الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
6. بَابُ : إِذَا أَوْصَى لِعَشِيرَتِهِ الأَقْرَبِينَ
6. باب: اپنے قریبی خاندان والوں کے لیے وصیت کا بیان۔
Chapter: When One Exhorts His Closest Kinsmen
حدیث نمبر: 3674
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: لما نزلت: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فاجتمعوا فعم وخص، فقال:" يا بني كعب بن لؤي، يا بني مرة بن كعب، يا بني عبد شمس، ويا بني عبد مناف، ويا بني هاشم، ويا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار، ويا فاطمة، انقذي نفسك من النار، إني لا املك لكم من الله شيئا غير ان لكم رحما، سابلها ببلالها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَاجْتَمَعُوا فَعَمَّ وَخَصَّ، فَقَالَ:" يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ، يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، وَيَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، وَيَا بَنِي هَاشِمٍ، وَيَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، وَيَا فَاطِمَةُ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا، سَأَبُلُّهَا بِبِلَالِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا چنانچہ قریش سبھی لوگ اکٹھا ہو گئے، تو آپ نے عام و خاص سبھوں کو مخاطب کر کے فرمایا: اے بنی کعب بن لوئی! اے بنی مرہ بن کعب! اے بنی عبد شمس! اے بنی عبد مناف! اے بنی ہاشم اور اے بنی عبدالمطلب! تم سب اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ (فاطمہ بنت محمد) تم اپنے آپ کو آگ سے بچا لو کیونکہ میں اللہ کے عذاب کے سامنے تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا سوائے اس کے کہ ہمارا تم سے رشتہ داری ہے جو میں (دنیا میں) اس کی تری سے تر رکھوں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 89 (204)، سنن الترمذی/تفسیرسورة الشعراء 2 (3185)، (تحفة الأشراف: 14623)، مسند احمد (2/333، 360، 519) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دنیا میں تمہارے ساتھ برابر صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري3527عبد الرحمن بن صخريا بني عبد مناف اشتروا أنفسكم من الله يا بني عبد المطلب اشتروا أنفسكم من الله يا أم الزبير بن العوام عمة رسول الله يا فاطمة بنت محمد اشتريا أنفسكما من الله لا أملك لكما من الله شيئا سلاني من مالي ما شئتما
   صحيح البخاري4771عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا ياعباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت من مالي لا أغني عنك من الله شيئا
   صحيح البخاري2753عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت من مالي لا أغني عنك من الله شيئا
   صحيح مسلم501عبد الرحمن بن صخرأنقذوا أنفسكم من النار يا بني مرة بن كعب أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد شمس أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد مناف أنقذوا أنفسكم من النار يا بني هاشم أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد المطلب أنقذوا أنفسكم من النار يا فاطمة أنقذي نفسك من النار لا أملك ل
   صحيح مسلم504عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت رسول الله سليني بما شئت لا أغني عنك من الله شيئا
   جامع الترمذي3185عبد الرحمن بن صخرلما نزلت وأنذر عشيرتك الأقربين
   سنن النسائى الصغرى3674عبد الرحمن بن صخرأنقذوا أنفسكم من النار يا فاطمة أنقذي نفسك من النار إني لا أملك لكم من الله شيئا لكم رحما سأبلها ببلالها
   سنن النسائى الصغرى3676عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت لا أغني عنك من الله شيئا
   سنن النسائى الصغرى3677عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة سليني ما شئت لا أغني عنك من الله شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2753  
´روز قیامت اپنی نیکی ہی ہر انسان کے کام آئے گی `
«. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو (نیک اعمال کے بدل) مول لے لو (بچا لو) میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا (یعنی اس کی مرضی کے خلاف میں کچھ نہیں کر سکوں گا) عبد مناف کے بیٹو! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ عباس عبدالمطلب کے بیٹے! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ صفیہ میری پھوپھی! اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ فاطمہ! بیٹی تو چاہے میرا مال مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہیں آؤں گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَصَايَا/بَابُ هَلْ يَدْخُلُ النِّسَاءُ وَالْوَلَدُ فِي الأَقَارِبِ: 2753]

تخريج الحديث:
[123۔ البخاري فى: 55 كتاب الوصايا: 11 باب هل يدخل النساء والولد فى الأقارب 2705 مسلم 206]
فھم الحدیث:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی نیکی ہی ہر انسان کے کام آئے گی، روز قیامت کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا حتی کہ خود محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے مشرک رشتہ داروں کو نہیں بچا سکیں گے۔ قرآن میں ہے کہ «وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ» [الانعام: 164] (روز قیامت) کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ لہٰذا کسی پیر، فقیر، بزرگ، درویش، ولی اور امام پر تکیہ کر کے بلا جھجک گناہوں میں مصروف رہنا دانشمندی نہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 123   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3674  
´اپنے قریبی خاندان والوں کے لیے وصیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا چنانچہ قریش سبھی لوگ اکٹھا ہو گئے، تو آپ نے عام و خاص سبھوں کو مخاطب کر کے فرمایا: اے بنی کعب بن لوئی! اے بنی مرہ بن کعب! اے بنی عبد شمس! اے بنی عبد مناف! اے بنی ہاشم اور اے بنی عبدالمطلب! تم سب اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ (فاطمہ بنت محمد) تم اپنے آپ کو آگ سے بچا لو کیونکہ میں اللہ کے عذاب کے سامنے تمہا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3674]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قریبی رشتہ داروں سے مراد پورا قبیلہ ہے‘ خواہ مسلم ہوں یاکافر۔ وراثت میں چونکہ کفر مانع ہے‘ لہٰذا رشتہ داروں کے لیے وصیت کی صورت میں کافر رشتہ داروں کو نہیں شامل کیا جائے گا۔
(2) آگ سے بچالو یعنی جہنم کی آگ سے بچالو۔ کفر وشرک کو چھوڑ کر اور میری اطاعت کرکے۔
(3 اختیار نہیں رکھتا کہ تمہیں اللہ کی رحمت دے سکوں یا تم سے اس کا عذاب کو روک لوں۔ باقی رہی شفاعت تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت کے ساتھ مفید ہے‘ لہٰذا اس میں بھی مختار کل نہیں۔
(4) رشتہ داری کے تقاضوں سے مراد دنیوی لین دین‘ ہمدردی اور تبلیغ وغیرہ ہیں۔
(5) تبلیغ میں رشتہ داری کو مقدم کرنے کا مقصد بھی ان کی قرابت کا حق ادا کرنا اور ان پر حجت قائم کرنا ہے تاکہ غیر قرابت داروں کو اعتراض کا موقع نہ مل سکا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3674   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3185  
´سورۃ الشعراء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين» اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈرایئے نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص و عام سبھی قریش کو اکٹھا کیا ۱؎، آپ نے انہیں مخاطب کر کے کہا: اے قریش کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچا لو، اس لیے کہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کوئی نقصان یا کوئی نفع پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے بنی عبد مناف کے لوگو! اپنے آپ کو جہنم سے بچا لو، کیونکہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کسی طرح کا نقصان یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، اے بنی قصی کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچا لو۔ کیونکہ م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3185]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ دوسری عام مجلس ہو گی،
اور پہلی مجلس خاص اہل خاندان کے ساتھ ہوئی ہو گی؟۔
2؎:
یعنی اس کا حق (اس دنیا میں) ادا کروں گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3185   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.