الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
26. بَابُ مَنَاقِبُ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
26. باب: ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ سالم رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(26) Chapter. The merits of Salim, the freed slave of Abu Hudhaifa.
حدیث نمبر: 3758
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن إبراهيم، عن مسروق، قال: ذكر عبد الله عند عبد الله بن عمرو، فقال: ذاك رجل لا ازال احبه بعد ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" استقرئوا القرآن من اربعة من عبد الله بن مسعود فبدا به وسالم مولى ابي حذيفة , وابي بن كعب , ومعاذ بن جبل"، قال: لا ادري بدا بابي او بمعاذ بن جبل.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: ذُكِرَ عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَقَالَ: ذَاكَ رَجُلٌ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَبَدَأَ بِهِ وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ , وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ , وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ"، قَالَ: لَا أَدْرِي بَدَأَ بِأُبَيٍّ أَوْ بِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے ابراہیم نے اور ان سے مسروق نے کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے یہاں عبداللہ بن مسعود کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ چار اشخاص سے قرآن سیکھو۔ عبداللہ بن مسعود، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہی کی اور ابوحذیفہ کے مولیٰ سالم، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے پوری طرح یاد نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ابی بن کعب کا ذکر کیا یا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا۔

Narrated Masruq: `Abdullah (bin Mas`ud) was mentioned before `Abdullah bin `Amr. The latter said, "That is a man I continue to love because I heard Allah's Apostle saying, ' Learn the recitation of the Qur'an from (any of these) four persons: `Abdullah bin Masud, Salim the freed slave of Abu Hudhaifa, Ubai bin Ka`b, and Mu`adh bin Jabal." I do not remember whether he mentioned Ubai first or Mu`adh.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 103


   صحيح البخاري3806عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من ابن مسعود وسالم
   صحيح البخاري3758عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود فبدأ به وسالم مولى أبي حذيفة وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل
   صحيح البخاري4999عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود وسالم ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب
   صحيح البخاري3760عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود وسالم مولى أبي حذيفة وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل
   صحيح البخاري3808عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود فبدأ به وسالم مولى أبي حذيفة ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب
   صحيح مسلم6334عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من ابن أم عبد فبدأ به ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب وسالم مولى أبي حذيفة
   صحيح مسلم6335عبد الله بن عمرواقرءوا القرآن من أربعة نفر من ابن أم عبد فبدأ به ومن أبي بن كعب ومن سالم مولى أبي حذيفة ومن معاذ بن جبل
   صحيح مسلم6338عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من ابن مسعود وسالم مولى أبي حذيفة وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل
   جامع الترمذي3810عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من ابن مسعود وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل وسالم مولى أبي حذيفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3810  
´عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید چار لوگوں سے سیکھو: ابن مسعود، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، اور سالم مولی ابی حذیفہ سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3810]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ یہ چارصحابہ خاص طور پر قرآن کے نبی اکرمﷺ سے اخذ کرنے،
یاد کرنے،
بہتر طریقے سے ادا کرنے میں ممتاز تھے،
اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کے سوا دیگر صحابہ کو قرآن یاد ہی نہیں تھا،
اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ان سے مروی قراءت کی ضرور ہی پابندی کی جائے،
کیونکہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اعلی ترین مقصد کے تحت ایک قراءت کے سوا تمام قراءتوں کو ختم کرا دیا تھا (اس قراءتو ں سے مراد معروف سبعہ کی قراءتیں نہیں مراد صحابہ کے مصاحف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3810   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3758  
3758. حضرت مسروق سے روایت ہے، انھوں نے کہا: عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر ہوا تو انھوں نے فرمایا: میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: قرآن مجید چار آدمیوں سے پڑھو: عبداللہ بن مسعود ؓ سے، اور ان کا نام آپ ﷺ نے پہلے ذکر کیا، اور سالم سے، جو ابوحذیفہ ؓ کے آزاد کردہ ہیں، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل ؓ سے۔ مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے پہلے ابی بن کعب ؓ کا نام لیا تھا یا حضرت معاذ بن جبل ؓ کا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3758]
حدیث حاشیہ:
حضرت سالم ؓ اصل میں فارسی تھے اور حضرت حذیفہ ؓ کی بیوی کے غلام تھے، بڑے فاضل اور قاری قرآن تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3758   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3758  
3758. حضرت مسروق سے روایت ہے، انھوں نے کہا: عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر ہوا تو انھوں نے فرمایا: میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: قرآن مجید چار آدمیوں سے پڑھو: عبداللہ بن مسعود ؓ سے، اور ان کا نام آپ ﷺ نے پہلے ذکر کیا، اور سالم سے، جو ابوحذیفہ ؓ کے آزاد کردہ ہیں، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل ؓ سے۔ مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے پہلے ابی بن کعب ؓ کا نام لیا تھا یا حضرت معاذ بن جبل ؓ کا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3758]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ نے ان چار صحابہ کرام ؓ کی تخصیص اس لیے فرمائی کہ قرآن کریم کے ا لفاظ کو ضبط کرنے،ان کی ادائیگی اور ان کے معافی سمجھنے میں انھیں بڑی مہارت تھی اگرچہ دوسرے صحابہ کرام ؓ قرآن کریم کے معافی سمجھنے میں ان سے زیادہ بصیرت رکھتے تھے۔
یہ حضرات رسول اللہ ﷺ سے بالمشافہ قرآن پڑھتے تھے۔
ان صحابہ کرام میں حضرت سالم ؓ بھی شامل ہیں جو بڑے فاضل اور قرآن کے قاری تھے۔
(فتح الباري: 129/7)

واضح رہے کہ حدیث میں چار کا عددحصر کے لیے نہیں،بلکہ یہ ان کی منقبت پردلالت کرتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3758   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.