الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
4. بَابُ حُبُّ الأَنْصَارِ:
4. باب: انصار سے محبت رکھنے کا بیان۔
(4) Chapter. To love the Ansar is a sign of Faith.
حدیث نمبر: 3784
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر، عن انس بن مالك رضي الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" آية الإيمان حب الانصار، وآية النفاق بغض الانصار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن جبیر نے کہا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان کی نشانی انصار سے محبت رکھنا ہے اور نفاق کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "The sign of Belief is to love the Ansar, and the sign of hypocrisy is to hate the Ansar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 128


   صحيح البخاري3784أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح البخاري17أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح مسلم236أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغضهم آية النفاق
   صحيح مسلم235أنس بن مالكآية المنافق بغض الأنصار آية المؤمن حب الأنصار
   سنن النسائى الصغرى5022أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغض الأنصار آية النفاق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 17  
´انصار کی محبت ایمان کی نشانی`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 17]

تشریح:
امام عالی مقام نے یہاں بھی مرجیہ کی تردید کے لیے اس روایت کونقل فرمایا ہے۔ انصار اہل مدینہ کا لقب ہے جو انھیں مکہ سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمانوں کی امداد و اعانت کے صلہ میں دیا گیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور آپ کے ساتھ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مدینہ آ گئی تو اس وقت مدینہ کے مسلمانوں نے آپ کی اور دیگر مسلمانوں کی جس طرح امداد فرمائی۔ تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔ ان کا بہت بڑا کارنامہ تھا جس کو اللہ کی طرف سے اس طرح قبول کیا گیا کہ قیامت تک مسلمان ان کا ذکر انصار کے معزز نام سے کرتے رہیں گے۔ اس نازک وقت میں اگر اہل مدینہ اسلام کی مدد کے لیے نہ کھڑے ہوتے تو عرب میں اسلام کے ابھرنے کا کوئی موقع نہ تھا۔ اسی لیے انصار کی محبت ایمان کا جزو قرار پائی۔ قرآن پاک میں بھی جابجا انصار و مہاجرین کا ذکر خیر ہوا ہے اور «رضي الله عنهم ورضوا عنه» سے ان کو یاد کیا گیا ہے۔

انصار کے مناقب و فضائل میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔ جن کا ذکر موجب طوالت ہو گا۔ ان کے باہمی جنگ و جدال کے متعلق علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وانماكان حالهم فى ذلك حال المجتهدين فى الاحكام للمصيب اجران وللمخطي اجرواحد والله اعلم» یعنی اس بارے میں ان کو ان مجتہدین کے حال پر قیاس کیا جائے گا جن کا اجتہاد درست ہو تو ان کو دو گنا ثواب ملتا ہے اور اگر ان سے خطا ہو جائے تو بھی وہ ایک ثواب سے محروم نہیں رہتے۔ «المجتهد قديخطي ويصيب» ہمارے لیے یہی بہتر ہو گا کہ اس بارے میں زبان بند رکھتے ہوئے ان سب کو عزت سے یاد کریں۔

انصار کے فضائل کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے بارے میں فرمایا: «لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار» [بخاری شریف] اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں بھی اپنا شمار انصار ہی میں کراتا۔ اللہ پاک نے انصار کو یہ عزت عطا فرمائی کہ قیامت تک کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے شہر مدینہ میں ان کے ساتھ آرام فرما رہے ہیں۔

ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر سب لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی میں تو میں انصار ہی کی وادی کو اختیار کروں گا۔ اس سے بھی انصار کی شان و مرتبت کا اظہار مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 17   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3784  
3784. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایمان کی نشانی انصار سے محبت کرنا اور منافقت کی نشانی ان سے بغض رکھنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3784]
حدیث حاشیہ:
انصار اسلام کے اولین مددگار ہیں اس لحاظ سے ان کا بڑا درجہ ہے پس جو انصار سے محبت رکھے گا اس نے اسلام کی محبت سے نور ایمان حاصل کرلیا اور جس نے ایسے بندگان الٰہی سے بغض رکھا اس نے اسلام سے بغض رکھا اس لیے کہ ایسی بری خصلت نفاق کی علامت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3784   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3784  
3784. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایمان کی نشانی انصار سے محبت کرنا اور منافقت کی نشانی ان سے بغض رکھنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3784]
حدیث حاشیہ:
انصار نے رسول اللہ ﷺ اور مہاجرین کو رہنے کے لیے جگہ دی اور جان و مال سے ان کی مدد کی اس وجہ سے عرب کے دوسرے قبائل ان کے دشمن ہو گئے اس لیے رسول اللہ ﷺ نے ان سے بغض رکھنے سے ڈرایا اور ان سے محبت رکھنے کی رغبت دلائی۔
انصار کو جو خصوصیت اور عظمت حاصل ہوئی اس سے دوسروں کے دلوں میں بغض و حسد پیدا ہونا لازمی امر تھا اس لیے آپ نے ان سے محبت کرنے کو جزوایمان ٹھہرایا اور ان سے بغض رکھنے کو نفاق کی علامت قراردیا۔
ویسے تمام صحابہ کرام ؓ اس اعزاز واکرام میں برابر کے شریک ہیں لیکن انصار سے محبت کرنا ان کی ایک نمایاں خصوصیت ہے کیونکہ یہ حضرات اسلام کے اولین مددگار ہیں اس لحاظ سے ان کا بڑا درجہ اور عظم مرتبہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3784   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.