الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
33. باب وَمِنْ سُورَةِ السَّجْدَةِ
33. باب: سورۃ السجدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3197
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " قال الله تعالى: اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر، وتصديق ذلك في كتاب الله عز وجل: فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين جزاء بما كانوا يعملون سورة السجدة آية 17 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 17 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں نے اپنے نیک صالح بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کی ہے جسے کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے، اس کی تصدیق کتاب اللہ (قرآن) کی اس آیت «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: ۱۶)، سے ہوتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3244)، وتفسیرسورة السجدة 1 (4779، 4780)، والتوحید 35 (7498)، صحیح مسلم/الجنسة 1 (2824) (تحفة الأشراف: 13675) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1106)

   صحيح البخاري3244عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين
   صحيح البخاري4779عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعتم عليه قرأ فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح البخاري7498عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعكم الله عليه
   صحيح مسلم7133عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر مصداق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   جامع الترمذي3292عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   جامع الترمذي3197عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر تصديق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   سنن ابن ماجه4328عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ومن بله ما قد أطلعكم الله عليه اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   المعجم الصغير للطبراني803عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيفة همام بن منبه31عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   مسندالحميدي1167عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4328  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان نعمتوں کے علاوہ جو تم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں اور بھی نعمتیں ہیں، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے اس کے نیک اعمال کا (سورۃ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4328]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان انھی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے جو اسے حاصل ہوں یا ان سے ملتی جلتی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے۔
جبکہ جنت کی نعمتیں ان سے بلکل منفرد اور انوکھی ہیں۔

(2)
جنت کی بہت سی نعمتیں ایسی ہیں جنکی ہم نام اشیاء دنیا میں پائی جاتی ہیں مثلاً مختلف پھل اور میوے پرندوں کا گوشت طرح طرح کے مشروبات وغیرہ ان میں بھی دنیا کی نعمت اور جنت کی نعمت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
ان کے علاوہ بھی ایسی نعمتیں ہیں جن کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے۔
کیونکہ وہ دنیا کی نعمتوں سے کسی طرح بھی مشابہ نہیں ہیں۔

(3)
کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں۔
اس سے مراد انسان اور جن ہیں۔
انھوں نے یہ نعمتیں نہ دیکھیں نہ سنیں جو حضرات فوت یا شہید ہوکر جنت میں پہنچ گئے وہ ان نعمتون سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

(4)
جنت کی ہر نعمت خالص مسرت اور خوشی کا باعث ھے۔
دنیا کی چیزوں کی طرح ان کے حصول کے لیے تکلیف و مشقت اور حصول کے بعد گم ہونے، چوری ہونے یا ختم ہونے کا خطرہ یا ان کے استعمال کے کچھ ضمنی ناپسندیدہ اثرات جیسے زیادہ کھا لینے سے پیٹ کی تکلیف وغیرہ بلکل نہیں۔

(5)
قرآن مجید کے بعض الفاظ کو ایک سے زیادہ طریقوں سے پڑھا جا سکتا ہے۔
لیکن اس کے لیے ضروری ہے۔
کہ وہ طریقہ معتبر انداز سے مروی ہو۔
علمائے قرات و تجوید نے ایسے کلمات اورانکو پڑھنے کے طریقے بیان کر دیے ہیں۔
ان سے ہٹ کر پڑھنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4328   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3197  
´سورۃ السجدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں نے اپنے نیک صالح بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کی ہے جسے کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے، اس کی تصدیق کتاب اللہ (قرآن) کی اس آیت «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: ۱۶)، سے ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3197]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: 16)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3197   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.