الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
130. باب فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
130. باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: Performing Ghusl For The Friday Prayer.
حدیث نمبر: 345
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن حاتم الجرجرائي حبي، حدثنا ابن المبارك، عن الاوزاعي، حدثني حسان بن عطية، حدثني ابو الاشعث الصنعاني،حدثني اوس بن اوس الثقفي، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من غسل يوم الجمعة واغتسل ثم بكر وابتكر ومشى ولم يركب ودنا من الإمام فاستمع ولم يلغ، كان له بكل خطوة عمل سنة اجر صيامها وقيامها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْجَرْجَرَائِيُّ حِبِّي، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ،حَدَّثَنِي أَوْسُ بْنُ أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا".
اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص جمعہ کے دن نہلائے اور خود بھی نہائے ۱؎ پھر صبح سویرے اول وقت میں (مسجد) جائے، شروع سے خطبہ میں رہے، پیدل جائے، سوار نہ ہو اور امام سے قریب ہو کر غور سے خطبہ سنے، اور لغو بات نہ کہے تو اس کو ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور شب بیداری کا ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 239 (496)، سنن النسائی/الجمعة 10 (1382)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 80 (1087)، (تحفة الأشراف: 1735) وقد أخرجہ: مسند احمد (4/8، 9، 10)، سنن الدارمی/الصلاة 194 (1588) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اپنی بیوی سے صحبت کی اور اس پر بھی غسل لازم کر دیا ہو۔

Narrated Aws ibn Aws ath-Thaqafi: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone makes (his wife) wash and he washes himself on Friday, goes out early (for Friday prayer), attends the sermon from the beginning, walking, not riding, takes his seat near the imam, listens attentively, and does not indulge in idle talk, he will get the reward of a year's fasting and praying at night for every step he takes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 345


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1388)

   سنن النسائى الصغرى1382أوس بن أوسمن غسل واغتسل وغدا وابتكر ودنا من الإمام ولم يلغ كان له بكل خطوة عمل سنة صيامها وقيامها
   سنن النسائى الصغرى1385أوس بن أوسمن اغتسل يوم الجمعة وغسل وغدا وابتكر ومشى ولم يركب ودنا من الإمام وأنصت ولم يلغ كان له بكل خطوة عمل سنة
   سنن النسائى الصغرى1399أوس بن أوسمن غسل واغتسل وابتكر وغدا ودنا من الإمام وأنصت ثم لم يلغ كان له بكل خطوة كأجر سنة صيامها وقيامها
   جامع الترمذي496أوس بن أوسمن اغتسل يوم الجمعة وغسل وبكر وابتكر ودنا واستمع وأنصت كان له بكل خطوة يخطوها أجر سنة صيامها وقيامها
   سنن أبي داود345أوس بن أوسمن غسل يوم الجمعة واغتسل ثم بكر وابتكر ومشى ولم يركب ودنا من الإمام فاستمع ولم يلغ كان له بكل خطوة عمل سنة أجر صيامها وقيامها
   سنن ابن ماجه1087أوس بن أوسمن غسل يوم الجمعة واغتسل وبكر وابتكر ومشى ولم يركب ودنا من الإمام فاستمع ولم يلغ كان له بكل خطوة عمل سنة أجر صيامها وقيامها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 345  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص جمعہ کے دن نہلائے اور خود بھی نہائے ۱؎ پھر صبح سویرے اول وقت میں (مسجد) جائے، شروع سے خطبہ میں رہے، پیدل جائے، سوار نہ ہو اور امام سے قریب ہو کر غور سے خطبہ سنے، اور لغو بات نہ کہے تو اس کو ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور شب بیداری کا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 345]
345۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث جامع ترمذی [496] اور سنن ابن ماجہ [1087] میں بھی وارد ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ  نے اسے حسن کہا ہے۔ شیخ البانی  رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ [صحيح أبوداود، حديث: 333]
شروح حدیث میں وارد ہے کہ اس حدیث کے الفاظ «غَسّلَ واغتسل» میں «غسل» کو حرف س کی تخفیف اور تشدید دونوں سے پڑھا گیا ہے۔ اور اس کے کئی معانی ذکر کیے گئے ہیں۔
● ایک تو یہی تاکیدی معنی ہے جو راقم نے اختیار کیا ہے۔
● دوسرا یہ ہے کہ آدمی نے پہلے خطمی، صابن، یا شیمپو وغیرہ استعمال کیا ہو بعدازاں پانی بہایا ہو۔
● تیسرا یہ کہ جس نے اپنی زوجہ سے مباشرت کی اور اس پر بھی غسل لازم کر دیا ہو۔ اور اس میں حکمت یہ ہے کہ اس طرح انسان نفسانی اور جذباتی طور پر بہت پرسکون ہو جاتا ہے اور ذہن پراگندہ نہیں ہوتا اور عبادت میں یکسورہتا ہے۔ «والله أعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 345   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1087  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے جمعہ کے دن غسل کرایا اور خود بھی غسل کیا ۱؎، اور نماز کے لیے سویرے نکلا اور شروع خطبہ میں حاضر ہوا، بغیر سواری کے پیدل چل کر آیا، اور امام کے قریب بیٹھا، خطبہ غور سے سنا، اور کوئی لغو کام نہیں کیا، تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے نفلی روزوں اور تہجد کا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1087]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (غسل۔
واغتسل)

کا مطلب بھی یہ بیان کیا گیا ہے کہ سر دھویا اور نہایا یعنی اہتمام سے غسل کیا اور پوری صفائی حاصل کی۔
دوسرا مطلب جس ک مطابق ترجمہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اپنی بیوی کا صنفی حق ادا کیا جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ جمعے کو آتے ہوئے راستے میں ناجائز انداز سے نظر نہیں پڑے گی۔

(2)
اگر مسجد دور ہو تو سوار ہوکر آنا جائز ہے۔
تاہم پیدل چل کر آنا زیادہ ثواب کا باعث ہے۔

(3)
جس طرح نماز باجماعت میں اگلی صفوں کا ثواب زیادہ ہے۔
اس طرح خطبہ سننے کے لئے امام کے قریب ہو کر بیٹھنا افضل ہے۔
اس کے لئے جلدی مسجد میں آنا پڑے گا جو کہ خود ایک نیکی ہے۔
اوراس کے نتیجے میں اگلی صفوں میں جگہ مل جائےگی۔

(4)
جمعے کی نماز کے ساتھ ساتھ خطبے کی بھی بہت اہمیت ہے۔
اس لئے خطبہ پوری توجہ سے سننا چاہیے۔
خطبے کے دوران میں بات چیت میں مشغول ہونا یا کسی اور چیز کی طرف متوجہ ہونا خطبے کے مقصد کے منافی ہے۔

(5)
تھوڑا عمل بھی اگر اخلاص کے ساتھ اور سنت کے مطابق کیا جائے تو اس کا بہت زیادہ ثواب ملتا ہے۔

(6)
معمولی سستی کیوجہ سے اتنا عظیم ثواب چھوڑ دینا بڑی محرومی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1087   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.