الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
72. باب بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لاَ يُقْبَلُ فِيهِ الإِيمَانُ:
72. باب: اس زمانے کا بیان جب ایمان مقبول نہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق جميعا، عن فضيل بن غزوان . ح وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، واللفظ له، حدثنا ابن فضيل ، عن ابيه ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث إذا خرجن لا ينفع نفسا، إيمانها لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا طلوع الشمس من مغربها، والدجال، ودابة الارض ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ جَمِيعًا، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا، إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالُ، وَدَابَّةُ الأَرْضِ ".
ابو حازم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ہیں جب ان کا ظہور ہو جائے گا تو اس وقت کسی شخص کو، جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا یا اپنے ایمان کے دوران میں کوئی نیکی نہ کی تھی، اس کا ایمان لانافائدہ نہ دے گا: سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال اور دابۃ الارض (زمین سے ایک عجیب الخلقت جانور کا نکلنا۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں کا جب ظہور ہو جائے گا تو کسی شخص کو اس کا ایمان، جو اس سے پہلے ایمان نہیں لا چکا تھا یا اپنے ایمان کے سبب کوئی نیکی نہیں کی تھی، فائدہ نہیں دے گا: سورج کا اپنے غروب کی جگہ سے نکلنا، اور دجال اور دابة الأرض (زمین سے نکلنے والا عجیب و غریب جانور) کا ظہور۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 158

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة الانعام برقم (3072) انظر ((التحفة)) برقم (13421)» ‏‏‏‏

   صحيح البخاري6506عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت فرآها الناس آمنوا أجمعون فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا تقومن الساعة وقد نشر الرجلان ثوبهما بينهما فلا يتبايعانه ولا يطويانه لتقومن الساعة وقد انصرف الرجل بل
   صحيح البخاري4635عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا رآها الناس آمن من عليها فذاك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل
   صحيح البخاري4636عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمنوا أجمعون وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها
   صحيح مسلم396عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت من مغربها آمن الناس كلهم أجمعون فيومئذ لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا
   صحيح مسلم398عبد الرحمن بن صخرثلاث إذا خرجن لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا طلوع الشمس من مغربها الدجال دابة الأرض
   جامع الترمذي3072عبد الرحمن بن صخرثلاث إذا خرجن لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل الدجال الدابة طلوع الشمس من المغرب
   سنن أبي داود4312عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمن من عليها فذاك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا
   سنن ابن ماجه4068عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمن من عليها فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل
   المعجم الصغير للطبراني752عبد الرحمن بن صخريوم يأتي بعض آيات ربك قال طلوع الشمس من مغربها
   صحيفة همام بن منبه26عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمنوا أجمعون وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4068  
´پچھم سے سورج نکلنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکلے گا، جب سورج کو پچھم سے نکلتے دیکھیں گے تو روئے زمین کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، لیکن یہ ایسا وقت ہو گا کہ اس وقت جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتے تھے، ان کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4068]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سورج کا مغرب سے طلوع ہونا آسمان کے نظام میں تبدیلی اور اس کے خاتمے کے قریب آنے کا واضح اشارہ ہے۔

(2)
اس نشانی کے ظاہر ہونے کے بعد کسی کی توبہ قبول نہیں ہوگی، البتہ مومنوں کے نیک اعمال باقی رہیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4068   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4312  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکل آئے، تو جب سورج نکلے گا اور لوگ اس کو دیکھ لیں گے تو جو بھی روئے زمین پر ہو گا ایمان لے آئے گا، لیکن یہی وہ وقت ہو گا جب کسی کو بھی جو اس سے پہلے ایمان نہ لے آیا ہو اور اپنے ایمان میں خیر نہ کما لیا ہو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4312]
فوائد ومسائل:
ایمان وہی مفید اور مقبول ہے جو بالغیب ہو حقائق آخرت کا مشاہدہ کر لینے کے بعد ایمان کسی طور مفید نہیں ہو گا۔
آخرت میں بھی کفار یہی کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں واپس لوٹا دے تو نیک عمل کریں گے ہم نے یقین کر لیا ہے۔
السجدہ 12، لیکن دنیا میں دوبارہ آنا ممکن نہی ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4312   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 398  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
وہ ایمان مقبول ومعتبر ہے جو بالغیب ہو(بن دیکھے ہو)
،
جب قیامت کا وقوع یقینی ہوگیا اور اس کے وقوع کی نشانیاں ظاہر ہوگئیں،
تو ایسے وقت کا ایمان معتبر نہیں ہے،
جیسا کہ غرغرہ کی حالت میں مقبول نہیں ہے،
ہاں قرب قیامت کی علامات کے ظہور کے وقت کا ایمان معتبر ہے۔
سورج کا مغرب سے نکلنا اور دابۃ الارض (زمین سے ایک عجیب وغریب جانور)
کا نکلنا،
جس کی تفصیلات کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں،
یہ وقوع قیامت کی علامت ہے۔
دجال اور عیسی علیہ السلام کا ظہور قیامت کے قرب کی علامات ہیں،
اس لیے ان کے وقت کا ایمان معتبر ہے،
اس وقت تک غیبی حقائق کا انکشاف نہیں ہوا ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 398   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.