الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
142. بَابُ : طَوَافِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ
142. باب: عمرہ کا احرام باندھنے والے کا طواف۔
Chapter: Tawaf Of The One Who Has Entered Ihram For Umarh
حدیث نمبر: 2933
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، قال: سمعت ابن عمر وسالناه عن رجل قدم معتمرا، فطاف بالبيت، ولم يطف بين الصفا والمروة اياتي اهله؟ قال:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، وطاف بين الصفا والمروة , وقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ مُعْتَمِرًا، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي أَهْلَهُ؟ قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ".
عمرو کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، اور ہم نے ان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا جو عمرہ کی نیت کر کے آیا، اور اس نے بیت اللہ کا طواف کیا، لیکن صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی۔ کیا وہ اپنی بیوی کے پاس آ سکتا ہے انہوں نے جواب دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے کیے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 30 (395)، الحج 69 (1623)، 72 (1627)، 80 (1445، 1447)، العمرة11 (1793)، صحیح مسلم/الحج 28 (1234)، سنن ابن ماجہ/الحج 33 (2959)، (تحفة الأشراف: 7352)، مسند احمد (2/15، 152، 3/309)، ویأتي عند المؤلف بأرقام 2963، 2969 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہیئے، اور سعی کئے بغیر بیوی سے صحبت نہیں کرنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري395عبد الله بن عمرطاف بالبيت سبعا صلى خلف المقام ركعتين طاف بين الصفا والمروة وقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح البخاري1647عبد الله بن عمرطاف بالبيت صلى ركعتين سعى بين الصفا و المروة ثم تلا لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح البخاري1627عبد الله بن عمرطاف بالبيت سبعا صلى خلف المقام ركعتين خرج إلى الصفا وقد قال الله لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح البخاري1645عبد الله بن عمرطاف بالبيت سبعا صلى خلف المقام ركعتين طاف بين الصفا والمروة سبعا وقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح مسلم2999عبد الله بن عمرطاف بالبيت سبعا صلى خلف المقام ركعتين بين الصفا والمروة سبعا وقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح مسلم2997عبد الله بن عمرحج رسول الله فطاف بالبيت قبل أن يأتي الموقف
   سنن النسائى الصغرى2933عبد الله بن عمرطاف سبعا صلى خلف المقام ركعتين طاف بين الصفا والمروة وقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   سنن النسائى الصغرى2969عبد الله بن عمرطاف بالبيت سبعا صلى خلف المقام ركعتين خرج إلى الصفا من الباب الذي يخرج منه فطاف بالصفا والمروة
   سنن النسائى الصغرى2963عبد الله بن عمرطاف بالبيت سبعا صلى خلف المقام ركعتين طاف بين الصفا والمروة وقال لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   سنن ابن ماجه2959عبد الله بن عمرطاف بالبيت سبعا صلى ركعتين عند المقام خرج إلى الصفا
   مسندالحميدي683عبد الله بن عمرقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، وطاف بين الصفا والمروة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2933  
´عمرہ کا احرام باندھنے والے کا طواف۔`
عمرو کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، اور ہم نے ان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا جو عمرہ کی نیت کر کے آیا، اور اس نے بیت اللہ کا طواف کیا، لیکن صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی۔ کیا وہ اپنی بیوی کے پاس آ سکتا ہے انہوں نے جواب دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے کیے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم می [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2933]
اردو حاشہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے جواب کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کے طرز عمل کے مطابق عمرہ سعی کے بغیر پورا نہیں ہوتا، لہٰذا سعی سے پہلے احرام ختم نہیں ہو سکتا۔ سعی بھی واجب ہے۔ سعی کے بعد ہی احرام ختم ہوگا۔ چنانچہ جب تک صفا مروہ کی سعی نہ ہو جائے اس وقت تک بیوی سے جماع کرنا درست نہیں، البتہ صفا مروہ کی سعی کے بعد یہ کام جائز ہے۔ یہی بات صحیح ہے، نیز متفق علیہ ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2933   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2959  
´طواف کے بعد کی دو رکعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر بیت اللہ کا سات بار طواف کیا، پھر طواف کی دونوں رکعتیں پڑھیں۔ وکیع کہتے ہیں: یعنی مقام ابراہیم کے پاس، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی کی طرف نکلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2959]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
طواف کعبہ سات چکروں سے پورا ہوتا ہے۔

(2)
طواف کے بعد دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔

(3)
طواف کی دو رکعتیں مقام ابراہیم کے قریب ادا کرنا سنت ہے۔
اگر وہاں جگہ نہ ہوتو مسجد حرام میں کسی اور مناسب جگہ پر بھی ادا کی جاسکتی ہے۔

(4)
بعض لوگ لاعلمی کی وجہ سے مقام ابراہیمی کی طرف منہ کرتے ہیں اگرچہ کعبہ کی طرف رخ نہ رہے یہ غلط ہے۔
نماز کے لیے کعبہ کی طرف منہ کرنا چاہیے۔
مقام ابراہیم سامنے ہو یا نہ ہو۔

(5)
صفا اور مروہ کے درمیان سعی طواف کعبہ کے بعد کی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2959   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.