الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
7. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ} :
7. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ الانفال میں) کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو، بیشک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تقسیم کریں گے۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: “Verily one-fifth (1/5th) of it is assigned to Allah and to the Messenger (p.b.u.h)..." (V.8:41).
حدیث نمبر: 3116
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين والله المعطي وانا القاسم، ولا تزال هذه الامة ظاهرين على من خالفهم حتى ياتي امر الله وهم ظاهرون".(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَاللَّهُ الْمُعْطِي وَأَنَا الْقَاسِمُ، وَلَا تَزَالُ هَذِهِ الْأُمَّةُ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے ‘ انہیں یونس نے، انہیں زہری نے ‘ انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے۔ اور دینے والا تو اللہ ہی ہے میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں یہ امت (مسلمہ) ہمیشہ غالب رہے گی۔ تاآنکہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے اور اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔

p>Narrated Muawiya: Allah's Apostle said, "If Allah wants to do good for somebody, he makes him comprehend the Religion (i.e. Islam), and Allah is the Giver and I am Al-Qasim (i.e. the distributor), and this (Muslim) nation will remain victorious over their opponents, till Allah's Order comes and they will still be victorious "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 346


   صحيح البخاري71معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين إنما أنا قاسم والله يعطي لن تزال هذه الأمة قائمة على أمر الله لا يضرهم من خالفهم حتى يأتي أمر الله
   صحيح البخاري3116معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين الله المعطي وأنا القاسم لا تزال هذه الأمة ظاهرين على من خالفهم حتى يأتي أمر الله وهم ظاهرون
   صحيح البخاري7312معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين إنما أنا قاسم ويعطي الله لن يزال أمر هذه الأمة مستقيما حتى تقوم الساعة أو حتى يأتي أمر الله
   صحيح مسلم2389معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين
   صحيح مسلم4956معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين لا تزال عصابة من المسلمين يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناوأهم إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم2392معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين إنما أنا قاسم ويعطي الله
   مشكوة المصابيح200معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين وإنما انا قاسم والله يعطي
   مسند اسحاق بن راهويه10معاوية بن صخرمن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين
   بلوغ المرام1317معاوية بن صخر من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 71  
´ناسمجھ لوگ مدعیان علم اور واعظ خطرہ ایمان`
«. . . يَقُولُ:" مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ . . .»
. . . جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 71]

تشریح:
ناسمجھ لوگ جو مدعیان علم اور واعظ و مرشد بن جائیں نیم حکیم خطرہ جان، نیم ملا خطرہ ایمان ان ہی کے حق میں کہا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 71   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3116  
3116. حضرت معاویہ ؓ سے روایت ہےانھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے تو اسے دین میں سمجھ عطا کردیتا ہے۔ دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے، میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں۔ یہ امت اپنے مخالفین کے خلاف ہمیشہ غالب رہے گی یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ کا حکم (قیامت) آئے گا تو اس وقت بھی یہ غالب ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3116]
حدیث حاشیہ:
روایت میں آنحضرت ﷺ کے قاسم ہونے کا ذکر ہے‘ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔
دینی فقاہت بلاشبہ اللہ کی دین ہے‘ یہ جس کو مل جائے۔
رائے قیاس کی فقاہت اورکتا ب وسنت کی روشنی میں دین کی فقاہت دو علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں۔
دینی فقاہت کا بہترین نمونہ حضرت الاستاد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم کی کتاب حجۃ اللہ بالغہ ہے‘ جس کی سطر سطر سے دینی فقاہت روز روشن کی طرح عیاں ہے‘ اس میں ظاہر پرستوں کیلئے بھی تنبیہ ہے جو محض سرسری نظر سے دینی امور میں فتویٰ بازی کے عادی ہیں‘ ایسے لوگ بھی رائے قیاس کے خوگروں سے ملت کیلئے کم نقصاندہ نہیں ہیں۔
مشہور مقولہ ہے کہ یکے من علم رادہ من عقل باید ایک من علم کیلئے دس من عقل کی بھی ضرورت ہے۔
شیطان عالم تھا مگر عقل سے کورا‘ اسی لےئے اس نے اپنی رائے کو مقدم رکھ کر أنا خُیر مِنهُ کا نعرہ لگایا اور دربار الہیٰ میں مطرور قرار پایا۔
یہ حدیث کتاب العلم میں بھی مذکور ہوچکی ہے مگر لفظوں میں ذرا فرق ہے۔
یہ جو فرمایا کہ امت اسلامیہ ہمیشہ مخالفین پر غالب رہے گی‘ سویہ مطلق غلبہ مراد ہے‘ خواہ سیاسی طور پر ہو یا حجت اوردلائل کے طور پر ہو‘ یہ ممکن ہے کہ مسلمان سیاسی طور پر کسی زمانہ میں کمزور ہوجائیں ‘ مگر اپنی مذہبی خوبیوں کی بنا پر عمل میں ہمیشہ اقوام عالم پر غالب رہیں گے۔
آج اس نازک ترین دور میں جملہ مسلمانوں پر ہر قسم کا انحطاط طاری ہے۔
مگربہت سی خوبیوں کی بنا پر آج بھی دنیا کی ساری قومیں مسلمانوں کا لوہا مانتی ہیں اورقیامت تک یہی حال رہے گا۔
گذشتہ چودہ صدیوں میں مسلمانوں پر قسم قسم کے زوال آئے مگر امت نے ان سب کا مقابلہ کیا اوراسلام اپنی ممتاز خوبیوں کی بنا پر مذاہب عالم پر آج بھی غالب ہے۔
نقاہت سے قرآن وحدیث کی سمجھ مراد ہے جو للہ پاک اپنے مخصوص بندوں کو عطا کرتا ہے۔
جیسا کہ اللہ پاک نے حضر ت امام بخاری ؒ کو یہ فقاہت عطا کی کہ ایک ہی حدیث سے کتنے کتنے مسائل کا استخراج فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3116   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 200  
´دین کی فقاہت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهِ يُعْطِي» . . .»
. . . سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرنا چاہتا ہے، تو اس کو دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میں (علوم الہیٰ کو) لوگوں میں تقسيم کرنے والا ہوں اور اللہ دیتا ہے۔ اس حدیث کوبخاری, مسلم نے روایت کیا ہے۔ (یعنی اللہ کتاب و سنت کا علم مجھے عطا فرماتا ہے میں اسے لوگوں کو سنا دیتا ہوں۔) . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 200]

تخریج:
[صحيح بخاري 71]،
[صحيح مسلم 2389]

فقہ الحدیث:
➊ فقہ اصل میں فہم اور سوجھ بوجھ کو کہتے ہیں۔ اس حدیث میں «تفقه فى الدين» کی بڑی فضیلت ہے۔ اس تفقہ والے یعنی فقہاء سے کون لوگ مراد ہیں؟ اس کی تشریح میں حافظ ابن حجر العسقلانی نے لکھا ہے:
«وقد جزم البخاري بأن المراد بهم أهل العلم بالآثار، وقال أحمد بن حنبل: إن لم يكونوا أهل الحديث فلا أدري من هم. . .»
(امام) بخاری نے بطور جزم بتایا ہے کہ ان سے مراد آثار (احادیث) جاننے والے علماء ہیں۔
اور احمد بن حنبل نے فرمایا:
اگر یہ لوگ اہل حدیث (محدثین) نہیں ہیں تو پھر مجھے نہیں پتا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ [فتح الباري ج1 ص164 تحت ح71] نیز دیکھئے عمدۃ القاری [ج2 ص52]
◄ امام بخاری کے قول کے لئے دیکھئے [مسألة الاحتجاج بالشافعي للخطيب: ص47 وسنده صحيح]
◄ امام احمد بن حنبل کے قول کے بارے میں دیکھئے: [معرفة علوم الحديث للحاكم:ص2 وسنده حسن]
◄ یہ کہنا کہ محدثین کرام فقہاء نہیں تھے، بہت بڑا جھوٹ ہے۔
◄ امام بخاری کے بارے میں حافظ ابن حجر نے فرمایا:
«وإمام الدنيا فى فقه الحديث»
اور آپ فقہ حدیث میں دنیا کے امام تھے۔ [تقريب التهذيب: 5725]
◄ امام مسلم کے بارے میں فرمایا:
«. . . عالم بالفقه» فقہ کے عالم۔ [تقريب التهذيب: 6623]
«وإنما أنا قاسم» اور میں تو تقسیم کرنے والا ہوں کی تشریح میں قسطلانی نے لکھا ہے:
«أي أقسم بينكم تبليغ الوحي من غير تخصيص»
یعنی میں بغیر کسی تخصیص کے تمہارے درمیان وحی کو تقسیم کر رہا ہوں۔ [ارشاد الساري ج1 ص170]
◄ معلوم ہوا کہ قاسم سے مراد قرآن و حدیث کا علم لوگوں میں تقسیم کرنا اور پھیلانا ہے۔ بعض لوگوں نے اس سے تقسیم مال (یعنی مال غنیمت کی لوگوں میں تقسیم) مراد لیا ہے اور یہ مفہوم بھی صحیح ہے۔
➌ یہ حدیث سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے خطبے میں بیان فرمائی، جو اس کی دلیل ہے کہ خلفائے اسلام حدیث کو حجت سمجھتے تھے اور عوام میں اس کی علانیہ تبلیغ بھی کرتے تھے، لہٰذا منکرین حدیث کا صحیح حدیث سے انکار خوارج ومعتزلہ کی تقلید اور عجمی سازش ہے۔
➍ یہ تقسیم کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی میں تھا اور آپ کی وفات کے بعد اب تمام تفقہ آپ کی احادیث صحیحہ کی اتباع میں ہی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 200   
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 10  
´خیر و بھلائی کس میں ہے؟`
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ چاہتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 10]
فوائد: مذکورہ حدیث سے فقاہت فی الدین کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
فقاہت سے مراد قرآن و حدیث کا فہم ہے نہ اس سے مراد مروجہ اور مخصوص فقہ جیسا کہ لوگوں میں مشہور ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا وَحَفِظَهَا وَبَلَّغَهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ» [ترمذي: 2658، مسند أحمد: 1/ 436]
اللہ تعالی تروتازہ رکھے اس شخص کو جس نے میری بات سنی، اس کو یاد کیا اور پھر اس کو آگے پہنچا دیا، کئی حاملین فقہ غیر فقیہ ہوتے ہیں اور کئی حاملین فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک میری بات پہنچا دیتے ہیں۔
اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث کو فقہ کہا ہے۔
لیکن افسوس کے آج فقیہ اس کو کہا جاتا ہے جو قرآن و حدیث کی نصوص سے انحراف کر کے صرف اقوال ائمہ اور ان پر مبنی تخریجات کا علم رکھتے ہوں۔
؎ خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 10   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3116  
3116. حضرت معاویہ ؓ سے روایت ہےانھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے تو اسے دین میں سمجھ عطا کردیتا ہے۔ دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے، میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں۔ یہ امت اپنے مخالفین کے خلاف ہمیشہ غالب رہے گی یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ کا حکم (قیامت) آئے گا تو اس وقت بھی یہ غالب ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3116]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں بھی رسول اللہ ﷺکے متعلق قاسم ہونے کا ذکر ہے۔
اور امام بخاری ؒکے استدلال کی بنیاد یہی لفظ ہے کہ رسول اللہ ﷺ خمس کے مالک نہیں بلکہ تقسیم کرنے والے ہیں۔

واضح رہے کہ دینی فقاہت اور قیاس کی فقاہت دوالگ الگ چیزیں ہیں۔
دینی بصیرت بلاشبہ اللہ کی عنایت ہے۔
امت مسلمہ کاغلبہ مطلق ہے، خواہ سیاسی طور پر ہو یا دلائل وبراہین کے اعتبار سے ہو۔
یہ ممکن ہے کہ مسلمان سیاسی طورپر کسی وقت کمزور ہوجائیں مگر اپنی اخلاقی اور دینی خوبیوں کی بنا پر عمل و کردار میں ہمیشہ اقوام عالم پر غالب رہیں گے۔
آج اس نازک دور میں جبکہ مسلمان ہر قسم کے زوال کا شکار ہیں مگر بہت سی خوبیوں کی وجہ سے آج بھی دنیا کی تمام قومیں ان کا لوہا مانتی ہیں، قیامت تک یہی حال رہے گا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3116   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.