الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
27. بَابُ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ:
27. باب: زمانہ جاہلیت کی قسامت کا بیان۔
(27) Chapter. AI-Qasama in the Pre-Islamic Period of Ignorance.
حدیث نمبر: 3848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد الجعفي، حدثنا سفيان، اخبرنا مطرف، سمعت ابا السفر، يقول: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، يقول: يا ايها الناس اسمعوا مني ما اقول لكم واسمعوني ما تقولون، ولا تذهبوا فتقولوا , قال ابن عباس , قال ابن عباس:" من طاف بالبيت فليطف من وراء الحجر، ولا تقولوا الحطيم فإن الرجل في الجاهلية كان يحلف فيلقي سوطه او نعله او قوسه".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنَا مُطَرِّفٌ، سَمِعْتُ أَبَا السَّفَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ اسْمَعُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَكُمْ وَأَسْمِعُونِي مَا تَقُولُونَ، وَلَا تَذْهَبُوا فَتَقُولُوا , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَلْيَطُفْ مِنْ وَرَاءِ الْحِجْرِ، وَلَا تَقُولُوا الْحَطِيمُ فَإِنَّ الرَّجُلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ كَانَ يَحْلِفُ فَيُلْقِي سَوْطَهُ أَوْ نَعْلَهُ أَوْ قَوْسَهُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مطرف نے خبر دی، کہا میں نے ابوالسفر سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا انہوں نے کہا: اے لوگو! میری باتیں سنو کہ میں تم سے بیان کرتا ہوں اور (جو کچھ تم نے سمجھا ہے) وہ مجھے سناؤ۔ ایسا نہ ہو کہ تم لوگ یہاں سے اٹھ کر (بغیر سمجھے) چلے جاؤ اور پھر کہنے لگو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یوں کہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یوں کہا۔ جو شخص بھی بیت اللہ کا طواف کرے تو وہ حطیم کے پیچھے سے طواف کرے اور حجر کو حطیم نہ کہا کرو یہ جاہلیت کا نام ہے اس وقت لوگوں میں جب کوئی کسی بات کی قسم کھاتا تو اپنا کوڑا، جوتا یا کمان وہاں پھینک دیتا۔

Narrated Abu As-Safar: I heard Ibn `Abbas saying, "O people! Listen to what I say to you, and let me hear whatever you say, and don't go (without understanding), and start saying, 'Ibn `Abbas said so-and-so, Ibn `Abbas said soand- so, Ibn `Abbas said so-and-so.' He who wants to perform the Tawaf around the Ka`ba should go behind Al-Hijr (i.e. a portion of the Ka`ba left out unroofed) and do not call it Al-Hatim, for in the pre-Islamic period of ignorance if any man took an oath, he used to throw his whip, shoes or bow in it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 187



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3848  
3848. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: لوگو! جو میں تمہیں کہتا ہوں وہ مجھ سے سنو اور جو تم کہتے ہو وہ مجھے سناؤ اور بھٹکے نہ پھرو، پھر تم کہو گے: ابن عباس نے یہ کہا تھا، ابن عباس نے وہ کہا تھا۔ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے وہ حطیم کے پیچھے (باہر) سے کرے۔ اور اسے حطیم نہ کہو کیونکہ دور جاہلیت میں جب کوئی شخص قسم اٹھانے کے لیے آتا تو وہ اپنا کوڑا، جوتا یا کمان وہاں پھینک دیتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3848]
حدیث حاشیہ:
اس لیے اس کو حطیم کہتے یعنی کھا جانے والا کیونکہ وہ ان کی اشیاء کو ہضم کرجاتا، وہاں پڑے پڑے وہ چیزیں گل سڑجاتیں یا کوئی ان کو اٹھا لے جاتا۔
حضرت ابن عباسؓ نے حطیم کی اسی مناسبت کے پیش نظر اسے حطیم کہنے سے منع کیا تھا، لیکن عام اہل اسلام بغیر کسی نکیر کے اسے اب بھی حطیم ہی کہتے چلے آرہے ہیں اور یہ کعبہ ہی کی زمین ہے جسے قریش نے سرمایہ کی کمی کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3848   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3848  
3848. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: لوگو! جو میں تمہیں کہتا ہوں وہ مجھ سے سنو اور جو تم کہتے ہو وہ مجھے سناؤ اور بھٹکے نہ پھرو، پھر تم کہو گے: ابن عباس نے یہ کہا تھا، ابن عباس نے وہ کہا تھا۔ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے وہ حطیم کے پیچھے (باہر) سے کرے۔ اور اسے حطیم نہ کہو کیونکہ دور جاہلیت میں جب کوئی شخص قسم اٹھانے کے لیے آتا تو وہ اپنا کوڑا، جوتا یا کمان وہاں پھینک دیتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3848]
حدیث حاشیہ:

ابن عباس ؓ کا مطلب ہے کہ لفظ حطیم دور جاہلیت کی یادگار ہے اہل جاہلیت جو کچھ کرتے تھے یہ حطیم اس پر دلالت کرتا ہے وہ اپنا کوڑا، جوتا اور کمان وغیرہ اس میں پھینک کر قسم اٹھاتے تھے اگر وہ جھوٹی قسم اٹھاتے تو دنیا میں چکنا چور ہو جاتے، اس وجہ سے لوگ اسے حطیم کہتے ہیں 2۔
غالباً حضرت ابن عباس ؓ نے اس لیے یہ نام استعمال کرنے سے کراہت محسوس کی ان کی کراہت کی بنیاد اہل جاہلیت کو کردار اور عقیدہ تھا جو اب متروک ہو چکا ہے۔
ویسے حطیم بیت اللہ کا حصہ ہے قریش نے کم مائیگی کی وجہ سے اس پر چھت نہیں ڈالی تھی، اس لیے طواف اس کے پیچھے سے ہی کرنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3848   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.