الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
16. باب النَّهْىِ عَنِ الْبَوْلِ، فِي الْجُحْرِ
16. باب: سوراخ میں پیشاب کرنا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Urinating In Burrows.
حدیث نمبر: 29
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن عبد الله بن سرجس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان يبال في الجحر"، قال: قالوا لقتادة: ما يكره من البول في الجحر؟ قال: كان يقال: إنها مساكن الجن.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْجُحْرِ"، قَالَ: قَالُوا لِقَتَادَةَ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ.
عبدللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ لوگوں نے قتادہ سے پوچھا: کس وجہ سے سوراخ میں پیشاب کرنا ناپسندیدہ ہے؟ انہوں نے کہا: کہا جاتا تھا کہ وہ جنوں کی جائے سکونت (گھر) ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 30 (34)، (تحفة الأشراف: 5322)، مسند احمد (5/82) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (قتادة مدلس ہیں، اور انہوں نے ابن سرجس سے سنا نہیں ہے) «‏‏‏‏(ضعيف أبي داود: 8، والإرواء: 55، وتراجع الألباني: 131)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Sarjis: The Prophet ﷺ prohibited to urinate in a hole. Qatadah (a narrator) was asked about the reason for the disapproval of urinating in a hole. He replied: It is said that these (hoes) are the habitats of the jinn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 29


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف،نسائي (34)
قتادة مدلس (طبقات المدلسين بتحقيقي: 3/92) وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14

   سنن أبي داود29عبد الله بن سرجسنهى أن يبال في الجحر
   سنن النسائى الصغرى34عبد الله بن سرجسلا يبولن أحدكم في جحر
   مسندالحميدي147عبد الله بن سرجس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 29  
´غسل خانہ میں پیشاب کرنے کی ممانعت`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْجُحْرِ"، قَالَ: قَالُوا لِقَتَادَةَ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ لوگوں نے قتادہ سے پوچھا: کس وجہ سے سوراخ میں پیشاب کرنا ناپسندیدہ ہے؟ انہوں نے کہا: کہا جاتا تھا کہ وہ جنوں کی جائے سکونت (گھر) ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 29]
فوائد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ بلوں میں پیشاب نہ کیا جائے، کیونکہ بلوں میں بالعموم موذی جانور بھی ہوتے ہیں تو ان میں پیشاب کرنے سے کوئی آزار بھی پہنچ سکتا ہے اس لیے کھلے ماحول کو چھوڑ کر کسی بل یا سوراخ کو پیشاب کرنے کے لیے استعمال کرنا کوئی عقل و دانش کی بات نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 29   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 34  
´سوراخ میں پیشاب کرنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی سوراخ میں ہرگز پیشاب نہ کرے، لوگوں نے قتادہ سے پوچھا ؛ سوراخ میں پیشاب کرنا کیوں مکروہ ہے؟ تو انہوں نے کہا: کہا جاتا ہے کہ یہ جنوں کی رہائش گاہیں ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 34]
34۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم مشاہداتی صورت حال یہی ہے کہ زمین کے سوراخ کیڑے مکوڑوں، سانپ اور بچھو وغیرہ موذی جانوروں کے گھر ہوتے ہیں۔ بل میں پیشاب کرنے کی صورت میں وہ باہر نکلیں گے۔ انہیں ناحق تکلیف ہو گی اور وہ اشتعال میں آکر پیشاب کرنے والے یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔
➋ حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے ان سوراخوں کو جنوں کے گھر بتلایا ہے جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بلوں میں جن بھی رہتے ہیں۔
➌عام طور پر سوراخ تنگ ہوتے ہیں ان میں پیشاب کرنے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ پیشاب کی دھار ادھر ادھر ہونے سے چھینٹے پڑنے لگیں، منع کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 34   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.