الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
31. باب وَمِنْ سُورَةِ الرُّومِ
31. باب: سورۃ الروم سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3193
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا معاوية بن عمرو، عن ابي إسحاق الفزاري، عن سفيان الثوري، عن حبيب بن ابي عمرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قول الله تعالى: الم {1} غلبت الروم {2} في ادنى الارض سورة الروم آية 1-2، قال: غلبت وغلبت كان المشركون يحبون ان يظهر اهل فارس على الروم لانهم وإياهم اهل اوثان، وكان المسلمون يحبون ان يظهر الروم على فارس لانهم اهل كتاب، فذكروه لابي بكر، فذكره ابو بكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اما إنهم سيغلبون "، فذكره ابو بكر لهم، فقالوا: اجعل بيننا وبينك اجلا فإن ظهرنا كان لنا كذا وكذا، وإن ظهرتم كان لكم كذا وكذا، فجعل اجلا خمس سنين فلم يظهروا، فذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " الا جعلته إلى دون "، قال: اراه العشر، قال ابو سعيد: والبضع ما دون العشر، قال: ثم ظهرت الروم بعد، قال: فذلك قوله تعالى: الم غلبت الروم إلى قوله ويومئذ يفرح المؤمنون بنصر الله ينصر من يشاء سورة الروم آية 1 ـ 5، قال سفيان: سمعت انهم ظهروا عليهم يوم بدر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب إنما نعرفه من حديث سفيان الثوري، عن حبيب بن ابي عمرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْن عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: الم {1} غُلِبَتِ الرُّومُ {2} فِي أَدْنَى الأَرْضِ سورة الروم آية 1-2، قَالَ: غُلِبَتْ وَغَلَبَتْ كَانَ الْمُشْرِكُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ أَهْلُ فَارِسَ عَلَى الروم لِأَنَّهُمْ وَإِيَّاهُمْ أَهْلُ أَوْثَانِ، وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ الروم عَلَى فَارِسَ لِأَنَّهُمْ أَهْلُ كِتَابِ، فَذَكَرُوهُ لِأَبِي بَكْرٍ، فَذَكَرَهُ أَبُو بَكْرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَمَا إِنَّهُمْ سَيَغْلِبُونَ "، فَذَكَرَهُ أَبُو بَكْرٍ لَهُمْ، فَقَالُوا: اجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ أَجَلًا فَإِنْ ظَهَرْنَا كَانَ لَنَا كَذَا وَكَذَا، وَإِنْ ظَهَرْتُمْ كَانَ لَكُمْ كَذَا وَكَذَا، فَجَعَلَ أَجَلًا خَمْسَ سِنِينَ فَلَمْ يَظْهَرُوا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلَا جَعَلْتَهُ إِلَى دُونَ "، قَالَ: أُرَاهُ الْعَشْرِ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَالْبِضْعُ مَا دُونَ الْعَشْرِ، قَالَ: ثُمَّ ظَهَرَتْ الروم بَعْدُ، قَالَ: فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: الم غُلِبَتِ الرُّومُ إِلَى قَوْلِهِ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ سورة الروم آية 1 ـ 5، قَالَ سُفْيَانُ: سَمِعْتُ أَنَّهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت «الم غلبت الروم في أدنى الأرض» کے بارے میں کہتے ہیں: «غَلَبَتْ» اور «غُلِبَتْ» دونوں پڑھا گیا ہے، کفار و مشرکین پسند کرتے تھے کہ اہل فارس روم پر غالب آ جائیں، اس لیے کہ کفار و مشرکین اور وہ سب بت پرست تھے جب کہ مسلمان چاہتے تھے کہ رومی اہل فارس پر غالب آ جائیں، اس لیے کہ رومی اہل کتاب تھے، انہوں نے اس کا ذکر ابوبکر رضی الله عنہ سے کیا اور ابوبکر رضی الله عنہ نے رسول اللہ سے، آپ نے فرمایا: وہ (رومی) (مغلوب ہو جانے کے بعد پھر) غالب آ جائیں گے، ابوبکر رضی الله عنہ نے جا کر انہیں یہ بات بتائی، انہوں نے کہا: (ایسی بات ہے تو) ہمارے اور اپنے درمیان کوئی مدت متعین کر لو، اگر ہم غالب آ گئے تو ہمیں تم اتنا اتنا دینا، اور اگر تم غالب آ گئے (جیت گئے) تو ہم تمہیں اتنا اتنا دیں گے۔ تو انہوں نے پانچ سال کی مدت رکھ دی، لیکن وہ (رومی) اس مدت میں غالب نہ آ سکے، ابوبکر رضی الله عنہ نے یہ بات بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی۔ آپ نے فرمایا: تم نے اس کی مدت اس سے کچھ آگے کیوں نہ بڑھا دی؟ راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ کی مراد اس سے دس (سال) تھی، ابوسعید نے کہا کہ «بضع» دس سے کم کو کہتے ہیں، اس کے بعد رومی غالب آ گئے۔ (ابن عباس رضی الله عنہما) کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے قول «الم غلبت الروم» سے «ويومئذ يفرح المؤمنون بنصر الله ينصر من يشاء» تک کا یہی مفہوم ہے، سفیان ثوری کہتے ہیں: میں نے سنا ہے کہ وہ (رومی) لوگ ان پر اس دن غالب آئے جس دن بدر کی جنگ لڑی گئی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی اس روایت سے جسے وہ حبیب بن ابو عمرہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5489)، و مسند احمد (1/276، 304) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الضعيفة تحت الحديث (3354)

   جامع الترمذي3193عبد الله بن عباسإنهم سيغلبون فذكره أبو بكر لهم فقالوا اجعل بيننا وبينك أجلا فإن ظهرنا كان لنا كذا وكذا وإن ظهرتم كان لكم كذا وكذا فجعل أجلا خمس سنين فلم يظهروا فذكروا ذلك للنبي فقال ألا جعلته إلى دون العشر
   جامع الترمذي3191عبد الله بن عباسالبضع ما بين الثلاث إلى التسع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3191  
´سورۃ الروم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ سے ان کے (قریش سے) شرط لگانے پر کہا: اے ابوبکر تم نے شرط لگانے میں «الم غلبت الروم» کی احتیاط کیوں نہ برتی، کیونکہ لفظ ( «بضع») تین سے نو تک کے لیے بولا جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3191]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مراد ہے اللہ تعالیٰ کا یہ قول:
﴿سَيَغْلِبُونَ فِي بِضْعِ سِنِينَ﴾  (الروم: 4)

نوٹ:
(سند میں عبد اللہ بن عبد الرحمن جمحی مجہول الحال ہیں،
لیکن اس بابت اس قول کے سوا دیگر تفاصیل صحیح ہیں،
دیکھیے حدیث رقم: 3193 اور3194)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3191   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.