الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
48. بَابُ التَّارِيخِ مِنْ أَيْنَ أَرَّخُوا التَّارِيخَ:
48. باب: اسلامی تاریخ کب سے شروع ہوئی؟
(48) Chapter. At-Tarikh (Date-definition of time). When did the Muslim calendar start?
حدیث نمبر: 3935
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" فرضت الصلاة ركعتين , ثم هاجر النبي صلى الله عليه وسلم ففرضت اربعا وتركت صلاة السفر على الاولى". تابعه عبد الرزاق، عن معمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ هَاجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُرِضَتْ أَرْبَعًا وَتُرِكَتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْأُولَى". تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ (پہلے) نماز صرف دو رکعت فرض ہوئی تھی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی تو وہ فرض رکعات چار رکعات ہو گئیں۔ البتہ سفر کی حالت میں نماز اپنی حالت میں باقی رکھی گئی۔ اس روایت کی متابعت عبدالرزاق نے معمر سے کی ہے۔

Narrated `Aisha: Originally, two rak`at were prescribed in every prayer. When the Prophet migrated (to Medina) four rak`at were enjoined, while the journey prayer remained unchanged(i.e. two rak`at).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 272


   صحيح البخاري3935عائشة بنت عبد اللهفرضت الصلاة ركعتين ثم هاجر النبي ففرضت أربعا وتركت صلاة السفر على الأولى
   صحيح البخاري1090عائشة بنت عبد اللهالصلاة أول ما فرضت ركعتين فأقرت صلاة السفر وأتمت صلاة الحضر
   سنن أبي داود1198عائشة بنت عبد اللهفرضت الصلاة ركعتين ركعتين في الحضر والسفر فأقرت صلاة السفر وزيد في صلاة الحضر
   سنن النسائى الصغرى456عائشة بنت عبد اللهفرضت الصلاة ركعتين ركعتين فأقرت صلاة السفر وزيد في صلاة الحضر
   سنن النسائى الصغرى455عائشة بنت عبد اللهفرض الله الصلاة على رسوله أول ما فرضها ركعتين ركعتين ثم أتمت في الحضر أربعا وأقرت صلاة السفر على الفريضة الأولى
   المعجم الصغير للطبراني225عائشة بنت عبد الله فرضت الصلاة ركعتين ، فزيد فى صلاة المقيم ، وأثبتت صلاة المسافر كما هي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 455  
´نماز کیسے فرض ہوئی؟`
ولید کہتے ہیں کہ ابوعمرو اوزاعی نے مجھے خبر دی ہے کہ انہوں نے زہری سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا کہ مدینہ کی طرف ہجرت کرنے سے پہلے مکہ میں آپ کی نماز کیسی ہوتی تھی، تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ نے خبر دی ہے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر دو دو رکعت نماز فرض کی، پھر حضر میں چار رکعت کر کے انہیں مکمل کر دی، اور سفر کی نماز سابق حکم ہی پر برقرار رکھی گئی۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 455]
455 ۔ اردو حاشیہ: اس حدیث میں سابقہ حدیث ہی کی کچھ تفصیل آئی ہے، یعنی سوال معراج سے قبل مکی زندگی کی نماز کے بارے میں تھا کیونکہ معراج، محقق قول کے مطابق ہجرت سے صرف چھ ماہ قبل ہوئی، قرب کی بنا پر معراج اور ہجرت مدینہ کو ایک ہی سمجھ لیا گیا۔ اب مطلب صاف ہے جیسا کہ حدیث: 454 کے فوائد میں بیان کیا گیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 455   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1198  
´مسافر کی نماز کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سفر اور حضر دونوں میں دو دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز (حسب معمول) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1198]
1198۔ اردو حاشیہ:
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے، اس کا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں نماز فرض ہونے سے پہلے لوگ اپنے طور پر دو دو رکعت نماز ادا کرتے ہوں۔ «والله اعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1198   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3935  
3935. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ آغاز میں نماز صرف، دو رکعت فرض ہوئی تھی۔ پھر نبی ﷺ نے ہجرت کی تو فرض نماز چار رکعت کر دی گئی، البتہ نماز سفر کو سابقہ حالت میں باقی رکھا گیا۔ معمر سے روایت کرنے میں عبدالرزاق نے یزید بن زریع کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3935]
حدیث حاشیہ:
روایت میں ہجرت کا ذکر ہے باب سے یہی وجہ مناسبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3935   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3935  
3935. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ آغاز میں نماز صرف، دو رکعت فرض ہوئی تھی۔ پھر نبی ﷺ نے ہجرت کی تو فرض نماز چار رکعت کر دی گئی، البتہ نماز سفر کو سابقہ حالت میں باقی رکھا گیا۔ معمر سے روایت کرنے میں عبدالرزاق نے یزید بن زریع کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3935]
حدیث حاشیہ:

مغرب کی نماز پہلے سے ہی تین رکعات تھی، جبکہ صبح کی نماز سفروحضر میں دورکعت فرض ہے، اور ظہرعصر اور عشاء کی چاررکعت کی گئیں۔
ان میں اضافہ رسول اللہ ﷺ کی مدینہ طیبہ میں تشریف آوری کے ایک ماہ بعد کیا گیا۔
اسی مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔
(فتح الباري336/7)

جب دنیا کی آبادی زیادہ ہوگئی تو حضرت آدم ؑ کے وقت سے تاریخ کا شمار ہونے لگا۔
اب تواریخ کی تفصیل درج ہے:
۔
حضرت آدم ؑ سے طوفان نوح تک ایک تاریخ۔
۔
طوفان نوح سے حضرت ابراہیم ؑ کے آگ میں ڈالنے جانے تک دوسری تاریخ۔
۔
اس کے بعد حضرت یوسف ؑ تک تیسری۔
۔
وہاں سےحضرت موسیٰ ؑ کے مصر سے روانہ ہونے تک چوتھی۔
۔
وہاں سے حضرت داؤد ؑ تک پانچویں۔
۔
پھر حضرت سلیمان ؑتک چھٹی۔
۔
حضرت سلیمان ؑ سے حضرت عیسیٰ ؑ تک ساتویں تاریخ ہے۔
اس کے بعد مسلمانوں کی تاریخ کا آغاذ یکم محرم سے ہوا۔
(عمدة القاري: 654/11)
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3935   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.