الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حدیث نمبر: 3955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثني الاوزاعي، عن ابي النجاشي، عن رافع، قال: اتانا ظهير بن رافع، فقال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم , عن امر كان لنا رافقا، قلت: وما ذاك؟ قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو حق , سالني:" كيف تصنعون في محاقلكم؟". قلت: نؤاجرها على الربع والاوساق من التمر او الشعير. قال:" فلا تفعلوا ازرعوها، او ازرعوها، او امسكوها". رواه بكير بن عبد الله بن الاشج، عن اسيد بن رافع فجعل الرواية لاخي رافع.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ: أَتَانَا ظُهَيْرُ بْنُ رَافِعٍ، فَقَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا رَافِقًا، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: أَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَقٌّ , سَأَلَنِي:" كَيْفَ تَصْنَعُونَ فِي مَحَاقِلِكُمْ؟". قُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ وَالْأَوْسَاقِ مِنَ التَّمْرِ أَوِ الشَّعِيرِ. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا، أَوْ أَزْرِعُوهَا، أَوِ امْسِكُوهَا". رَوَاهُ بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ رَافِعٍ فَجَعَلَ الرِّوَايَةَ لِأَخِي رَافِعٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس (ہمارے چچا) ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ نے آ کر کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو ہمارے لیے مفید و مناسب تھی۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اور وہ سچا (برحق) ہے، آپ نے مجھ سے پوچھا: تم اپنے کھیتوں کا کیا کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: ہم انہیں چوتھائی پیداوار اور کچھ وسق کھجور یا جو کے بدلے کرائے پر اٹھا دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: تم ایسا نہ کرو، یا تو ان میں خود کھیتی کرو یا پھر دوسروں کو کرنے کے لیے دے دو، یا انہیں یوں ہی روکے رکھو۔ بکیر بن عبداللہ بن اشج نے اسے اسید بن رافع سے روایت کیا ہے، اور اسے رافع کے بھائی سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث18(2339)، صحیح مسلم/البیوع18(1548)، سنن ابن ماجہ/الرہون10(2459)، (تحفة الأشراف: 5029)، مسند احمد (1/168) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري2339رافع بن خديجما تصنعون بمحاقلكم قلت نؤاجرها على الربع وعلى الأوسق من التمر والشعير لا تفعلوا ازرعوها أو أزرعوها أو أمسكوها
   صحيح مسلم3949رافع بن خديجلا تفعلوا ازرعوها أو أزرعوها أو أمسكوها
   جامع الترمذي1384رافع بن خديجإذا كانت لأحدكم أرض فليمنحها أخاه أو ليزرعها
   سنن أبي داود3395رافع بن خديجمن كانت له أرض فليزرعها أو فليزرعها أخاه لا يكاريها بثلث ولا بربع ولا بطعام مسمى
   سنن أبي داود3397رافع بن خديجيزرع أحدنا إلا أرضا يملك رقبتها منيحة يمنحها رجل
   سنن النسائى الصغرى3902رافع بن خديجمن كان له أرض فليزرعها أو يمنحها أو يذرها
   سنن النسائى الصغرى3903رافع بن خديجمن كان له أرض فليزرعها أو ليذرها أو ليمنحها
   سنن النسائى الصغرى3955رافع بن خديجلا تفعلوا ازرعوها أو أزرعوها أو امسكوها
   سنن النسائى الصغرى3954رافع بن خديجلا تفعلوا ازرعوها أو أعيروها أو امسكوها
   سنن النسائى الصغرى3928رافع بن خديجمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه لا يكاريها بثلث ولا ربع ولا طعام مسمى
   سنن النسائى الصغرى3897رافع بن خديجمن كانت له أرض فليزرعها فإن عجز عنها فليزرعها أخاه
   سنن النسائى الصغرى3900رافع بن خديجلو منحها أخاه
   سنن ابن ماجه2459رافع بن خديجما تصنعون بمحاقلكم قلنا نؤاجرها على الثلث والربع والأوسق من البر والشعير لا تفعلوا ازرعوها أو أزرعوها
   سنن ابن ماجه2465رافع بن خديجمن كانت له أرض فلا يكريها بطعام مسمى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3955  
´زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس (ہمارے چچا) ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ نے آ کر کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو ہمارے لیے مفید و مناسب تھی۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اور وہ سچا (برحق) ہے، آپ نے مجھ سے پوچھا: تم اپنے کھیتوں کا کیا کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: ہم انہیں چوتھائی پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3955]
اردو حاشہ:
(1) وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع سوا دوکلو کا ہوتا ہے۔ گویا وسق تقریباً تین من پندرہ کلو کا ہوتا ہے اور یہ وزن نہیں بلکہ پیمانہ تھا۔ مد اور صاع دوبرتن تھے جن میں وہ غلہ ماپتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3955   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2465  
´غلہ کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں محاقلہ کیا کرتے تھے، پھر ان کا خیال ہے کہ ان کے چچاؤں میں سے کوئی آیا اور کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کے پاس زمین ہو وہ اس کو متعین غلے کے بدلے کرائے پر نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2465]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
یہ اس وقت کی بات ہے جب تہائی چوتھائی یا غلے کی مقرر مقدار کےعوض زمین کرائے پردینے کی صرف ایک ہی صورت مروج تھی جس میں پانی کی نالیوں کےکنارے اورآبی گزر گاہوں وغیرہ کےقریب واقع زمین کےٹکڑے کی پیداوار مالک کےلیے مختص تھی۔
حدیث میں مذکور اسی صورت کوممنوع قرار دیا گیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2465   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1384  
´مزارعت ہی سے متعلق ایک اور باب۔`
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع فرما دیا جو ہمارے لیے مفید تھا، وہ یہ کہ جب ہم میں سے کسی کے پاس زمین ہوتی تو وہ اس کو (زراعت کے لیے) کچھ پیداوار یا روپیوں کے عوض دے دیتا۔ آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس زمین ہو تو وہ اپنے بھائی کو (مفت) دیدے۔ یا خود زراعت کرے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1384]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دیکھئے پچھلی حدیث اور اس کا حاشہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1384   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3395  
´بٹائی کی ممانعت کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (بٹائی پر) کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے تو (ایک بار) میرے ایک چچا آئے اور کہنے لگے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام سے منع فرما دیا ہے جس میں ہمارا فائدہ تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے مناسب اور زیادہ نفع بخش ہے، ہم نے کہا: وہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کے پاس زمین ہو تو چاہیئے کہ وہ خود کاشت کرے، یا (اگر خود کاشت نہ کر سکتا ہو تو) اپنے کسی بھائی کو کاشت کروا دے اور اسے تہائی یا چوتھائی یا کسی معی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3395]
فوائد ومسائل:
تہائی چوتھائی یا متعین غلے پر کرائے کی ایک ہی صورت مروج تھی۔
جس میں آبی گزرگاہوں نالیوں وغیرہ کی پیداوار مالک کےلئے مختص تھی، اس صورت کو ممنوع قرار دیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3395   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.