الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
20. باب تَحْرِيمِ امْتِنَاعِهَا مِنْ فِرَاشِ زَوْجِهَا:
20. باب: اس بیان میں کہ عورت کو روا نہیں کہ مرد کو جماع سے روکے۔
حدیث نمبر: 3540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا مروان ، عن يزيد يعني ابن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفسي بيده، ما من رجل يدعو امراته إلى فراشها، فتابى عليه، إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها ".حدثنا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حدثنا مَرْوَانُ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهَا، فَتَأْبَى عَلَيْهِ، إِلَّا كَانَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا ".
یزید بن کیسان نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی مرد نہیں جو اپنی بیوی کو اس کے بستر کی طرف بلائے اور وہ انکار کرے مگر وہ جو آسمان میں ہے اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (شوہر) اس سے راضی ہو جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جس مرد کی بیوی، اسے اپنے بستر پر بلانے، اس کے پاس آنے سے انکار کر دیتی ہے، تو وہ ذات جو اوپر ہے، اس وقت تک اس سے ناراض رہتی ہے، جب تک شوہر اس سے راضی نہیں ہو جاتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1436

   صحيح البخاري5194عبد الرحمن بن صخرباتت المرأة مهاجرة فراش زوجها لعنتها الملائكة حتى ترجع
   صحيح البخاري3237عبد الرحمن بن صخرإذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح
   صحيح البخاري5193عبد الرحمن بن صخردعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت أن تجيء لعنتها الملائكة حتى تصبح
   صحيح مسلم3541عبد الرحمن بن صخرإذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فلم تأته فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح
   صحيح مسلم3538عبد الرحمن بن صخرإذا باتت المرأة هاجرة فراش زوجها لعنتها الملائكة حتى تصبح
   صحيح مسلم3540عبد الرحمن بن صخرما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها
   سنن أبي داود2141عبد الرحمن بن صخردعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فلم تأته فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح
   بلوغ المرام875عبد الرحمن بن صخر إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه ،‏‏‏‏ فأبت أن تجيء ،‏‏‏‏ فبات غضبان ،‏‏‏‏ لعنتها الملائكة حتى تصبح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 875  
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مرد اپنی بیوی کو جنسی خواہش کے لئے اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت و پھٹکار بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ اور مسلم میں ہے کہ جو آسمان میں ہے وہ اس پر ناراض رہتا ہے جب تک کہ خاوند بیوی سے خوش و راضی نہ ہو جائے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 875»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب إذا باتت المرأة مهاجرة فراش زوجها، حديث:5193، 3237، ومسلم، النكاح، باب تحريم امتناعها من فراش زوجها، حديث:1436.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے خاوند کی جنسی خواہش پوری کرنے سے بیوی کا (بلاوجہ) انکار کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
2. یہ مرد کا عورت پر ایسا حق ہے جسے پورا کرنا عورت پر لازم ہے۔
لیکن مرد کے لیے بھی عورت کی صحت اور طبیعت کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 875   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2141  
´بیوی پر شوہر کے حقوق کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کرے اور اس کے پاس نہ آئے جس کی وجہ سے شوہر رات بھر ناراض رہے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2141]
فوائد ومسائل:
بنیادی حقیقت تو یہی ہے جو رسول ﷺبے فرما دی ہے کہ اس طرح بے شمار نفسیاتی اور اجتماعی شرور کا دروازہ بند ہو جاتا ہے اور انکار کی صورت میں بہت سے انفرادی، خاندانی اور معاشرتی فساد جنم لیتے ہیں۔
اس لئے عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ خاوند کے جذبات کا لحاظ رکھے تاہم اگر کوئی معقول عذرہو لیکن خاوند اسے اہمیت نے دے رہا ہو۔
مثلا بیوی بہت زیادہ بیمارہو اس کی صحت مرد کی خواہش پوری کرنے کی متحمل نہ ہو یا اور کسی قسم کا کا کوئی معقول عذر ہو تو بیوی کا انکار امید ہے کہ اللہ عزوجل کے ہاں قابل مواخذہ نہیں ہو گا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2141   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.