الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
56. باب مَا يَقُولُ إِذَا فَرَغَ مِنَ الطَّعَامِ
56. باب: جب کھانا کھا چکے تو کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا ثور بن يزيد، حدثنا خالد بن معدان، عن ابي امامة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رفعت المائدة من بين يديه يقول: الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مودع ولا مستغنى عنه ربنا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رُفِعَتِ الْمَائِدَةُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبُّنَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے جب دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو آپ کہتے: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مودع ولا مستغنى عنه ربنا» اللہ ہی کے لیے ہیں ساری تعریفیں، بہت زیادہ تعریفیں، پاکیزہ روزی ہے، بابرکت روزی ہے، یہ اللہ کی جانب سے ہماری آخری غذا نہ ہو اور اے ہمارے رب ہم اس سے کبھی بے نیاز نہ ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 54 (5458)، سنن ابی داود/ الأطعمة 53 (3849)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 16 (3284) (تحفة الأشراف: 4856)، و مسند احمد (5/349)، وسنن الدارمی/الأطعمة 3 (2066) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3284)

   صحيح البخاري5459صدي بن عجلانالحمد لله الذي كفانا وأروانا غير مكفي ولا مكفور الحمد لله ربنا غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى ربنا
   صحيح البخاري5458صدي بن عجلانالحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا
   جامع الترمذي3456صدي بن عجلانالحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مودع ولا مستغنى عنه ربنا
   سنن أبي داود3849صدي بن عجلانالحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا
   سنن ابن ماجه3284صدي بن عجلانالحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3284  
´جب کھانے سے فارغ ہو تو کیا دعا پڑھے؟`
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کھانا یا جو کچھ سامنے ہوتا اٹھا لیا جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا» اللہ تعالیٰ کی بہت بہت حمد و ثناء ہے، وہ نہایت پاکیزہ اور برکت والا ہے، وہ سب کو کافی ہے اس کے لیے کوئی کافی نہیں، اسے نہ چھوڑا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی بے نیاز ہوسکتا ہے، اے ہمارے رب! (ہماری دعا سن لے)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3284]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس دعا کا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے:
یہ تعریف کافی نہیں سمجھی گئی (کیونکہ انسان کماحقہ حمد کر ہی نہیں سکتا)
نہ چھوڑی گئی (بلکہ یہ حمد وشکر مسلسل ہے کیونکہ رب کی نعمتیں مسلسل حاصل ہو رہی ہیں)
نہ اس تعریف سے بے نیازی ہو سکتی ہے (کیونکہ حاصل نعمتوں کو قائم رکھنے کےلیے اور مزید نعمتوں کے حصول کے لیے بندے کو حمد وشکر کی ضرورت رہتی ہے۔)

(2)
کھانے کے آخر میں یہ دعا پڑھنا مستحب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3284   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3456  
´جب کھانا کھا چکے تو کیا پڑھے؟`
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے جب دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو آپ کہتے: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مودع ولا مستغنى عنه ربنا» اللہ ہی کے لیے ہیں ساری تعریفیں، بہت زیادہ تعریفیں، پاکیزہ روزی ہے، بابرکت روزی ہے، یہ اللہ کی جانب سے ہماری آخری غذا نہ ہو اور اے ہمارے رب ہم اس سے کبھی بے نیاز نہ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3456]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ ہی کے لیے ہیں ساری تعریفیں،
بہت زیادہ تعریفیں،
پاکیزہ روزی ہے،
بابرکت روزی ہے،
یہ اللہ کی جانب سے ہماری آخری غذا نہ ہو اور اے ہمارے رب! ہم اس سے کبھی بے نیاز نہ ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3456   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3849  
´کھانے کے بعد کیا دعا پڑھے؟`
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب دستر خوان اٹھایا جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے «الحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا» اللہ تعالیٰ کے لیے بہت سارا صاف ستھرا بابرکت شکر ہے، ایسا شکر نہیں جو ایک بار کفایت کرے اور چھوڑ دیا جائے اور اس کی حاجت نہ رہے اے ہمارے رب تو حمد کے لائق ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3849]
فوائد ومسائل:
فائدہ: (غیر مکفی۔
۔
۔
الخ)
 انسان ایک دفعہ کھانے کے بعد پھر سے اس کا طلب گار ہوتا ہے۔
اس سے مستغنی نہیں ہوسکتا۔
لہذا کھانے جیسی نعمت کا شکر بھی اسی طرح کا ہونا چاہیے۔
جو اس کے مہتم بالشان ہو۔
اور یہ نبی اکرم ﷺکی بتائی ہوئی ادعیہ ہی سے ممکن ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3849   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.