الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
7. باب رَضَاعَةِ الْكَبِيرِ:
7. باب: بڑی عمر کی رضاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني ابو عبيدة بن عبد الله بن زمعة ، ان امه زينب بنت ابي سلمة ، اخبرته، ان امها ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم كانت تقول: " ابى سائر ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان يدخلن عليهن احدا بتلك الرضاعة، وقلن لعائشة: والله ما نرى هذا إلا رخصة ارخصها رسول الله صلى الله عليه وسلم لسالم خاصة فما هو بداخل علينا احد بهذه الرضاعة ولا رائينا ".حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، أَنَّ أُمَّهُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُولُ: " أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ أَحَدًا بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ مَا نَرَى هَذَا إِلَّا رُخْصَةً أَرْخَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ خَاصَّةً فَمَا هُوَ بِدَاخِلٍ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَلَا رَائِينَا ".
ابوعبیدہ بن عبداللہ بن زمعہ نے مجھے خبر دی کہ ان کی والدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکہا کرتی تھیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے اس بات سے انکار کیا کہ اس (بڑی عمر کی) رضاعت کی وجہ سے کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے دیں، اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ کی قسم! ہم اسے محض رخصت خیال کرتی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر سالم رضی اللہ عنہ کو دی تھی، لہذا اس (طرح کی) رضاعت کی وجہ سے نہ کوئی ہمارے پاس آنے والا بن سکے گا اور نہ ہمیں دیکھنے والا
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی تھیں کہ تمام ازواج مطہرات نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ رضاعت کبیر سے کسی کو اپنے پاس آنے دیں، اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا، اللہ کی قسم! ہمارے خیال میں یہ تو محض ایک رخصت تھی جو اپنے مخصوص طور پر صرف سالم کو دی، اس لیے کوئی انسان ہمارے پاس اس رضاعت سے نہیں آ سکتا اور نہ ہی ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1454


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3605  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اصول رضاعت،
اِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ:
رضاعت وہی معتبر ہے جب اس سے بھوک ختم ہوتی ہو،
یعنی جب بچہ کی اصل غذا دودھ ہی ہو دوسری چیزیں اسے صرف ثانوی طور پر دی جاتی ہوں۔
اس لیے ازواج مطہرات کا یہ مؤقف تھا کہ رضاعت صرف اس وقت تک سبب حرمت بنتی ہے جب بچہ دودھ پی رہا ہو،
مدت رضاعت جو دوسال ہے۔
اس کے بعد رضاعت معتبر نہیں ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو سہلہ بنت سہیل کو اجازت دی تھی وہ ان کے خصوصی حالات کی بنا پر ان کے لیے ہی سالم کے لیے مخصوص اجازت تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3605   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.