الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
14. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ فِي الْعَرَايَا:
14. باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے۔
حدیث نمبر: 3892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا مالك . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، واللفظ له، قال: قلت لمالك : حدثك داود بن الحصين ، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، عن ابي هريرة : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، رخص في بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة اوسق، او في خمسة "، يشك داود، قال: خمسة او دون خمسة، قال: نعم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، أَوْ فِي خَمْسَةِ "، يَشُكُّ دَاوُدُ، قَالَ: خَمْسَةٌ أَوْ دُونَ خَمْسَةٍ، قَالَ: نَعَمْ.
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک سے پوچھا: کیا آپ کو داود بن حصین نے ابن ابی احمد کے آزاد کردہ غلام ابوسفیان (وہب) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کو پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق تک اندازے سے بیچنے کی رخصت دی ہے؟۔۔ (امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:) شک داود کو ہے کہ انہوں (ابوسفیان) نے پانچ وسق کہا یا پانچ وسق سے کم کہا۔۔ تو انہوں (امام مالک) نے جواب دیا: ہاں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی بیع کی اندازہ کر کے رخصت دی۔ بشرطیکہ پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق ہو۔ یہ شک حدیث کے راوی داؤد بن الحصین کو ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1541

   صحيح البخاري2382عبد الرحمن بن صخررخص النبي في بيع العرايا بخرصها من التمر فيما دون خمسة أوسق
   صحيح البخاري2190عبد الرحمن بن صخررخص في بيع العرايا في خمسة أوسق
   صحيح مسلم3892عبد الرحمن بن صخررخص في بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة أوسق
   جامع الترمذي1301عبد الرحمن بن صخربيع العرايا فيما دون خمسة أوسق
   سنن أبي داود3364عبد الرحمن بن صخربيع العرايا فيما دون خمسة أوسق
   سنن النسائى الصغرى4545عبد الرحمن بن صخررخص في العرايا أن تباع بخرصها في خمسة أوسق
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم492عبد الرحمن بن صخرارخص فى بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة اوسق؛ او فى خمسة اوسق شك داود فى خمسة او دون خمسة
   بلوغ المرام713عبد الرحمن بن صخررخص في بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة اوسق او في خمسة اوسق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 492  
´بیع عرایا`
«. . .ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ارخص فى بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة اوسق؛ او فى خمسة اوسق شك داود فى خمسة او دون خمسة. . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «عَريهّ» والے کو درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں یا انگوروں کو اندازے سے (اُکّا) بیچنے کی اجازت دی بشرطیکہ یہ پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم ہوں، پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم میں داود (بن الحصین راوی)کو شک ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 492]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2190، ومسلم 75/541، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ کھجور کا درخت جس کا پھل مالک کسی دوسرے شخص کو بطور تحفہ یا بطور صدقہ عاریتاً کھانے کے لئے دے تو وہ عُریہ کہلاتا ہے جس کی جمع عرایا ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ انگور وغیرہ پھلوں میں بھی ہو سکتا ہے۔
➋ محمد بن اسحاق بن یسار المدنی نے فرمایا: عریہ سے مراد یہ ہے کہ کوئی آدمی کسی کو کھجوروں کے درخت ہبہ کر دے پھر اس شخص پر ان کی دیکھ بھال مشکل ہو تو وہ اندازے سے کھجوریں لے کر انھیں بیچ دے۔ [سنن ابي داؤد: 3366 وسنده صحيح]
➌ بعض علماء کہتے ہیں کہ عُریہ صرف اسی کو بیچنے کی اجازت ہے جس نے کسی دوست یا غریب کو یہ درخت اس سال کے پھل کے لئے تحفتاً دیا ہے یعنی یہ سودا صرف مالک ہی کر سکتا ہے۔
➍ یہ حدیث آنے والی حدیث [158] کے عموم کی تخصیص ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 157   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 713  
´بیع عرایا، درختوں اور (ان کے) پھلوں کی بیع میں رخصت`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت و رخصت عنایت فرما دی۔ بایں صورت کہ تازہ کھجوروں کو خشک کے عوض اندازے سے فروخت کر لیا جائے، جبکہ یہ پانچ وسق کی مقدار سے کم ہوں، یا پھر پانچ وسق ہوں۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 713»
تخریج:
«أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الثمر علي رؤوس النخل بالذهب أو الفضة، حديث:2190، ومسلم، البيوع، باب تحريم بيع الرطب بالتمر إلا في العرايا، حديث:1541.»
تشریح:
1. اس حدیث میں پانچ وسق سے کم یا زیادہ سے زیادہ پانچ وسق تک فروخت کی اجازت ہے‘ مگر یہ راوی کا شک ہے۔
جس راوی کو شک ہے اس کا نام داود بن حصین ہے۔
اس شک کی وجہ سے پانچ وسق سے کم مقدار کی فروخت ہی درست ہوگی۔
ایک وسق میں تقریباً چار من ہوتے ہیں تو پانچ وسق کی مقدار تقریباً بیس من ہوئی۔
اس طرح گویا بیس من سے کم تک کی فروخت کی اجازت ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خرص‘ یعنی اندازہ و تخمینہ شرع میں جائز ہے بشرطیکہ تخمینہ لگانے والا اس فن سے بخوبی واقفیت رکھتا ہو اور کسی کی رو رعایت کیے بغیر ایمان داری سے اندازہ لگاتا ہو‘ ایسی صورت میں ایک آدمی کا تخمینہ بھی درست تسلیم کیا جائے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 713   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3364  
´بیع عریہ کس مقدار تک درست ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق تک عرایا کے بیچنے کی رخصت دی ہے (یہ شک داود بن حصین کو ہوا ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جابر کی حدیث میں چار وسق تک ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3364]
فوائد ومسائل:
ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔
اور ایک صاع تقریبا ڈھائی کلو کا اس حساب سے ایک وسق کا وزن تقریبا 150 کلو اور پانچ وسق کا وزن تقریبا 750 کلو تقریبا 19 من ہواس دور میں 5 وسق ایک اونٹ کا بوجھ سمجھا جاتا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3364   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3892  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بیع عرایا میں مقدار کی تعیین بھی اس کے بیع ہونے کی دلیل ہے جو احناف کو بھی قبول ہے۔
اس لیے اس کو ہبہ کی تبدیلی بنانا محض حیلے بہانے ہیں۔
اس لیے کوئی اس مقدار کو قبول کرتا ہے،
اور کوئی کہتا ہے،
اس حدیث سے اس مقدار سے زائد کی بیع (ھبہ کی واپسی)
کی نفی ثابت نہیں ہوتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3892   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.