الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
193. بَابُ : التَّلْبِيَةِ فِيهِ
193. باب: عرفات جاتے ہوئے تلبیہ پکارنے کا بیان۔
Chapter: Talbiyah On The Way
حدیث نمبر: 3004
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن رجاء، قال: حدثنا موسى بن عقبة، عن محمد بن ابي بكر وهو الثقفي، قال: قلت لانس غداة عرفة ما تقول في التلبية في هذا اليوم؟ قال:" سرت هذا المسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه وكان منهم المهل ومنهم المكبر، فلا ينكر احد منهم على صاحبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ غَدَاةَ عَرَفَةَ مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ فِي هَذَا الْيَوْمِ؟ قَالَ:" سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ وَكَانَ مِنْهُمُ الْمُهِلُّ وَمِنْهُمُ الْمُكَبِّرُ، فَلَا يُنْكِرُ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَلَى صَاحِبِهِ".
محمد بن ابی بکر ثقفی کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ کی صبح انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آج کے دن تلبیہ پکارنے کے سلسلے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے یہ مسافت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے ساتھ طے کی ہے، ان میں سے بعض لوگ تلبیہ پکارتے تھے، اور بعض تکبیر پکارتے تھے تو ان میں سے کوئی اپنے ساتھی پر نکیر نہیں کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري970أنس بن مالكيلبي الملبي لا ينكر عليه ويكبر المكبر فلا ينكر عليه
   صحيح البخاري1659أنس بن مالكيهل منا المهل فلا ينكر عليه ويكبر منا المكبر فلا ينكر عليه
   صحيح مسلم3097أنس بن مالكيهل المهل منا فلا ينكر عليه ويكبر المكبر منا فلا ينكر عليه
   صحيح مسلم3098أنس بن مالكمنا المكبر ومنا المهلل ولا يعيب أحدنا على صاحبه
   سنن النسائى الصغرى3003أنس بن مالكالملبي يلبي فلا ينكر عليه ويكبر المكبر فلا ينكر عليه
   سنن النسائى الصغرى3004أنس بن مالكمنهم المهل ومنهم المكبر فلا ينكر أحد منهم على صاحبه
   سنن ابن ماجه3008أنس بن مالكمنا من يكبر ومنا من يهل فلم يعب هذا على هذا ولا هذا على هذا وربما قال هؤلاء على هؤلاء ولا هؤلاء على هؤلاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم322أنس بن مالكيهل المهل منا فلا ينكر عليه، ويكبر المكبر فلا ينكر عليه
   بلوغ المرام619أنس بن مالككان يهل منا المهل فلا ينكر عليه ويكبر منا المكبر فلا ينكر عليه
   بلوغ المرام619أنس بن مالكيهل منا المهل فلا ينكر عليه ويكبر منا المكبر فلا ينكر عليه
   مسندالحميدي1245أنس بن مالكغدونا في هذا اليوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفة، فمنا المكبر ومنا الملبي، لا يعيب ذلك بعضنا على بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 322  
´آثار سلف صالحین سے استدلال جائز ہے`
«. . . مالك عن محمد بن ابى بكر الثقفي: انه سال انس بن مالك وهما غاديان من منى إلى عرفة: كيف كنتم تصنعون فى مثل هذا اليوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: كان يهل المهل منا فلا ينكر عليه، ويكبر المكبر فلا ينكر عليه . . .»
. . . محمد بن ابی بکر الثقفی رحمہ اللہ نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس وقت پوچھا: جب وہ دونوں صبح کے وقت منیٰ سے عرفات جا رہے تھے: آپ اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا؛ ہم میں سے بعض لوگ لبیک کہتے تھے تو اس کا انکار نہیں کیا جاتا تھا اور بعض لوگ تکبیر کہتے تھے تو اس کا انکار نہیں کیا جاتا تھا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 322]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1659، ومسلم 1285، من حديث مالك به]

تفقه
➊ حاجی آٹھ (8) ذوالحجہ کو حج کی ادائیگی کے لئے منٰی (مکہ کی ایک وادی) میں پہنچ جاتے ہیں۔ پھر اگلے دن نو (9) ذوالحجہ کو منٰی سے عرفات جاتے ہیں۔
➋ منٰی سے عرفات جاتے وقت لبیک کہنا اور تکبیریں پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔
➌ جائز امور میں دوسرے بھائیوں کا رد نہیں کرنا چاہئے۔
➍ جو مسئلہ معلوم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لینا چاہئے۔
➎ علماء کو چاہئے کہ جواب قرآن و حدیث اور ادلۂ شرعیہ سے دیں۔
➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابہ کرام کے عمل سے استدلال کرنا جائز ہے بشرطیکہ یہ عمل کسی واضح وصحیح نص (دلیل) کے خلاف نہ ہو۔
➐ حج و عمرہ میں تلبیہ و تکبیر بلند آواز سے ہونی چاہئے۔
➑ آثار سلف صالحین سے استدلال جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 100   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3008  
´(نویں ذی الحجہ کی) صبح سویرے منیٰ سے عرفات جانے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کے لیے چلے، تو ہم میں سے کچھ لوگ اللہ اکبر کہتے تھے اور کچھ لوگ لبیک پکارتے تھے، تو اس نے نہ اس پر عیب لگایا اور نہ اس نے اس پر، اور بسا اوقات انہوں نے یوں کہا: نہ انہوں نے ان لوگوں پر عیب لگایا، اور نہ ان لوگوں نے ان پر۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3008]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
منی سے عرفات جاتے وقت لبیک پکارنا بھی جائز ہے اور تکبیرات کہنا بھی۔

(2)
یہ بھی درست ہے کہ آدمی کچھ دیر لبیک پڑھے اور کچھ دیر تکبیرات کہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3008   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 619  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے کچھ لوگ «لا إله إلا الله» کہتے تھے، اسے بھی برا نہیں سمجھا جاتا تھا اور بعض ہم میں سے تکبیریں کہتے تھے ان کو بھی برا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 619]
619 فائدہ:
اس حدیث میں منیٰ سے عرفات جانے کی کیفیت کا بیان ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس مقام پر تلبیہ کی جگہ تکبیر کہنا بھی صحیح اور درست ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 619   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.