الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
53. بَابُ : رَضَاعِ الْكَبِيرِ
53. باب: بڑے کو دودھ پلانے کا بیان۔
Chapter: Breast-feeding An Adult
حدیث نمبر: 3323
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يحيى ابو الوزير، قال: سمعت ابن وهب، قال: اخبرني سليمان، عن يحيى، وربيعة , عن القاسم، عن عائشة، قالت:" امر النبي صلى الله عليه وسلم امراة ابي حذيفة ان ترضع سالما مولى ابي حذيفة حتى تذهب غيرة ابي حذيفة، فارضعته وهو رجل، قال ربيعة: فكانت رخصة لسالم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْوَزِيرِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى، وَرَبِيعَةُ , عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ حَتَّى تَذْهَبَ غَيْرَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَأَرْضَعَتْهُ وَهُوَ رَجُلٌ، قَالَ رَبِيعَةُ: فَكَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوحذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ تم ابوحذیفہ کے غلام سالم کو دودھ پلا دو تاکہ ابوحذیفہ کی غیرت (ناگواری) ختم ہو جائے۔ تو انہوں نے انہیں دودھ پلا دیا اور وہ (بچے نہیں) پورے مرد تھے۔ ربیعہ (اس حدیث کے راوی) کہتے ہیں: یہ رخصت صرف سالم کے لیے تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17452)، مسند احمد (6/249) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی دوسرے بڑے شخص کو دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہو گی، جمہور کی رائے یہی ہے کہ یہ سالم کے ساتھ خاص تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح مسلم3600عائشة بنت عبد اللهأرضعيه قالت وكيف أرضعه وهو رجل كبير فتبسم رسول الله وقال قد علمت أنه رجل كبير
   صحيح مسلم3601عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه ويذهب الذي في نفس أبي حذيفة
   صحيح مسلم3602عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه
   سنن ابن ماجه1943عائشة بنت عبد اللهأرضعيه قالت كيف أرضعه وهو رجل كبير فتبسم رسول الله وقال قد علمت أنه رجل كبير ففعلت فأتت النبي فقالت ما رأيت في وجه أبي حذيفة شيئا أكرهه بعد وكان شهد بدرا
   سنن النسائى الصغرى3322عائشة بنت عبد اللهأرضعيه قالت وكيف أرضعه وهو رجل كبير فقال ألست أعلم أنه رجل كبير ثم جاءت بعد فقالت والذي بعثك بالحق نبيا ما رأيت في وجه أبي حذيفة بعد شيئا أكره
   سنن النسائى الصغرى3323عائشة بنت عبد اللهترضع سالما مولى أبي حذيفة حتى تذهب غيرة أبي حذيفة فأرضعته وهو رجل قال ربيعة فكانت رخصة لسالم
   سنن النسائى الصغرى3324عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه بذلك
   سنن النسائى الصغرى3325عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه فأرضعته فذهب الذي في نفس أبي حذيفة فرجعت إليه فقلت إني قد أرضعته فذهب الذي في نفس أبي حذيفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3323  
´بڑے کو دودھ پلانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوحذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ تم ابوحذیفہ کے غلام سالم کو دودھ پلا دو تاکہ ابوحذیفہ کی غیرت (ناگواری) ختم ہو جائے۔ تو انہوں نے انہیں دودھ پلا دیا اور وہ (بچے نہیں) پورے مرد تھے۔ ربیعہ (اس حدیث کے راوی) کہتے ہیں: یہ رخصت صرف سالم کے لیے تھی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3323]
اردو حاشہ:
یہ ربیعہ راوی کی رائے ہے۔ صحابہ میں سے اکثریت تخصیص ہی کی قائل ہے۔ اس کے برعکس سیدہ عائشہؓ کا موقف تخصیص کا نہیں بلکہ اشد ضرورت کے موقع پر جواز کا ہے۔ اب بھی اگر اس قسم کا مسئلہ پیش آئے تو اس رخصت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ بشرطیکہ اس سے مسئلہ حل ہوجائے جیسا کہ حضرت ابوحذیفہ کا مسئلہ حل ہوگیا تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3323   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1943  
´بڑے آدمی کے دودھ پینے سے حرمت کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم کے ہمارے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر ناگواری محسوس کرتی ہوں، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سالم کو دودھ پلا دو، انہوں نے کہا: میں انہیں دودھ کیسے پلاؤں گی وہ بڑی عمر کے ہیں؟! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں، آخر سہلہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1943]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث کی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ موقف تھا کہ دودھ جس عمر میں بھی پیا جائے اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے لیکن دوسری امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے اس سے اتفاق نہیں کیا جیسے اگلے باب میں آرہا ہے۔ (دیکھیئے حدیث: 1947)

(2)
حضرت سالم حضرت ابوحذیفہ کے منہ بولے بیٹے تھے جسے انہوں نے اور ان کی بیوی حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا نے پالا تھا۔
جب اللہ تعالیٰ نے منہ بولے بیٹے کا رواج ختم فرما دیا تو انہیں پردہ کرنے میں مشکل محسوس ہوئی کیونکہ ان کی رہائش اس گھر میں تھی۔
اس پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ سالم کو دودھ پلا دیں تاکہ پردے کی پابندی اٹھ جائے۔

(3)
امہات المومنین نے اس حکم کو حضرت سالم کے ساتھ مخصوص قرار دیا ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سمیت بعض علماء نے اس قسم کے حالات میں اسے جائز رکھا ہے جس قسم کے حالات حضرت سالم اور حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو درپیش تھے۔
احتیاط اسی میں ہے کہ اس رضاعت کو بچپن کی رضاعت کا حکم نہ دیا جائے۔
واللہ أعلم۔
 امام بخاری  نے اسی قول کو ترجیح دی ہے۔ (صحیح البخاري، النکاح، باب من قال:
لا رضاع بعد الحولین ....، حدیث: 5102)

امام ابن تیمیہ اور امام شوکانی  اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ عمومی حالات میں تو نہیں مگر کہیں خاص اضطراری احوال میں اس پر عمل کی گنجائش ہے۔ (نیل الأوطار: 6؍353)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1943   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.