الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
6. بَابُ : إِذَا أَوْصَى لِعَشِيرَتِهِ الأَقْرَبِينَ
6. باب: اپنے قریبی خاندان والوں کے لیے وصیت کا بیان۔
Chapter: When One Exhorts His Closest Kinsmen
حدیث نمبر: 3678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو معاوية، قال: حدثنا هشام وهو ابن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: لما نزلت هذه الآية: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا فاطمة ابنة محمد، يا صفية بنت عبد المطلب، يا بني عبد المطلب، لا اغني عنكم من الله شيئا، سلوني من مالي ما شئتم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا فَاطِمَةُ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ، يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فاطمہ بنت محمد! اے صفیہ بنت عبدالمطلب! اور اے بنی عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا، میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگ لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17230) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے آخرت کے عذاب سے بچنے کی تدبیر خود تمہیں ہی کرنی ہے، میرے سہارے رہو گے تو نقصان اٹھاؤ گے کیونکہ میری قرابت داری کچھ کام نہ آئے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح مسلم503عائشة بنت عبد اللهيا فاطمة بنت محمد يا صفية بنت عبد المطلب يا بني عبد المطلب لا أملك لكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم
   جامع الترمذي2310عائشة بنت عبد اللهلا أملك لكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم
   جامع الترمذي3184عائشة بنت عبد اللهلا أملك لكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم
   سنن النسائى الصغرى3678عائشة بنت عبد اللهيا فاطمة ابنة محمد يا صفية بنت عبد المطلب يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2310  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا اپنی قوم کو ڈرانا۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عبدالمطلب کی بیٹی صفیہ!، اے محمد کی بیٹی فاطمہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! اللہ کی طرف سے تم لوگوں کے نفع و نقصان کا مجھے کچھ بھی اختیار نہیں ہے، تم میرے مال میں سے تم سب کو جو کچھ مانگنا ہو وہ مجھ سے مانگ لو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2310]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگراللہ تمہیں عذاب دیناچاہے تو میں تمہیں اس کے عذاب سے نہیں بچا سکتا،
کیونکہ میں کسی کے نفع ونقصان کا مالک نہیں ہوں،
البتہ دنیاوی وسائل جو مجھے اللہ کی جانب سے حاصل ہیں،
ان میں سے جوچاہوتم لوگ مانگ سکتے ہو،
میں دینے کے لیے تیارہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2310   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.