الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
4. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرَّجُلِ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَسَوْمِهِ عَلَى سَوْمِهِ وَتَحْرِيمِ النَّجْشِ وَتَحْرِيمِ التَّصْرِيَةِ:
4. باب: اپنے بھائی کے نرخ پر نرخ نہ کرے، نہ اس کی بیع پر بیچے اور دھوکہ دینا اور تھن میں دودھ بھر رکھنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 3815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يتلقى الركبان لبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك، فهو بخير النظرين بعد ان يحلبها، فإن رضيها امسكها وإن سخطها ردها وصاعا من تمر ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ لِبَيْعٍ، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیع کے لیے قافلے کے ساتھ راستے میں (جا کر) ملاقات نہ کی جائے، نہ تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع کرے، نہ خریدنے کی نیت کے بغیر محض بھاؤ بڑھانے کے لیے قیمت لگاؤ، نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے بیع کرے اور نہ تم اونٹنی اور بکری کا دودھ روکو، جس نے انہیں اس کے بعد خرید لیا تو ان کا دودھ دوہنے کے بعد اسے دو باتوں کا اختیار ہے: اگر اسے وہ پسند ہے تو اسے رکھ لے اور اگر اسے ناپسند ہے تو ایک صاع کھجور کے ساتھ اسے واپس کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے کے لیے تجارتی قافلہ کو راستہ میں نہ ملو، اور تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے، اور خریدار کو نہ بڑھکاؤ، نہ ابھارو، اور شہری بدوی کے مال کی فروخت نہ کرے، اور اونٹوں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ جمع نہ کرو، اور جو انسان ایسا جانور خرید لے گا، تو وہ دودھ دوہنے کے بعد دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کر سکے گا، اگر اسے جانور پسند ہے تو رکھ لے اور اگر ناپسند ہے تو واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجوروں کا ایک صاع دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1515

   صحيح البخاري2723عبد الرحمن بن صخرلا يبع حاضر لباد لا تناجشوا لا يزيدن على بيع أخيه لا يخطبن على خطبته لا تسأل المرأة طلاق أختها لتستكفئ إناءها
   صحيح البخاري2727عبد الرحمن بن صخرعن التلقي أن يبتاع المهاجر للأعرابي تشترط المرأة طلاق أختها يستام الرجل على سوم أخيه نهى عن النجش عن التصرية
   صحيح البخاري2160عبد الرحمن بن صخرلا يبتاع المرء على بيع أخيه لا تناجشوا لا يبع حاضر لباد
   صحيح البخاري2162عبد الرحمن بن صخرنهى عن التلقي أن يبيع حاضر لباد
   صحيح البخاري2140عبد الرحمن بن صخرنهى أن يبيع حاضر لباد لا تناجشوا لا يبيع الرجل على بيع أخيه لا يخطب على خطبة أخيه لا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفأ ما في إنائها
   صحيح البخاري2150عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الركبان لا يبع بعضكم على بيع بعض لا تناجشوا لا يبع حاضر لباد لا تصروا الغنم فمن ابتاعها فهو بخير النظرين بعد أن يحتلبها إن رضيها أمسكها وإن سخطها ردها وصاعا من تمر
   صحيح مسلم3461عبد الرحمن بن صخرلا يسم المسلم على سوم أخيه خطبة أخيه
   صحيح مسلم3461عبد الرحمن بن صخرلا يسم المسلم على سوم أخيه لا يخطب على خطبته
   صحيح مسلم3442عبد الرحمن بن صخرلا يخطب الرجل على خطبة أخيه لا يسوم على سوم أخيه لا تنكح المرأة على عمتها ولا على خالتها لا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ صحفتها ولتنكح فإنما لها ما كتب الله لها
   صحيح مسلم3458عبد الرحمن بن صخرنهى أن يبيع حاضر لباد يتناجشوا يخطب الرجل على خطبة أخيه يبيع على بيع أخيه لا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في إنائها أو ما في صحفتها
   صحيح مسلم3459عبد الرحمن بن صخرلا تناجشوا لا يبع المرء على بيع أخيه لا يبع حاضر لباد لا يخطب المرء على خطبة أخيه لا تسأل المرأة طلاق الأخرى لتكتفئ ما في إنائها
   صحيح مسلم3814عبد الرحمن بن صخرنهى أن يستام الرجل على سوم أخيه
   صحيح مسلم3824عبد الرحمن بن صخرلا يبع حاضر لباد
   صحيح مسلم3813عبد الرحمن بن صخرلا يسم المسلم على سوم أخيه
   صحيح مسلم3823عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الجلب فمن تلقاه فاشترى منه فإذا أتى سيده السوق فهو بالخيار
   صحيح مسلم3822عبد الرحمن بن صخريتلقى الجلب
   صحيح مسلم3815عبد الرحمن بن صخرلا يتلقى الركبان لبيع لا يبع بعضكم على بيع بعض لا تناجشوا لا يبع حاضر لباد لا تصروا الإبل والغنم فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها فإن رضيها أمسكها وإن سخطها ردها وصاعا من تمر
   صحيح مسلم3816عبد الرحمن بن صخرنهى عن التلقي للركبان يبيع حاضر لباد تسأل المرأة طلاق أختها عن النجش التصرية يستام الرجل على سوم أخيه
   جامع الترمذي1134عبد الرحمن بن صخرلا يبيع الرجل على بيع أخيه لا يخطب على خطبة أخيه
   جامع الترمذي1222عبد الرحمن بن صخرلا يبيع حاضر لباد
   جامع الترمذي1221عبد الرحمن بن صخرنهى أن يتلقى الجلب فإن تلقاه إنسان فابتاعه فصاحب السلعة فيها بالخيار إذا ورد السوق
   سنن أبي داود3437عبد الرحمن بن صخرنهى عن تلقي الجلب فإن تلقاه متلق مشتر فاشتراه فصاحب السلعة بالخيار إذا وردت السوق
   سنن أبي داود2080عبد الرحمن بن صخرلا يخطب الرجل على خطبة أخيه
   سنن أبي داود3443عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الركبان للبيع لا يبع بعضكم على بيع بعض لا تصروا الإبل والغنم فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها فإن رضيها أمسكها وإن سخطها ردها وصاعا من تمر
   سنن النسائى الصغرى3242عبد الرحمن بن صخرلا يخطب أحدكم على خطبة أخيه
   سنن النسائى الصغرى4510عبد الرحمن بن صخرلا يبيع الرجل على بيع أخيه لا يبيع حاضر لباد لا تناجشوا لا يزيد الرجل على بيع أخيه لا تسأل المرأة طلاق الأخرى لتكتفئ ما في إنائها
   سنن النسائى الصغرى3243عبد الرحمن بن صخرلا يخطب أحدكم على خطبة أخيه حتى ينكح أو يترك
   سنن النسائى الصغرى3241عبد الرحمن بن صخرلا تناجشوا لا يبع حاضر لباد لا يبع الرجل على بيع أخيه لا يخطب على خطبة أخيه لا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في إنائها
   سنن النسائى الصغرى4506عبد الرحمن بن صخرلا يبيعن حاضر لباد لا تناجشوا لا يساوم الرجل على سوم أخيه لا يخطب على خطبة أخيه لا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في إنائها ولتنكح فإنما لها ما كتب الله لها
   سنن النسائى الصغرى4501عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الركبان للبيع لا يبع بعضكم على بيع بعض لا تناجشوا لا يبيع حاضر لباد
   سنن النسائى الصغرى4492عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الركبان للبيع لا تصروا الإبل والغنم من ابتاع من ذلك شيئا فهو بخير النظرين فإن شاء أمسكها وإن شاء أن يردها ردها ومعها صاع تمر
   سنن النسائى الصغرى4505عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الجلب فمن تلقاه فاشترى منه فإذا أتى سيده السوق فهو بالخيار
   سنن النسائى الصغرى3244عبد الرحمن بن صخرلا يخطب أحدكم على خطبة أخيه
   سنن النسائى الصغرى4511عبد الرحمن بن صخرلا يبيع حاضر لباد لا تناجشوا لا يزيد الرجل على بيع أخيه لا تسأل المرأة طلاق أختها لتستكفئ به ما في صحفتها
   سنن النسائى الصغرى4496عبد الرحمن بن صخرنهى عن التلقي أن يبيع مهاجر للأعرابي عن التصرية النجش يستام الرجل على سوم أخيه تسأل المرأة طلاق أختها
   سنن ابن ماجه2175عبد الرحمن بن صخرلا يبيع حاضر لباد
   سنن ابن ماجه2172عبد الرحمن بن صخرلا يبيع الرجل على بيع أخيه لا يسوم على سوم أخيه
   سنن ابن ماجه1867عبد الرحمن بن صخرلا يخطب الرجل على خطبة أخيه
   سنن ابن ماجه2178عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الأجلاب فمن تلقى منه شيئا فاشترى فصاحبه بالخيار إذا أتى السوق
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم506عبد الرحمن بن صخرلا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد
   بلوغ المرام676عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله ان يبيع حاضر لباد،‏‏‏‏ ولا تناجشوا،‏‏‏‏ ولا يبيع الرجل على بيع اخيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 506  
´دوسرے کے سودے پر سودا کرنا جائز نہیں ہے`
«. . . 353- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها، إن رضيها أمسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہر سے سودا لانے والوں کو سودا خریدنے کے لئے پہلے جا کر نہ ملو اور نہ تم میں سے کوئی آدمی دوسرے سودے پر سودا کرے اور (دھوکا دینے کے لئے جھوٹی) بولی نہ لگاو اور شہری دیہاتی کے لئے نہ بیچے اور اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں (بیچنے کے لئے) دودھ نہ روکو، پھر اگر کوئی شخص اس کے بعد ایسا جانور خرید لے تو اسے دوھنے کے بعد دو میں سے ایک اختیار ہے: اگر اسے پسند ہو تو (سودا باقی رکھ کر) اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اور اگر ناپسند ہو تو اس جانور کو کھجوروں کے ایک صاع کے ساتھ واپس کر دے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 506]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2150، ومسلم 11/1515، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مسلمانوں کو نقصان پہنچانا حرام ہے۔
➋ منڈی کے بھاؤ سے ناواقف شخص سے سستا سودا خریدنا تاکہ اسے مسلمانوں کے ہاتھوں پر مہنگے داموں بیچا جائے، حرام ہے۔
➌ جھوٹی بولی لگانا جائز نہیں ہے۔
➍ جانور کے تھنوں میں دودھ روک کر جانور بیچنا حرام ہے۔ اس میں صریح دھوکا ہے۔
➎ اگر کوئی شخص تھنوں میں دودھ روکے ہوئے جانور کو خریدلے تو پھر اسے اختیار ہے کہ تین دن کے اندر اندر اسے بیچنے والے کو واپس کردے اور اس کے ساتھ کھجوروں کا ایک صاع (ڈھائی کلو) بھی دے دے۔
◄ جلیل القدر فقیہ صحابی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جو شخص تھنوں میں دودھ روکی ہوئی بکری خریدے تو اس کے ساتھ کھجور کا ایک صاع بھی واپس کردے۔ [صحيح بخاري: 2149، وصحيح مسلم: 1518]
● معلوم ہوا کہ حدیث بالا قیاس کے خلاف نہیں ہے لہٰذا بعض منکرینِ حدیث کا اس حدیث کے سلسلے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرنا یا آپ کو غیر فقیہ کہنا غلط ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 353   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2172  
´نہ اپنے بھائی کے سودے پر سودا لگائے اور نہ اس کے دام پر دام لگائے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودہ نہ کرے، اور نہ اپنے بھائی کے دام پر دام لگائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2172]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بیع پر بیع کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص خریدنے والے سے کہے:
تونے جو چیز خریدی ہے واپس کردے، میں تجھےایسی ہی چیز اس سے کم قیمت پر دوں گا۔
یا بیچنے والے سے کہے:
جو چیز بیچی ہے واپس لےلو، میں تمہیں اس سے زیادہ قیمت دے دوں گا۔
یہ دونوں باتیں منع ہیں کیونکہ ایسی باتوں سے جھگڑا اور فساد پیدا ہوتا ہے۔

(2)
  سودے پر سودا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی کوئی چیز خرید رہا ہے، وہ کہتا ہے:
میں اتنی قیمت دوں گا۔
دوسرا آدمی اس سے زیادہ قیمت پیش کرنےلگے تا کہ پہلا آدمی دھوکا کھا کر زیادہ قیمت پر خرید لے۔

(3)
  جب خریدار اور فروخت کار ایک قیمت پر متفق ہو جائیں تو تیسرے آدمی کو دخل دینا جائز نہیں، البتہ ان کا سودا طے نہ پا سکے اور بات ختم ہو جائے تو پھر تیسرا آدمی خریدار سے یا بیچنے والے سے بات کرسکتا ہے۔

(4)
  ایسی حرکات سے اجتناب ضروری ہے جن سے مسلمانوں میں جھگڑے پیدا ہوں اور کسی کی حق تلفی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2172   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1221  
´مال بیچنے والوں سے بازار میں پہنچنے سے پہلے جا کر ملنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر سے آنے والے سامانوں کو بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر خرید لینے سے منع فرمایا: اگر کسی آدمی نے مل کر خرید لیا تو صاحب مال کو جب وہ بازار میں پہنچے تو اختیار ہے (چاہے تو وہ بیچے چاہے تو نہ بیچے) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1221]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کی صورت یہ ہے کہ شہری آدمی بدوی (دیہاتی) سے اس کے شہرکی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے جاملے تاکہ بھاؤکے متعلق بیان کرکے اس سے سامان سستے داموں خرید لے،
ایسا کرنے سے منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ صاحب سامان دھوکہ اور نقصان سے بچ جائے،
چونکہ بیچنے والے کو ابھی بازارکی قیمت کا علم نہیں ہو پایا ہے اس لیے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خرید لینے میں اسے دھوکہ ہوسکتا ہے،
اسی لیے یہ ممانعت آئی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1221   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3437  
´تاجروں سے بازار میں آنے سے پہلے جا کر ملنا اور ان سے سامان تجارت خریدنا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جلب سے یعنی مال تجارت بازار میں آنے سے پہلے ہی راہ میں جا کر سودا کر لینے سے منع فرمایا ہے، لیکن اگر خریدنے والے نے آگے بڑھ کر (ارزاں) خرید لیا، تو صاحب سامان کو بازار میں آنے کے بعد اختیار ہے (کہ وہ چاہے اس بیع کو باقی رکھے، اور چاہے تو فسخ کر دے)۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ سفیان نے کہا کہ کسی کے بیع پر بیع نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ (خریدار کوئی چیز مثلاً گیارہ روپے میں خرید رہا ہے تو کوئی اس سے یہ نہ کہے) کہ میرے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3437]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
راستے میں مال لانے والے سے مل کر سودا کرنے کا عموما مقصد ہی یہ ہوتا ہے۔
کہ بازار سے کم قیمت پر خرید لیا جائے۔
اور بازار کا بھائو مالک کے علم میں ہی نہ آئے۔
یہ طریقہ تجارت کےآزادانہ طور پر جاری رہنے میں رکاوٹ ہے۔
مارکیٹ کے عوامل میں اس طرح کی مداخلت ممنوع ہے۔
دوسرے مسلمان بھائی کی بے خبری سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔
جو مذموم ہے۔
اس لئے ممانعت کے ساتھ ہی یہ طے کردیا گیا کہ اگر راستے میں سودا طے ہو اور اس کے بعد بیچنے والے کو پتہ چل گیا کہ اس کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔
تو اسے بیع واپس کرنے کا اختیار ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3437   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3815  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قافلہ کو راستہ میں ملنا،
شہری کا بدوی کی چیز بیچنا اور جانور کے تھنوں میں دودھ جمع کرنا،
یہ تینوں مسائل آگے مستقل ابواب میں آ رہے ہیں،
اس لیے ان کا مفہوم وہیں بیان ہو گا اور نجش کا معنی ہے جوش دلانا،
بھڑکانا،
یا دھوکا اور فریب دینا یا کسی چیز کی تعریف و مدح میں مبالغہ کرنا اور یہاں مقصد یہ ہے کہ کسی شخص کا نرخ میں اس لیے اضافہ کرنا تاکہ دوسرا شخص جوش میں آ کر یا برانگیختہ ہو کر،
قیمت بڑھا دے اور اس سے دھوکا کھا جائے،
ائمہ اربعہ کے نزدیک بالاتفاق یہ کام ناجائز ہے اور اگر یہ کام مالک کی ملی بھگت سے ہوا تو دونوں مجرم ہیں،
اگر اس کے علم کے بغیر ہوا تو صرف بولی بھڑکانے والا مجرم ہے،
لیکن اگر مقصود دوسرے کو پھنسانا نہیں ہے بلکہ چیز کی صحیح اور مناسب قیمت تک لے جانا ہے تو پھر مالکیہ اور احناف کے نزدیک صحیح ہے،
امام شافعی اور احناف کے نزدیک ناجائز ہونے کے باوجود یہ بیع ہو جائے گی،
لیکن اہلحدیث اور اہل ظاہر کے نزدیک باطل ہو گی (اگر علم ہو جائے)
امام مالک اور امام احمد کا ایک قول یہی ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس صورت میں مشتری کو اگر نقصان زیادہ ہو تو بیع کو فسخ (توڑنے)
کا اختیار ہے،
اور بعض شوافع کے نزدیک اگر بائع کی مرضی سے یہ کام ہوا ہے تو پھر خریدار کو بیع توڑنے کا اختیار ہو گا،
وگرنہ نہیں اور اس اختلاف کا اصل سبب یہ ہے کہ احناف کے نزدیک کسی کام سے منع کرنا،
اس کے جرم اور گناہ ہونے کا تقاضا کرتا ہے،
اس کے فاسد اور باطل ہونے کا نہیں،
جب کہ جمہور کے نزدیک نہی فساد کا تقاضا کرتی ہے،
جیسا کہ امام شوکانی نے ارشاد الفحول:
ص 97،
98 میں ثابت کیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3815   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.