الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Wills (Kitab Al-Wasaya)
15. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ مَاتَ عَنْ غَيْرِ، وَصِيَّةٍ، يُتَصَدَّقُ عَنْهُ
15. باب: وصیت کئے بغیر مر جائے تو اس کی طرف سے صدقہ دینا کیسا ہے؟
Chapter: What Has Been Related About Giving In Charity For One Who Died Without Leaving A Will.
حدیث نمبر: 2881
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان امراة قالت:" يا رسول الله إن امي افتلتت نفسها ولولا ذلك لتصدقت واعطت افيجزئ ان اتصدق عنها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم فتصدقي عنها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَلَوْلَا ذَلِكَ لَتَصَدَّقَتْ وَأَعْطَتْ أَفَيُجْزِئُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ فَتَصَدَّقِي عَنْهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: میری ماں اچانک انتقال کر گئیں، اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ ضرور صدقہ کرتیں اور (اللہ کی راہ میں) دیتیں، تو کیا اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو یہ انہیں کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں تو ان کی طرف سے صدقہ کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16883)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا 19 (2960)، صحیح مسلم/الزکاة 15 (1004)، الوصیة 2 (1630)، سنن النسائی/الوصایا 7 (3679)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 8 (2717)، موطا امام مالک/الأقضیة 41 (53)، مسند احمد (6/51) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس بات پر علماء اہل سنت کا اتفاق ہے کہ صدقے اور دعا کا ثواب میت کو پہنچتا ہے۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: A woman said: Messenger of Allah, my mother suddenly died; if it had not happened, she would have given sadaqah (charity) and donated (something). Will it suffice if I give sadaqah on her behalf? The Prophet ﷺ said: Yes, give sadaqah on her behalf.
USC-MSA web (English) Reference: Book 17 , Number 2875


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أصله عند البخاري (1388) ومسلم (1004 بعد ح1630)

   صحيح البخاري2760عائشة بنت عبد اللهأمي افتلتت نفسها وأراها لو تكلمت تصدقت أفأتصدق عنها قال نعم تصدق عنها
   صحيح البخاري1388عائشة بنت عبد اللهأمي افتلتت نفسها وأظنها لو تكلمت تصدقت فهل لها أجر إن تصدقت عنها قال نعم
   صحيح مسلم2326عائشة بنت عبد اللهأمي افتلتت نفسها ولم توص وأظنها لو تكلمت تصدقت أفلها أجر إن تصدقت عنها قال نعم
   صحيح مسلم4220عائشة بنت عبد اللهأمي افتلتت نفسها وإني أظنها لو تكلمت تصدقت فلي أجر أن أتصدق عنها قال نعم
   صحيح مسلم4221عائشة بنت عبد اللهأمي افتلتت نفسها ولم توص وأظنها لو تكلمت تصدقت أفلها أجر إن تصدقت عنها قال نعم
   سنن أبي داود2881عائشة بنت عبد اللهنعم فتصدقي عنها
   سنن ابن ماجه2717عائشة بنت عبد اللهأمي افتلتت نفسها ولم توص وإني أظنها لو تكلمت لتصدقت فلها أجر إن تصدقت عنها ولي أجر قال نعم
   سنن النسائى الصغرى3679عائشة بنت عبد اللهأمي افتلتت نفسها وإنها لو تكلمت تصدقت أفأتصدق عنها فقال رسول الله نعم فتصدق عنها
   بلوغ المرام820عائشة بنت عبد اللهامي افتلتت نفسها ولم توص واظنها لو تكلمت تصدقت افلها اجر إن تصدقت عنها
   مسندالحميدي245عائشة بنت عبد اللهنعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2717  
´کوئی شخص وصیت کیے بغیر مر جائے تو کیا اس کی طرف سے صدقہ دیا جائے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، اور اس نے عرض کیا: میری ماں کا اچانک انتقال ہو گیا، اور وہ وصیت نہیں کر سکیں، میرا خیال ہے کہ اگر وہ بات چیت کر پاتیں تو صدقہ ضرور کرتیں، تو کیا اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کروں تو انہیں اور مجھے اس کا ثواب ملے گا یا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (ملے گا)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الوصايا/حدیث: 2717]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو مرنے کے بعد جس طرح ان اعمال کا ثواب پہنچتا رہتا ہے جو اس نے زندگی میں کیے تھے اور ان کےنیک اثرات بعد میں جاری رہے، اسی طرح اس صدقے وغیرہ کا ثواب بھی پہنچتا ہے جو والدین کی وفات کے بعد اولاد ان کی طرف سے کرے۔

(2)
فوت شدہ والدین کی طرف سے صدقے کےلیے یہ شرط نہیں کہ انہوں نے وصیت کی ہو۔

(3)
آج کل ایصال ثواب کے نام سے جو محفلیں برپا کی جاتی ہیں اور کھانے کھلائے جاتے ہیں ان کی حیثیت محض ایک رسم کی ہے۔
صحیح طریقہ یہ ہے کہ خاموشی سے کسی مستحق کی مناسب امداد کردی جائے۔

(4)
قرض اور دوسرے مالی حقوق کی ادائیگی میں جس طرح زندگی میں نیابت ممکن ہے، اسی طرح وفات کے بعد بھی کسی کا قرض دوسرا آدمی ادا کردے تو فوت شدہ شخص برئ الذمہ ہو جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2717   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 820  
´وصیتوں کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میری والدہ اچانک وفات پا گئی ہیں اور انہوں نے کوئی وصیت نہیں کی۔ میرا اس کے بارے میں خیال ہے کہ اگر وہ کوئی گفتگو کرتیں تو صدقہ (ضرور) کرتیں۔ کیا انہیں ثواب ملے گا اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 820»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوصايا، باب ما يستحب لمن توفي فجأة أن يتصدقوا عنه.....، حديث:2760، ومسلم، الزكاة، باب وصول ثواب الصدقة عن الميت إليه، حديث:1004.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولاد کی جانب سے صدقے کا ثواب والدین کو پہنچتا ہے اور بغیر وصیت کے صدقہ کرنا بھی جائز ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 820   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.