الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
50. باب فِي عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
50. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کا کسی کو کچھ دے دینا ناجائز ہے۔
Chapter: Regarding Woman Giving Without Her Husband’s Permission.
حدیث نمبر: 3547
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، حدثنا حسين، عن عمرو بن شعيب، ان اباه اخبره، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يجوز لامراة عطية إلا بإذن زوجها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ الدیات 3 (1390)، سنن النسائی/ الزکاة 58 (2541)، العمری 1 (3787، 3788)، (تحفة الأشراف: 8680، 8683)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/179، 180، 207، 212)، دی/ الدیات 16 (2417)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (2566) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: It is not permissible for a woman to present a gift (from her husband's property) except with the permission of her husband.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3540


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه النسائي (2541 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (3546)

   سنن النسائى الصغرى2541عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها
   سنن النسائى الصغرى3787عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة هبة في مالها إذا ملك زوجها عصمتها
   سنن النسائى الصغرى3788عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها
   سنن أبي داود3547عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها
   سنن أبي داود3546عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة أمر في مالها إذا ملك زوجها عصمتها
   سنن ابن ماجه2388عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة في مالها إلا بإذن زوجها إذا هو ملك عصمتها
   بلوغ المرام733عبد الله بن عمرو لا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3547  
´شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کا کسی کو کچھ دے دینا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3547]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یعنی شوہر کے مال میں سے کیونکہ عورت اس کی امین ہوتی ہے اور یہ ممانعت اس وقت اور موکد ہوجاتی ہے، جب عورت مالی معاملات میں نادان ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3547   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3546  
´شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کا کسی کو کچھ دے دینا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے نکاح میں رہتے ہوئے جو اس کی عصمت کا مالک ہے اپنا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3546]
فوائد ومسائل:
فائدہ: شوہر کے مال میں تصرف کے لئے واجب ہے کہ اس کی اجازت سے ہو۔
اورعورت کا اپنے مال میں تصرف بھی شوہر کی موافقت سے ہو تو بہت عمدہ ہے۔
ورنہ بلااجازت بھی خیر کے معاملات میں تصرف کرسکتی ہے، جیسے کہ صحابیات کو صدقات کی ترغیب دی جاتی۔
تو وہ صدقات دیتی تھیں اور رسول اللہ ﷺ قبول فرماتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3546   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2388  
´شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی ہبہ کرے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا: کسی عورت کا اپنے مال میں بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے تصرف کرنا جائز نہیں، اس لیے کہ وہ اس کی عصمت (ناموس) کا مالک ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2388]
اردو حاشہ:
فوائد کےلیے:
دیکھیے حدیث: 2294کےفوائد
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2388   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 733  
´مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا جائز نہیں اور ایک روایت میں ہے کہ کسی عورت کو اپنے ذاتی مال میں کوئی معاملہ کرنے کا اختیار نہیں جب اس کا شوہر اس کی عصمت کا مالک ہو۔ اسے احمد اور اصحاب سنن نے ترمذی کے علاوہ روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 733»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في عطية المرأة بغير إذن زوجها، حديث:3547، والنسائي، الزكاة، حديث:2541، وابن ماجه، الصدقات، حديث:2388، وأحمد:2 /179، 184، 207، والحاكم:2 /47.»
تشریح:
1. اس حدیث سے بظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے ذاتی اثاثے میں اپنے شوہر کی اجازت و رضامندی کے بغیر کسی قسم کا تصرف کرنے کی مجاز نہیں ہے۔
2.مشہور تابعی حضرت طاوُس رحمہ اللہ اسی حدیث کی روشنی میں یہ فتویٰ دیا کرتے تھے کہ کوئی عورت اپنے ذاتی مال میں بھی شوہر کی اجازت کے بغیر تصرف نہ کرے۔
3. امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عورت صرف ایک تہائی میں شوہر کی اجازت کے بغیر تصرف کرسکتی ہے‘ مگر باقی ائمۂ ثلاثہ اور جمہور علماء عورت کے اس کے ذاتی مال میں تصرف کو جائز سمجھتے ہیں۔
اور عورت کا ذاتی مال وہ ہے جو اسے مہر کی صورت میں شوہر کی طرف سے ملتا ہے۔
اسی طرح والدین کی طرف سے ملنے والا مال اور اس کی سہیلیوں اور رشتہ داروں کے دیے ہوئے تحائف و عطیات وغیرہ‘ نیز اس کا تجارتی منافع بھی اس کا ذاتی مال ہے‘ اس پر شوہر یا کسی اور کا کوئی حق نہیں‘ اس لیے وہ اسے اپنی مرضی سے صرف کر سکتی ہے۔
قرآن مجید اور احادیث میں انفاق فی سبیل اللہ کا عمومی حکم اس کا مقتضی ہے‘ تاہم عورت اگر خاوند سے مشورہ کرے‘ یا اس سے اجازت حاصل کرے تو یہ ان کے مابین حسن سلوک اور باہمی اعتماد میں اضافے کا باعث ہوگا جس کی طرف اس حدیث میں اشارہ ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 733   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.