الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
7. باب رَضَاعَةِ الْكَبِيرِ:
7. باب: بڑی عمر کی رضاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، ومحمد بن ابي عمر ، جميعا عن الثقفي ، قال ابن ابي عمر، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب ، عن ابن ابي مليكة ، عن القاسم ، عن عائشة : ان سالما مولى ابي حذيفة كان مع ابي حذيفة، واهله في بيتهم فاتت تعني ابنة سهيل النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن سالما قد بلغ ما يبلغ الرجال وعقل ما عقلوا، وإنه يدخل علينا وإني اظن ان في نفس ابي حذيفة من ذلك شيئا، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: " ارضعيه، تحرمي عليه ويذهب الذي في نفس ابي حذيفة "، فرجعت، فقالت: إني قد ارضعته، فذهب الذي في نفس ابي حذيفة.وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ فَأَتَتْ تَعْنِي ابْنَةَ سُهَيْلٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ وَعَقَلَ مَا عَقَلُوا، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ، تَحْرُمِي عَلَيْهِ وَيَذْهَبِ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فَرَجَعَتْ، فقَالَت: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
ایوب نے ابن ابی مُلیکہ سے، انہوں نے قاسم سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ سالم رضی اللہ عنہ، ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ اور ان کی اہلیہ کے ساتھے ان کے گھر ہی میں (قیام پذیر) تھے۔ تو (ان کی اہلیہ) یعنی (سہلہ) بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: سالم مردوں کی (حد) بلوغت کو پہنچ چکا ہے اور وہ (عورتوں کے بارے میں) وہ سب سمجھنے لگا ہے جو وہ سمجھتے ہیں اور وہ ہمارے ہاں (گھر میں) آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں اس سے کچھ (ناگواری) ہے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "تم اسے دودھ پلا دو، اس پر حرام ہو جاؤ گی اور وہ (ناگواری) دور ہو جائے گی جو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں ہے۔" چنانچہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئی اور کہا: میں نے اسے دودھ پلوا دیا ہے تو (اب) وہ ناگواری دور ہو گئی جو ابوحذیفہ کے دل میں تھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مولیٰ سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ ان کے گھر میں رہائش پذیر تھا، تو ان کی بیوی (سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی۔ سالم مردوں کی حد بلوغ کو پہنچ گیا ہے اور جن باتوں کو وہ سمجھتے ہیں ان کو سمجھنے لگا ہے، اور وہ ہمارے ہاں آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں، ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دل میں اس سے کراہت محسوس کرتے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کو دودھ پلا دے اور اس کے لیے محرم بن جانا اور ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل کی کراہت ختم ہو جائے گی۔ میں واپس آ گئی اور میں نے اس کو دودھ پلا دیا، اور ابو حذیفہ کے دل سے نفرت نکل گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1453

   صحيح مسلم3600عائشة بنت عبد اللهأرضعيه قالت وكيف أرضعه وهو رجل كبير فتبسم رسول الله وقال قد علمت أنه رجل كبير
   صحيح مسلم3601عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه ويذهب الذي في نفس أبي حذيفة
   صحيح مسلم3602عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه
   سنن ابن ماجه1943عائشة بنت عبد اللهأرضعيه قالت كيف أرضعه وهو رجل كبير فتبسم رسول الله وقال قد علمت أنه رجل كبير ففعلت فأتت النبي فقالت ما رأيت في وجه أبي حذيفة شيئا أكرهه بعد وكان شهد بدرا
   سنن النسائى الصغرى3322عائشة بنت عبد اللهأرضعيه قالت وكيف أرضعه وهو رجل كبير فقال ألست أعلم أنه رجل كبير ثم جاءت بعد فقالت والذي بعثك بالحق نبيا ما رأيت في وجه أبي حذيفة بعد شيئا أكره
   سنن النسائى الصغرى3323عائشة بنت عبد اللهترضع سالما مولى أبي حذيفة حتى تذهب غيرة أبي حذيفة فأرضعته وهو رجل قال ربيعة فكانت رخصة لسالم
   سنن النسائى الصغرى3324عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه بذلك
   سنن النسائى الصغرى3325عائشة بنت عبد اللهأرضعيه تحرمي عليه فأرضعته فذهب الذي في نفس أبي حذيفة فرجعت إليه فقلت إني قد أرضعته فذهب الذي في نفس أبي حذيفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1943  
´بڑے آدمی کے دودھ پینے سے حرمت کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم کے ہمارے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر ناگواری محسوس کرتی ہوں، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سالم کو دودھ پلا دو، انہوں نے کہا: میں انہیں دودھ کیسے پلاؤں گی وہ بڑی عمر کے ہیں؟! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں، آخر سہلہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1943]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث کی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ موقف تھا کہ دودھ جس عمر میں بھی پیا جائے اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے لیکن دوسری امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے اس سے اتفاق نہیں کیا جیسے اگلے باب میں آرہا ہے۔ (دیکھیئے حدیث: 1947)

(2)
حضرت سالم حضرت ابوحذیفہ کے منہ بولے بیٹے تھے جسے انہوں نے اور ان کی بیوی حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا نے پالا تھا۔
جب اللہ تعالیٰ نے منہ بولے بیٹے کا رواج ختم فرما دیا تو انہیں پردہ کرنے میں مشکل محسوس ہوئی کیونکہ ان کی رہائش اس گھر میں تھی۔
اس پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ سالم کو دودھ پلا دیں تاکہ پردے کی پابندی اٹھ جائے۔

(3)
امہات المومنین نے اس حکم کو حضرت سالم کے ساتھ مخصوص قرار دیا ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سمیت بعض علماء نے اس قسم کے حالات میں اسے جائز رکھا ہے جس قسم کے حالات حضرت سالم اور حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو درپیش تھے۔
احتیاط اسی میں ہے کہ اس رضاعت کو بچپن کی رضاعت کا حکم نہ دیا جائے۔
واللہ أعلم۔
 امام بخاری  نے اسی قول کو ترجیح دی ہے۔ (صحیح البخاري، النکاح، باب من قال:
لا رضاع بعد الحولین ....، حدیث: 5102)

امام ابن تیمیہ اور امام شوکانی  اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ عمومی حالات میں تو نہیں مگر کہیں خاص اضطراری احوال میں اس پر عمل کی گنجائش ہے۔ (نیل الأوطار: 6؍353)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1943   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.