الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
31. بَابُ التَّوَجُّهِ نَحْوَ الْقِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ:
31. باب: ہر مقام اور ہر ملک میں مسلمان جہاں بھی رہے نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرے۔
(31) Chapter. [During the obligatory Salat (prayers)] one should face the Qiblah (Kabah at Makkah) wherever one may be.
حدیث نمبر: 400
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن محمد بن عبد الرحمن، عن جابر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على راحلته حيث توجهت، فإذا اراد الفريضة نزل فاستقبل القبلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ، فَإِذَا أَرَادَ الْفَرِيضَةَ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عبداللہ دستوائی نے، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے محمد بن عبدالرحمٰن کے واسطہ سے، انہوں نے جابر بن عبداللہ سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر خواہ اس کا رخ کسی طرف ہو (نفل) نماز پڑھتے تھے لیکن جب فرض نماز پڑھنا چاہتے تو سواری سے اتر جاتے اور قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے۔

Narrated Jabir: Allah's Apostle used to pray (optional, non-obligatory prayer) while riding on his mount (Rahila) wherever it turned, and whenever he wanted to pray the compulsory prayer he dismounted and prayed facing the Qibla.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 393


   صحيح البخاري400جابر بن عبد اللهيصلي على راحلته حيث توجهت إذا أراد الفريضة نزل فاستقبل القبلة
   صحيح البخاري4140جابر بن عبد اللهيصلي على راحلته متوجها قبل المشرق متطوعا
   صحيح البخاري1099جابر بن عبد اللهيصلي على راحلته نحو المشرق إذا أراد أن يصلي المكتوبة نزل فاستقبل القبلة
   صحيح البخاري1094جابر بن عبد اللهيصلي التطوع وهو راكب في غير القبلة
   جامع الترمذي351جابر بن عبد اللهيصلي على راحلته نحو المشرق السجود أخفض من الركوع
   سنن أبي داود1227جابر بن عبد اللهيصلي على راحلته نحو المشرق السجود أخفض من الركوع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 351  
´سواری کے اوپر نماز پڑھنے کا بیان جس طرف بھی وہ متوجہ ہو جائے۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ضرورت سے بھیجا تو میں ضرورت پوری کر کے آیا تو (دیکھا کہ) آپ اپنی سواری پر مشرق (پورب) کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ رہے تھے، اور سجدہ رکوع سے زیادہ پست تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 351]
اردو حاشہ:
1؎:
واضح رہے کہ یہ جواز صرف سنن و نوافل کے لیے ہے،
نہ کہ فرائض کے لیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 351   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 400  
400. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ اپنی سواری پر نماز پڑھ لیتے تھے، وہ جس طرف بھی لے جا رہی ہوتی۔ لیکن جب آپ فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو سواری سے اترتے اور قبلہ رو ہو کر نماز پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:400]
حدیث حاشیہ:
نفل نمازیں سواری پر پڑھنا درست ہے اوررکوع سجدہ بھی اشارے سے کرنا کافی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ اونٹنی پر نماز شروع کرتے وقت آپ ﷺ قبلہ کی طرف منہ کرکے تکبیر کہہ لیا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 400   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:400  
400. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ اپنی سواری پر نماز پڑھ لیتے تھے، وہ جس طرف بھی لے جا رہی ہوتی۔ لیکن جب آپ فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو سواری سے اترتے اور قبلہ رو ہو کر نماز پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:400]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے قبلہ روہوکر نماز پڑھنے کی پابندی سے ایک استثنائی صورت بیان کرنے کے لیے اس حدیث کو ذکر کیا ہے، یعنی اگر نفل نماز کی ادائیگی مقصود ہوتو قبلہ روہونے کی پابندی ضروری نہیں، لیکن سنن ابوداود میں ہے کہ جب آپ دوران سفر میں نفل نماز اپنی سواری پر پڑھنا چاہتے تو پہلے سواری کامنہ قبلے کی طرف کرلیتے، اس کے بعد تکبیرتحریمہ کہہ کر نماز شروع کرلیتے، پھر سواری کا منہ جدھر بھی ہوجاتا کوئی پروانہ کرتے، البتہ فرض نماز سواری سےا ترکر قبلہ روہوکر ادا فرماتے۔
(سنن أبي داود، صلاة السفر، حدیث: 1225)

الضرورات تبیح المحذورات کے اصول کے پیش نظر اگرشدت خوف ہوتو فرض نماز کے لیے استقبال قبلہ کی شرط ساقط ہو جاتی ہے۔
اسی طرح اگرسفر میں بارش ہوجائے اورنماز پڑھنے کے لیے خشک جگہ نہ ملے تو سواری کوروک کرقبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جاسکتی ہے، لیکن ریل اور بس میں جو بیٹھ کرنماز پڑھنے کارواج ہے، اس کی اصلاح نہایت ضروری ہے، کیونکہ نماز میں استقبال قبلہ اور قیام دونوں ضروری ہیں۔
ریل اور بس میں نماز پڑھنے سے یہ دونوں فوت ہوجاتے ہیں۔
اسلامی حکومت کو چاہیے کہ ریل کے ڈبوں میں ایک ڈبہ ادائیگی نماز کے لیے مختص کرے جس میں پانی اور سمت قبلہ کا اہتمام ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 400   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.