا صالح اولاد جو اس کے لیے دعائیں کرتی رہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2880]
فوائد ومسائل:
تادیر جاری اور باقی رہنے والی اشیاء بطور صدقہ وقف کرجانا جو لوگوں کے لئے خیر کا باعث بنی ہیں۔
صدقہ جاریہ کہلاتی ہیں۔
جب تک یہ موجود رہیں، میت کو ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔
جیسے کہ مذکورہ بالا باب اور حدیث میں گزرا ہے۔
اس طرح مسجد مدرسہ سرائے کی تعمیر اور رفائے عامہ کے کام کر جانا علم پھیلانا شاگرد بناجانا اور کتاب تصنیف و تالیف کرنا یا اس کی اشاعت کرنا وقف کرنا از حد عمدہ کار خیر ہیں۔
اور اولاد کی شرعی بنیادوں پر تربیت سب سے بڑھ کر شاندار صدقہ جاریہ ہے، ہر مسلمان کو اس کا حریص ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2880   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.