الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
47. بَابُ إِقَامَةِ الْمُهَاجِرِ بِمَكَّةَ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ:
47. باب: حج کی ادائیگی کے بعد مہاجر کا مکہ میں قیام کرنا کیسا ہے؟
(47) Chapter. The stay of the emigrants in Makkah after performing all the ceremonies of Hajj.
حدیث نمبر: 3933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن حمزة، حدثنا حاتم، عن عبد الرحمن بن حميد الزهري، قال: سمعت عمر بن عبد العزيز يسال , السائب ابن اخت النمر، ما سمعت في سكنى مكة، قال: سمعت العلاء بن الحضرمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث للمهاجر بعد الصدر".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَسْأَلُ , السَّائِبَ ابْنَ أُخْتِ الْنَّمِرِ، مَا سَمِعْتَ فِي سُكْنَى مَكَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ لِلْمُهَاجِرِ بَعْدَ الصَّدَرِ".
مجھ سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن حمید زہری نے بیان کیا، انہوں نے خلیفہ عمر بن عبدالعزیز سے سنا، وہ نمر کندی کے بھانجے سائب بن یزید سے دریافت کر رہے تھے کہ تم نے مکہ میں (مہاجر کے) ٹھہرنے کے مسئلہ میں کیا سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہاجر کو (حج میں) طواف وداع کے بعد تین دن ٹھہرنے کی اجازت ہے۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Humaid Az-Zuhri: I heard `Umar bin `Abdul-Aziz asking As-Sa'ib, the nephew of An-Nimr. "What have you heard about residing in Mecca?" The other said, "I heard Al-Ala bin Al-Hadrami saying, Allah's Apostle said: An Emigrant is allowed to stay in Mecca for three days after departing from Mina (i.e. after performing all the ceremonies of Hajj)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 270


   صحيح البخاري3933سائب بن يزيدثلاث للمهاجر بعد الصدر
   صحيح مسلم3297سائب بن يزيدللمهاجر إقامة ثلاث بعد الصدر بمكة
   صحيح مسلم3298سائب بن يزيديقيم المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا
   صحيح مسلم3300سائب بن يزيدمكث المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاث
   جامع الترمذي949سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه بمكة ثلاثا
   سنن أبي داود2022سائب بن يزيدإقامة بعد الصدر ثلاثا في الكعبة
   سنن النسائى الصغرى1455سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى1456سائب بن يزيديمكث المهاجر بمكة بعد نسكه ثلاثا
   سنن ابن ماجه1073سائب بن يزيدثلاثا للمهاجر بعد الصدر
   مسندالحميدي867سائب بن يزيدإقامة المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1073  
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
عبدالرحمٰن بن حمید زہری کہتے ہیں کہ میں نے سائب بن یزید سے پوچھا کہ آپ نے مکہ کی سکونت کے متعلق کیا سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجرین کو منٰی سے لوٹنے کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1073]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے استنباط کیاگیا ہے۔
کہ تین دن سے زیادہ کسی مقام پر ٹھرنا وہاں رہائش کے حکم میں ہے۔
مہاجرین کو دوبارہ مکہ میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہ تھی۔
تا کہ ان کی ہجرت کا ثواب قائم رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دن ٹھرنے کی اجازت دی۔
اس کامطلب ہے کہ تین دن ٹھرنا مقیم ہونے کے حکم میں نہیں۔
چنانچہ کوئی مسافر کسی مقام پر تین دن ٹھرے تو نماز قصرادا کرے۔
اور بعض کے نزدیک یہ مدت چار دن ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1073   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 949  
´منیٰ سے لوٹنے کے بعد مکہ اور قریش کے مہاجرین۔`
علاء بن حضرمی رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر اپنے حج کے مناسک ادا کرنے کے بعد مکے میں تین دن ٹھہر سکتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 949]
اردو حاشہ: 1؎:
پہلے منیٰ سے لوٹنے کے بعدمہاجرین کی مکہ میں اقامت جائز نہیں تھی،
بعدمیں اسے جائز کردیا گیا اورتین دن کی تحدید کردی گئی،
اس سے زیادہ کی اقامت اس کے لیے جائزنہیں کیونکہ اس نے اس شہرکواللہ کی رضا کے لیے چھوڑدیاہے لہذا اس سے زیادہ وہ وہاںقیام نہ کرے،
ورنہ یہ اس کے واپس آجانے کے مشابہ ہوگا۔
(یہ مدینے کے مہاجرین مکہ کے لیے خاص تھا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 949   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2022  
´مکہ میں اقامت کی مدت کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن حمید سے روایت ہے کہ انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو سائب بن یزید سے پوچھتے سنا: کیا آپ نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے ابن حضرمی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مہاجرین کے لیے حج کے احکام سے فراغت کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2022]
فوائد ومسائل:

تکمیل حج کے بعد مہاجرین مدینہ کے لئے بالخصوص پابندی تھی کہ جس شہر کو انہوں نے اللہ کی رضا کے لئے چھوڑ دیا ہے وہاں کسی طرح اقامت نہ کریں تاکہ ہجرت کے اجروثواب میں کمی نہ ہو۔


امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اسی حدیث سے قیاس فرماتے ہیں۔
کہ مسافر اگر کہیں تین دن سے زیادہ اقامت کی نیت کرلے تو وہاں کا مقیم سمجھا جائے گا۔
اس لئے اسے نماز پوری پڑھنی چاہیے۔
(کتاب الام للشافعی رحمۃ اللہ علیہ) گویا اس فرمان نبوی ﷺسے مدت سفر کی تعین پر بھی استدلال کیا گیا ہے۔
جس کی تایئد نبی کریمﷺکےعمل سے بھی ہوتی ہے۔
(تفصیل کےلئے دیکھئے۔
مسنون نماز ازحافظ صلاح الدین یوسف)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2022   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3933  
3933. امام زہری ؒ بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ سے سنا جبکہ وہ نمر کندی کے بھانجے سائب بن یزید سے پوچھ رہے تھے کہ تم نے (مہاجر کے) مکہ میں ٹھہرنے کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت علاء بن حضرمی ؓ سے سنا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہاجر کو طواف وداع کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3933]
حدیث حاشیہ:
مہاجر سے مراد وہ مسلمان جو مکہ سے مدینہ چلے گئے تھے۔
حج پر آنے کے لئے فتح مکہ سے قبل ان کے لئے یہ وقتی حکم تھا کہ وہ حج کے بعد مکہ شریف میں تین روز قیام کر کے مدینہ واپس ہو جائیں۔
فتح مکہ کے بعد یہ سوال ختم ہو گیا تفصیل کے لئے فتح الباری دیکھئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3933   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3933  
3933. امام زہری ؒ بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ سے سنا جبکہ وہ نمر کندی کے بھانجے سائب بن یزید سے پوچھ رہے تھے کہ تم نے (مہاجر کے) مکہ میں ٹھہرنے کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت علاء بن حضرمی ؓ سے سنا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہاجر کو طواف وداع کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3933]
حدیث حاشیہ:

حضرت علاء ایک جلیل القدر اور مستجاب الدعوات صحابی تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے انھیں بحرین کا حاکم بنایا۔
ان کا نام عبد اللہ بن عماد ہے بنو امیہ کے حلیف تھے حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں فوت ہوئے۔
صحیح بخاری میں ان سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔
(فتح الباري: 333/7)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر اگر کسی مقام پر تین دن تک پڑاؤں کرتا ہے تواس پر احکام سفر جاری رہیں گے۔
تین دن سے زائد پڑاؤ پر اقامت کے احکام لاگو ہوں گے۔

واضح رہے کہ مہاجرین کے لیے یہ وقتی حکم تھا کہ وہ حج کی ادائیگی کے بعد مکے میں تین روز تک قیام کریں اس کے بعد وہ مدینہ طیبہ واپس ہو جائیں فتح مکہ کے بعد یہ پابندی ختم ہو گئی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3933   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.