الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
106. بَابُ الْخُرُوجِ فِي رَمَضَانَ:
106. باب: رمضان کے مہینے میں سفر کرنا۔
(106) Chapter. Travelling in Ramadan.
حدیث نمبر: 2953
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حدثني الزهري، عن عبيد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم في رمضان" فصام حتى بلغ الكديد افطر"، قال سفيان: قال الزهري: اخبرني عبيد الله، عن ابن عباس وساق الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ" فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ أَفْطَرَ"، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا مجھ سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے لیے مدینہ سے) رمضان میں نکلے اور روزے سے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام کدید پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے افطار کیا۔ سفیان نے کہا کہ زہری نے بیان کیا، انہیں عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پھر یہی حدیث بیان کی۔

Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet set out in the month of Ramadan. He observed fasting till he reached a place called Kadid where he broke his fast.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 202


   صحيح البخاري4277عبد الله بن عباسالمفطرون للصوام أفطروا
   صحيح البخاري4279عبد الله بن عباسصام حتى بلغ عسفان ثم دعا بإناء من ماء فشرب نهارا ليريه الناس فأفطر حتى قدم مكة قال صام رسول الله في السفر وأفطر فمن شاء صام ومن شاء أفطر
   صحيح البخاري2953عبد الله بن عباسصام حتى بلغ الكديد أفطر
   صحيح البخاري4276عبد الله بن عباسخرج في رمضان من المدينة ومعه عشرة آلاف وذلك على رأس ثمان سنين ونصف من مقدمه المدينة فسار هو ومن معه من المسلمين إلى مكة يصوم ويصومون حتى بلغ الكديد وهو ماء بين عسفان وقديد أفطر وأفطروا
   صحيح البخاري1944عبد الله بن عباسخرج إلى مكة في رمضان فصام حتى بلغ الكديد أفطر فأفطر الناس
   صحيح البخاري1948عبد الله بن عباسخرج رسول الله من المدينة إلى مكة فصام حتى بلغ عسفان ثم دعا بماء فرفعه إلى يديه ليريه الناس فأفطر حتى قدم مكة وذلك في رمضان
   صحيح مسلم2608عبد الله بن عباسسافر رسول الله في رمضان فصام حتى بلغ عسفان ثم دعا بإناء فيه شراب فشربه نهارا ليراه الناس ثم أفطر حتى دخل مكة
   صحيح مسلم2609عبد الله بن عباسصام رسول الله في السفر وأفطر
   صحيح مسلم2604عبد الله بن عباسخرج عام الفتح في رمضان فصام حتى بلغ الكديد ثم أفطر
   سنن أبي داود2404عبد الله بن عباسمن شاء صام ومن شاء أفطر
   سنن النسائى الصغرى2291عبد الله بن عباسصام في السفر حتى أتى قديدا ثم دعا بقدح من لبن فشرب فأفطر هو وأصحابه
   سنن النسائى الصغرى2316عبد الله بن عباسسافر رسول الله فصام حتى بلغ عسفان ثم دعا بإناء فشرب نهارا ليراه الناس ثم أفطر حتى دخل مكة فافتتح مكة في رمضان
   سنن النسائى الصغرى2315عبد الله بن عباسخرج رسول الله عام الفتح صائما في رمضان حتى إذا كان بالكديد أفطر
   سنن النسائى الصغرى2293عبد الله بن عباسصام حتى بلغ عسفان ثم دعا بإناء فشرب نهارا يراه الناس ثم أفطر
   سنن النسائى الصغرى2292عبد الله بن عباسصام حتى أتى عسفان فدعا بقدح فشرب في رمضان
   سنن النسائى الصغرى2290عبد الله بن عباسصام رسول الله من المدينة حتى أتى قديدا ثم أفطر حتى أتى مكة
   سنن النسائى الصغرى2289عبد الله بن عباسخرج في رمضان فصام حتى أتى قديدا ثم أتي بقدح من لبن فشرب وأفطر هو وأصحابه
   سنن ابن ماجه1661عبد الله بن عباسصام رسول الله في السفر وأفطر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم248عبد الله بن عباسخرج إلى مكة عام الفتح فى رمضان فصام حتى بلغ الكديد ثم افطر فافطر الناس معه
   مسندالحميدي524عبد الله بن عباسأن النبي صلى الله عليه وسلم خرج من المدينة عام الفتح في شهر رمضان فصام حتى إذا بلغ الكديد أفطر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 248  
´سفر میں روزہ رکھنا اور افطار کرنا دونوں طرح جائز ہے`
«. . . عن ابن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى مكة عام الفتح فى رمضان فصام حتى بلغ الكديد ثم افطر فافطر الناس معه، وكانوا ياخذون بالاحدث فالاحدث من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم . . .»
. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی طرف رمضان میں روانہ ہوئے تو آپ نے کدید (ایک مقام) تک روزے رکھے پھر آپ نے افطار کیا (روزے نہ رکھے) تو لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ افطار کیا اور لوگ (صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تازہ بہ تازہ حکم پر عمل کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 248]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1944، من حديث مالك به مختصراً ورواه الدارمي 1715، من حديث مالك به، ومسلم 1112، من حديث الزهري به]

تفقه:
➊ سفر میں روزہ رکھنا اور افطار کرنا دونوں طرح جائز ہے اگر سفر میں سخت مشقت ہے تو افطار افضل ہے اور نہ آسانی کی حالت میں روز ہ بہتر ہے۔ اس مسئلے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے لیکن یہی قول راجح ہے۔ والله اعلم
➋ ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ قصر کرتے رہے اور میں (نماز) پوری پڑھتی رہی، آپ افطار کر تے رہے اور میں روزے رکھتی رہی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! تم نے اچھا کیا ہے۔ [سنن النسائي: 121/3 ح 1457، وسنده صحيح]
● اس روایت پر حافظ ابن تیمیہ کی جرح مردود ہے۔
➌ سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما سفر میں روزہ نہیں رکھتے تھے۔ [الموطأ رواية يحييٰ 295/1 ح 663 و سنده صحيح]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سفر میں روزے رکھتی تھیں۔ [ابن ابي شيبه 16/3 ح 8980 سنده صحيح]
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن شئت فصم وإن شئت فأفطر» اگر تم چاہو تو روزہ رکھو اور اگر چاہو تو افطار کرو۔ [صحيح بخاري:1943، صحيح مسلم:1121، الاتحاف الباسم:465]

تنبیہ: التحاف الباسم سے یہی کتاب مراد ہے الموطأ امام مالک روایۃ ابن القاسم جس کے متن میں امام عبدالرحمٰن بن القاسم رحمہ اللہ کے بیان کردہ الموطأ کا نسخہ درج ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 50   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1661  
´سفر میں روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے، اور نہیں بھی رکھا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1661]
اردو حاشہ:
فائده:
جس سفر میں نماز قصر کرنا جائز ہے۔
اس میں مسافر کےلئے روزہ چھوڑنا بھی جائز ہے۔
خواہ سفر پیدل ہو یا سواری پر اور سواری خواہ گاڑی ہو یا ہوائی جہاز وغیرہ اور خواہ تھکاوٹ لاحق ہوتی ہو جس میں روزہ مشکل ہو یا تھکاوٹ لاحق نہ ہوتی۔
خواہ سفر میں بھوک پیاس لگتی ہے۔
یا نہ لگتی ہو۔
کیونکہ شریعت نے سفر میں نمازقصر کرنے اور روزہ چھوڑنے کی مطلق اجازت دی ہے۔
اور اس میں سواری کی نوعیت یا تھکاوٹ اور بھوک پیاس وغیرہ کی کوئی قید نہیں لگائی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ﴾  (البقرة: 184/2)
 تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہوتو وہ (رمضان کے علاوہ)
دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرلے۔
علاوہ ازیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔
اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ اس کی عطا کردہ رخصتوں کو قبول کیا جائے جس طرح و ہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت ونافرمانی کا ارتکاب کیاجائے۔ (مسند أحمد: 108/2)
 البتہ اگر روزہ رکھنے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور کوئی روزہ رکھ لے تو ا س میں کوئی حرج نہیں اور اگر تکلیف ہوتو پھر روزہ رکھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1661   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2404  
´تاجر روزہ چھوڑ سکتا ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے یہاں تک کہ مقام عسفان پر پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پانی وغیرہ کا) برتن منگایا اور اسے اپنے منہ سے لگایا تاکہ آپ اسے لوگوں کو دکھا دیں (کہ میں روزے سے نہیں ہوں) اور یہ رمضان میں ہوا، اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا ہے اور افطار بھی کیا ہے، تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2404]
فوائد ومسائل:
(1) یہ واقعہ فتح مکہ کے سفر کا ہے۔

(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس شخص نے سفر میں صبح کو روزے کی نیت کی ہو تو شرعی عذر سے کسی وقت اگر وہ افطار کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2404   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2953  
2953. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے رمضان المبارک میں سفر کیا اور روزہ رکھا حتی کہ جب آپ مقام کدید پہنچے تو افطار کر دیا۔ سفیان نے کہا کہ زہری نے فرمایا: مجھے عبید اللہ نے بتایا: انھوں نے حضرت ابن عباس ؓسے پوری حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2953]
حدیث حاشیہ:
اس آخری سند کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری ؒ کی غرض یہ ہے کہ عبید اللہ سے سماع کی اس میں زہری نے تصریح کی ہے اور پہلی روایت میں اس کی صراحت نہیں ہے‘ بعض نسخوں میں یہاں اتنی عبارت زائد ہے۔
امام بخاری نے کہا‘ زہری اور ان کے ہم خیالوں کا یہی قول ہے کہ اثنائے رمضان میں سفر در پیش ہونے سے افطار درست نہیں اور چاہئے کہ آنحضرتﷺ کے آخری فعل کو لیا جائے۔
یعنی آخر فعل آپﷺ کا یہ ہے کہ آپﷺ نے کدید میں پہنچ کر افطار کرلیا۔
تو معلوم ہوا کہ اگر رمضان میں سفر پیش آئے تو افطار کرنا درست ہے اور یہ مسئلہ آیت قرآنی ﴿وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃً مِّنْ آیْامٍ اُخَرَ﴾ (البقرة: 175)
سے ثابت ہے۔
یہاں اس حدیث کو لانے سے حضرت مجتہد مطلق امام بخاریؒ کی غرض یہ ہے کہ جس شخص نے رمضان میں سفر مکروہ بتایا‘ اس کا قول صحیح نہیں۔
آج ۲۶ محرم ۹۱ھ کو دانا پور پٹنہ میں مخلصی و محبی حضرت حاجی عبدالغفار صاحب ٹیلر کے دولت کدہ پر نظر ثانی شروع کر رہا ہوں۔
اللہ پاک تمام کی توفیق بخشے۔
اور میرے محترم بھائی کو برکات دارین سے مزید در مزید نوازے۔
اور ان کے حسنات جاریہ کو قبول فرمائے آمین۔
۱۸ مارچ ۱۹۷۱ء
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2953   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2953  
2953. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے رمضان المبارک میں سفر کیا اور روزہ رکھا حتی کہ جب آپ مقام کدید پہنچے تو افطار کر دیا۔ سفیان نے کہا کہ زہری نے فرمایا: مجھے عبید اللہ نے بتایا: انھوں نے حضرت ابن عباس ؓسے پوری حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2953]
حدیث حاشیہ:

بعض لوگ ماہ رمضان میں سفرکرنا مکروہ خیال کرتے ہیں۔
ان کا کہناہے کہ اس مہینے میں سفرکرنے سے اس کا تقدس مجروح ہوتا ہے۔
امام بخاری ؒنے اس کی تردیدفرمائی ہے کہ یہ موقف بلا دلیل ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ سے ماہ رمضان میں سفرکرنا ثابت ہے،لہذا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

چونکہ پہلی سند میں امام زہری ؒنے اپنے شیخ عبیداللہ سے سماع کی تصریح نہیں کی تھی،اس لیے امام بخاری ؒنے حدیث کے آخرمیں دوسری سند ذکر کی ہے۔
اس میں تصریح سماع ہے۔

کدید یہ مقام مکہ مکرمہ سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر عسفان اور خلیص کے درمیان واقع ہے۔
آج کل اس کا نام خَمص ہے۔
(معجم المعالم الجغرافیة في السیرة النبویة، ص: 263)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2953   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.