الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
20. باب مَا جَاءَ أَنَّ عَرَفَةَ كُلَّهَا مَوْقِفٌ:
20. باب: اس بارے میں کہ عرفات سارا ہی ٹھہر نے کی جگہ ہے۔
حدیث نمبر: 2953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لما قدم مكة اتى الحجر فاستلمه، ثم مشى على يمينه فرمل ثلاثا ومشى اربعا ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ مَشَى عَلَى يَمِينِهِ فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا ".
سفیان (ثوری) نے جعفر بن محمد سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے سابقہ سند کے ساتھ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو حجر اسود کے پاس آئے، اسے بوسہ دیا، پھر (طواف کے لئے) اپنی دائیں جانب روانہ ہوئے۔ (تین چکروں میں) چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیزی سے اور (باقی) چار میں عام رفتار سے چلے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ معظمہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا، پھر اپنے دائیں جانب چلے، تین چکروں میں رمل کیا اور چار چکر عام چال میں لگائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1218

   صحيح مسلم2953جابر بن عبد اللهأتى الحجر فاستلمه ثم مشى على يمينه رمل ثلاثا ومشى أربعا
   صحيح مسلم3054جابر بن عبد اللهرمل الثلاثة أطواف من الحجر إلى الحجر
   صحيح مسلم3053جابر بن عبد اللهرمل من الحجر الأسود حتى انتهى إليه ثلاثة أطواف
   جامع الترمذي856جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   جامع الترمذي857جابر بن عبد اللهرمل من الحجر إلى الحجر ثلاثا ومشى أربعا
   جامع الترمذي2967جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن أبي داود3969جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن ابن ماجه2951جابر بن عبد اللهرمل من الحجر إلى الحجر ثلاثا ومشى أربعا
   سنن ابن ماجه2960جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   المعجم الصغير للطبراني462جابر بن عبد اللهرمل في حجته من الحجر إلى الحجر
   المعجم الصغير للطبراني1074جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن النسائى الصغرى2942جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن النسائى الصغرى2947جابر بن عبد اللهرمل من الحجر إلى الحجر حتى انتهى إليه ثلاثة أطواف
   سنن النسائى الصغرى2966جابر بن عبد اللهلما انتهى إلى مقام إبراهيم قرأ واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم300جابر بن عبد اللهرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمل من الحجر الاسود حتى انتهى إليه ثلاثة اطواف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 300  
´طواف کا آغاز حجر اسود سے کیا جائے گا`
«. . . عن جابر بن عبد الله انه قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمل من الحجر الاسود حتى انتهى إليه ثلاثة اطواف . . .»
. . . سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے رمل کیا (دوڑتے ہوئے چلے) حتیٰ کہ اس تک پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح تین چکر لگائے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 300]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1263/235 من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اس پر اجماع ہے کہ حجراسود سے طواف شروع کیا جا تا ہے پھر وہاں سے دائیں طرف (مقام ابراہیم کی طرف) چلا جاتا ہے اور بیت الله بائیں طرف ہوتا ہے پہلے تین چکروں میں دوڑنا اور آخری چار چکروں میں چلنا مسنون ہے۔
➋ حجراسود کو چومنا، ہاتھ لگانا دور سے بسم الله، اللہ کبر کہہ کر اشارہ کرنا مسنون ہے۔
➌ الٹا طواف جائز نہیں ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع میں طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا تھا یعنی ان چکروں میں دوڑنے کی طرح تیز تیز چلے تھے اور اس وقت مشرکین مکہ میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا لہٰذا رمل قیامت تک کے لئے سنت ہے۔
➎ اس پراجماع ہے کہ عورتوں پر کوئی رمل نہیں بلکہ وہ طواف کے ساتوں پھیروں میں صرف چلیں گی۔
➏ اگر کوئی شخص رمل نہ کرے تو اس پر دم واجب نہیں ہے اور اگر کثرت ازدحام کی وجہ سے رمل نہ کر سکے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔
➐ رمل حجر اسود سے حجر اسود تک ہے، رکن یمانی تک کا رمل کمزوروں کے لئے ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 142   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2951  
´بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے شروع کر کے حجر اسود تک تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار میں عام چال چلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2951]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
حجر سے مراد حجرِ اسود ہے کیونکہ طواف اس سے شروع ہوتا ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ س روایت ہے انھوں نے فرمایا:
میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب مکہ تشریف لاتے تو سب سے پہلے طواف میں رکن اسود (حجر اسود)
کا استلام فرماتے اور (اس طواف میں)
سات میں سے تین چکروں میں سے تیز چلتے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب استلام الحجر الاسود حين يقدم مكة۔
۔
۔
۔
، حديث: 1603)


(2)
۔
حجر (اسود)
سے حجر (اسود)
کا مطلب یہ ہے کہ طواف کا چکر حجراسود سے شروع ہوکر حجراسود پر ختم ہوتا ہے۔
یہ مطلب نہیں کہ تین چکروں میں کعبہ کے چاروں طرف بھاگ کر چلتے تھے جیسے کی حدیث 2953 میں وضاحت ہے۔

(3)
رمل کا مطلب چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیز چلنا ہے۔
یہ مردوں کے لیے پہلے طواف کے تین چکروں میں مشروع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2951   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 856  
´طواف کی کیفیت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو آپ مسجد الحرام میں داخل ہوئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اپنے دائیں جانب چلے آپ نے تین چکر میں رمل کیا ۱؎ اور چار چکر میں عام چال چلے۔ پھر آپ نے مقام ابراہیم کے پاس آ کر فرمایا: مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ، چنانچہ آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔ پھر دو رکعت کے بعد حجر اسود کے پاس آ کر اس کا استلام کیا۔ پھر صفا کی طرف گئے۔ میرا خیال ہے کہ (وہاں) آپ نے یہ آیت پڑھی: «‏‏‏‏(إن الصفا والمروة من شعائر الله» صفا اور مروہ اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 856]
اردو حاشہ:
1؎:
رمل یعنی اکڑ کر مونڈھا ہلاتے ہوئے چلنا جیسے سپاہی جنگ کے لیے چلتا ہے،
یہ طواف کعبہ کے پہلے تین پھیروں میں سنت ہے،
نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو یہ حکم اس لیے دیا تھا کہ وہ کافروں کے سامنے اپنے طاقت ور اور توانا ہونے کا مظاہرہ کر سکیں،
کیونکہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ مدینہ کے بخار نے انہیں کمزور کر دیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 856   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3969  
´باب:۔۔۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔ (سورۃ البقرہ: ۱۲۴) (امر کے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء) پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3969]
فوائد ومسائل:
1) اس لفظ میں دوسری قراءت خا پرزبر یعنی صیغہ ماضی کے ساتھ ہے اور معنی: اور لوگوں نےمقام ابراہیم کو جاے نماز بنالیا۔

2) مقام ابراہیم بیت اللہ میں وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہوکرحضرت ابراہیم خلیل اللہ بیت اللہ کی تعمیر کرتےرہے اور اس میں آپ کے قدم نقش ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3969   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.