الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
17. باب بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ:
17. باب: احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد، تمتع، اور قران تینوں جائز ہیں، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہو جائے؟
حدیث نمبر: 2944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثني ابي ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: اهللنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج، فلما قدمنا مكة امرنا ان نحل ونجعلها عمرة، فكبر ذلك علينا وضاقت به صدورنا، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فما ندري اشيء بلغه من السماء ام شيء من قبل الناس، فقال: " ايها الناس احلوا، فلولا الهدي الذي معي، فعلت كما فعلتم "، قال: فاحللنا حتى وطئنا النساء، وفعلنا ما يفعل الحلال، حتى إذا كان يوم التروية، وجعلنا مكة بظهر اهللنا بالحج.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً، فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَيْنَا وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا نَدْرِي أَشَيْءٌ بَلَغَهُ مِنَ السَّمَاءِ أَمْ شَيْءٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا، فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي، فَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ "، قَالَ: فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ، وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ.
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطا ء سے انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ کہا۔جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جا ئیں اور اسے (حج کی نیت کو) عمرے میں بدل دیں، یہ بات ہمیں بہت گراں (بڑی) لگی اور اس سے ہمارے دل بہت تنگ ہو ئے (ہمارے اس قلق کی خبر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ گئی۔معلوم نہیں کہ آپ کو آسمان سے (بذریعہ وحی) اس چیز کی خبر پہنچی یا لوگوں کے ذریعے سے کوئی چیز معلوم ہوئی۔آپ نے فرمایا: "اے لوگو!حلال ہو جاؤ (احرا م کھول دو) اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جس طرح تم نے کیا ہے (جابر رضی اللہ عنہ نے) بیان کیا: ہم حلال (احرا م سےآزاد) ہو گئے حتی کہ اپنی بیویوں سے قربت بھی کی اور (وہ سب کچھ) کیا جو حلال (احرا م کے بغیر) انسان کرتا ہے۔ حتی کہ ترویہ کا دن (آٹھ ذوالحجہ) آگیا۔اور ہم نے مکہ کو پیچھے چھوڑ ا (خیر باد کہا) اور حج کا (احرا م باند ھ کر) تلبیہ کہنے لگے۔ حدیث نمبر۔2945۔موسیٰ بن نافع نے کہا: میں عمرے کی نیت سے یو م ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا: اب تو تمھا رمکی حج ہو گا۔ (میں ان کی باتیں سن کر) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے (اس مسئلے کے بارے میں) فتویٰ پوچھا۔عطاء نے جواب دیا: مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا (احرا م باند ھ کر) تلبیہ کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا: "اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف (سعی کرو۔اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال (احرام سے آزاد) ہو جاؤ جب تویہ (آٹھ ذوالحجہ) کا دن آجا ئے تو حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ کہو۔ اور (حج افراد کو) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: (اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں؟ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ نے فر مایا: " میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو۔اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں۔لیکن مجھ پر (احرام کی وجہ سے) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جا تی۔اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا (جس کا آپ نے حکم دیا تھا)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی الله تعالی عنهما بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھا تو جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھولنے اور حج کو عمرہ قرار دینے کا حکم دیا تو یہ چیز ہمارے لیے انتہائی ناگواری کا باعث بنی اور اس سے ہمارے سینے میں تنگی (گھٹن) پیدا ہوئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچ گئی، اس کا ہمیں علم نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم آسمانی وحی سے ہوا، یا لوگوں کی طرف سے پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! احرام کھول دو، اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی تمہاری طرح احرام کھول دیتا۔ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، اس پر ہم حلال ہو گئے، حتی کہ عورتوں سے تعلقات قائم کئے اور حلال والا ہر کام کیا، حتی کہ جب ترویہ کا دن آیا اور ہم مکہ سے روانہ ہو گئے تو ہم نے حج کا احرام باندھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1216

   صحيح البخاري7230جابر بن عبد اللهلو استقبلت من أمري ما استدبرت ما أهديت ولولا أن معي الهدي لحللت قال ولقيه سراقة وهو يرمي جمرة العقبة فقال يا رسول الله ألنا هذه خاصة قال لا بل لأبد قال وكانت عائشة قدمت معه مكة وهي حائض فأمرها النبي أن تنسك المناسك كلها غير أنها
   صحيح البخاري7367جابر بن عبد اللهلولا هديي لحللت كما تحلون فحلوا فلو استقبلت من أمري ما استدبرت ما أهديت فحللنا وسمعنا وأطعنا
   صحيح البخاري4352جابر بن عبد اللهأهد وامكث حراما كما أنت
   صحيح البخاري1557جابر بن عبد اللهيقيم على إحرامه
   صحيح البخاري1651جابر بن عبد اللهأهل النبي هو وأصحابه بالحج ليس مع أحد منهم هدي غير النبي وطلحة وقدم علي من اليمن ومعه هدي فقال أهللت بما أهل به النبي فأمر النبي أصحابه أن يجعلوها عمرة ويطوفوا ثم يقصروا ويحلوا
   صحيح البخاري1568جابر بن عبد اللهأحلوا من إحرامكم بطواف البيت وبين الصفا و المروة
   صحيح البخاري1570جابر بن عبد اللهلبيك اللهم لبيك بالحج أمرنا رسول الله فجعلناها عمرة
   صحيح مسلم2949جابر بن عبد اللهلبيك بالحج أمرنا رسول الله أن نجعلها عمرة
   صحيح مسلم2937جابر بن عبد اللهمن لم يكن معه هدي قال فقلنا حل ماذا قال الحل كله فواقعنا النساء وتطيبنا بالطيب ولبسنا ثيابنا وليس بيننا وبين عرفة إلا أربع ليال أهللنا يوم التروية ثم دخل رسول الله على عائشة ا
   صحيح مسلم2940جابر بن عبد اللهمن لم يكن معه هدي فليحلل قال قلنا أي الحل قال الحل كله قال فأتينا النساء ولبسنا الثياب ومسسنا الطيب لما كان يوم التروية أهللنا بالحج وكفانا الطواف الأول بين الصفا والمروة أمرنا رسول الله أن نشترك في الإبل والبقر كل سبعة من
   صحيح مسلم2941جابر بن عبد اللهأمرنا النبي لما أحللنا أن نحرم إذا توجهنا إلى منى
   صحيح مسلم2943جابر بن عبد اللهلولا هديي لحللت كما تحلون ولو استقبلت من أمري ما استدبرت لم أسق الهدي فحلوا فحللنا وسمعنا وأطعنا بم أهللت قال بما أهل به النبي فقال له رسول الله فأهد وامكث حراما قال وأهدى له
   صحيح مسلم2944جابر بن عبد اللهأحلوا فلولا الهدي الذي معي فعلت كما فعل
   صحيح مسلم2945جابر بن عبد اللهأحلوا من إحرامكم فطوفوا بالبيت وبين الصفا والمروة
   صحيح مسلم2946جابر بن عبد اللهأمرنا رسول الله أن نجعلها عمرة ونحل قال وكان معه الهدي فلم يستطع أن يجعلها عمرة
   سنن أبي داود1785جابر بن عبد اللهيحل منا من لم يكن معه هدي قال فقلنا حل ماذا فقال الحل كله فواقعنا النساء وتطيبنا بالطيب ولبسنا ثيابنا وليس بيننا وبين عرفة إلا أربع ليال ثم أهللنا يوم التروية ثم دخل رسول الله على عائشة فوجدها تبكي فقال ما شأنك قالت شأني أني قد
   سنن أبي داود1788جابر بن عبد اللهاجعلوها عمرة إلا من كان معه الهدي لما كان يوم التروية أهلوا بالحج فلما كان يوم النحر قدموا فطافوا بالبيت ولم يطوفوا بين الصفا و المروة
   سنن أبي داود1789جابر بن عبد اللهما أهديت ولولا أن معي الهدي لأحللت
   سنن النسائى الصغرى2744جابر بن عبد اللهاللهم إني أهل بما أهل به رسول الله ومعي الهدي قال فلا تحل
   سنن النسائى الصغرى2745جابر بن عبد اللهبما أهل به النبي قال فاهد وامكث حراما كما أنت
   سنن النسائى الصغرى2807جابر بن عبد اللهأبركم وأتقاكم ولولا الهدي لحللت ولو استقبلت من أمري ما استدبرت
   سنن النسائى الصغرى2713جابر بن عبد اللهلم أسق الهدي وجعلتها عمرة فمن لم يكن معه هدي فليحلل وليجعلها عمرة وقدم علي من اليمن بهدي وساق رسول الله من المدينة هديا وإذا فاطمة قد لبست ثيابا صبيغا واكتحلت قال فانطلقت محرشا أستفتي رسول ال
   سنن النسائى الصغرى2997جابر بن عبد اللهأحلوا فلولا الهدي الذي معي لفعلت مثل الذي تفعلون
   سنن النسائى الصغرى2875جابر بن عبد اللهقدم النبي مكة صبيحة رابعة مضت من ذي الحجة
   سنن ابن ماجه2966جابر بن عبد اللهأفرد الحج
   سنن ابن ماجه2967جابر بن عبد اللهأفردوا الحج
   سنن ابن ماجه1074جابر بن عبد اللهقدم النبي مكة صبح رابعة مضت من شهر ذي الحجة
   المعجم الصغير للطبراني439جابر بن عبد الله قرن رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الحج والعمرة ، وطاف لهما طوافا واحدا
   مسندالحميدي1325جابر بن عبد اللهأذن في الناس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد الحج، فامتلأت المدينة، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في زمان الحج، وفي حين الحج، فلما أشرف على البيداء أهل منها، وأهل الناس معه
   مسندالحميدي1330جابر بن عبد اللهلو استقبلت من أمري ما استدبرت، ما صنعت الذي صنعت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1074  
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
عطاء کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے مجھ سے میرے ساتھ کئی لوگوں کی موجودگی میں حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ چار ذی الحجہ کی صبح تشریف لائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1074]
اردو حاشہ:
فائدہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحجہ کو صبح کے وقت مکہ مکرمہ تشریف فرما ہوئے۔
اور یہاں سے یوم الترویہ (8 ذوالحجہ)
کو منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔
اس میں یہ ارشاد ہے کہ چاردن ٹھرنے کی صورت میں بھی دوگانہ ادا کیاجا سکتا ہے۔
الغرض قصر نماز کےلئے دنوں کے تعین میں یہ روایت پہلی روایت سے زیادہ واضح اور فیصلہ کن ہے۔
واللہ أعلم تاہم دونوں ہی موقف صحیح ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1074   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1789  
´حج افراد کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا ان میں سے اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے پاس ہدی کے جانور نہیں تھے اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے ساتھ ہدی لے کر آئے تھے تو انہوں نے کہا: میں نے اسی کا احرام باندھا ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ حج کو عمرہ میں بدل لیں یعنی وہ طواف کر لیں پھر بال کتروا لیں اور پھر احرام کھول دیں سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم منیٰ کو اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکا رہے ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا: اگر مجھے پہلے سے یہ معلوم ہوتا جو اب معلوم ہوا ہے تو میں ہدی نہ لاتا، اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1789]
1789. اردو حاشیہ:
➊ صحابہ کرام خوب سمجھتے تھے کہ دین و شریعت رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ا ور پیروی کانام ہے۔ اسی لیے حضرت علی نے احرام کی نیت میں یہ کہا کہ میرا احرام اور میری نیت وہی ہے جو رسول اللہ ﷺ کی ہے۔
➋ اور دوسری بات (کہ ہم منی کو اس حالت میں جائیں ......)کہنے کی وجہ یہ تھی کہ عبادت چونکہ انسان سے زہد و رغبت الی اللہ کا تقاضا کرتی ہے اور اعمال حج شروع ہونےمیں دو دن باقی تھے تو انہیں کامل حلت کچھ عجیب سی لگی۔ نیز رسول اللہ ﷺ خود بھی تو حلال نہیں ہوئے تھے۔ او روہ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کے شائق تھے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اپنی مجبوری کی وضاحت کرکے صحابہ کرام کا اشکال دور فرما دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1789   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.