الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
31. بَابُ مَرْجَعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَحْزَابِ وَمَخْرَجِهِ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ وَمُحَاصَرَتِهِ إِيَّاهُمْ:
31. باب: غزوہ احزاب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واپس لوٹنا اور بنو قریظہ پر چڑھائی کرنا اور ان کا محاصرہ کرنا۔
(31) Chapter. The return of the Prophet from (the battle of) the Ahzab (Confederates) and his going out to Bani Quraiza and his besieging them.
حدیث نمبر: 4124
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وزاد إبراهيم بن طهمان , عن الشيباني , عن عدي بن ثابت , عن البراء بن عازب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم قريظة لحسان بن ثابت اهج المشركين فإن جبريل معك.(مرفوع) وَزَادَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ , عَنْ الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ اهْجُ الْمُشْرِكِينَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ.
اور ابراہیم بن طہمان نے شیبانی سے یہ زیادہ کیا ہے ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ مشرکین کی ہجو کرو جبرائیل تمہاری مدد پر ہیں۔

Al-Bara' bin `Azib said (through another chain of sub-narrators):"On the day of Quraiza's (siege), Allah's Messenger (saws) said to Hassan bin Thabit, 'Abuse them (with your poems), and Jibril is with you.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 449



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4124  
4124. حضرت براء بن عازب ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر حضرت حسان بن ثابت ؓ سے فرمایا تھا: مشرکین کی ہجو کرو۔ بلاشبہ حضرت جبریل ؑ کی معیت تمہیں حاصل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4124]
حدیث حاشیہ:
جملہ احادیث مذکورہ بالا میں کسی نہ کسی طرح سے یہودیان بنو قریظہ سے لڑائی کا ذکر ہے۔
اسی لیے ان کو اس باب کے ذیل لایا گیا۔
یہود اپنی فطرت کے مطابق ہر وقت مسلمانوں کی بیخ کنی کے لیے سوچتے رہتے تھے۔
اسی لیے مدینہ کو ان سے صاف کرنا ضروری ہوا اور یہ جنگ لڑی گئی جس میں اللہ نے مدینہ کو ان شریر الفطرت یہودیوں سے پاک کردیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4124   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4124  
4124. حضرت براء بن عازب ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر حضرت حسان بن ثابت ؓ سے فرمایا تھا: مشرکین کی ہجو کرو۔ بلاشبہ حضرت جبریل ؑ کی معیت تمہیں حاصل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4124]
حدیث حاشیہ:

جب غزوہ احزاب کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے مشرکین اور کفار کوحسرت وناکامی کے ساتھ واپس کردیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مسلمانوں کی عزت وناموس کی حفاظت کون کرے گا؟حضرت کعب بن مالک ؓ، حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ، اور حضرت حسان بن ثابت ؓ کھڑے ہوئے تو آپ نے حضرت حسان ؓ کا انتخاب کرکے فرمایا:
ان کی مذمت کرو، روح القدس، یعنی حضرت جبرئیل ؑ آپ کی مدد کریں گے۔
اس روایت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ قریظہ کے موقع پر حضرت حسسان ؓ سے یہ خدمت لی تھی۔
(فتح الباري: 520/7)

حضرت حسان ؓ کا انتخاب اس لیے ہوا کہ انھیں میدان کارزار میں کودنے سے گھبراہٹ ہوتی تھی، اس لیے تیر وسنان سے دفاع کے بجائے زبان وبیان سے دفاع کا کام ان سے لیا جبکہ حضرت کعب بن مالک ؓ، اور حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ میدان جنگ میں تجربہ کار تھے۔
اس کی تائید درج ذیل واقعہ سے ہوتی ہے کہ غزوہ احزاب کے موقع پر عورتوں اوربچوں کو حضرت حسان ؓ کے ساتھ دفاع نامی قلعے میں رکھا گیا تھا۔
اتفاق سے ایک یہودی قلعے کے اندر آگیا توحضرت صفیہ بنت عبدالمطلب ؓ نے حضرت حسان ؓ سے کہا کہ یہ یہودی قلعے کا چکرلگا رہا ہے۔
رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ تو مصروف ہیں، آپ جائیں اور اسے قتل کریں، حضرت حسان ؓ فرمایا:
آپ جانتی ہیں کہ میں اس کام کا آدمی نہیں ہوں۔
اس کے بعد حضرت صفیہ ؓ نے خود اپنا کمر بند باندھا اور خیمے سے ایک لکڑی اٹھائی، پھر لکڑی سے اس یہودی کو مار مار کر اس کا خاتمہ کردیا۔
اس کے بعد حضرت حسان ؓ سے کہا کہ وہ مرا پڑا ہے، آپ جائیں اور اس کے کپڑے اور مال واسباب لے آئیں۔
چونکہ وہ مرد ہے، اس لیے میں نے اس کے ہتھیار نہیں اُتارے۔
حضرت حسان ؓ گویا ہوئے:
مجھے اس کے ہتھیار اور سامان کی کوئی ضرورت نہیں۔
(السیرةالنبویة لابن ھشام: 239/2)

بہرحال مذکورہ احادیث میں کسی نہ کسی طرح سے بنوقریظہ کے یہودیوں کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے غزوہ بنوقریظہ کے ذیل میں انھیں بیان فرمایا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہود مدینہ اپنی فطرت کے مطابق مسلمانوں کی بیخ کنی کے منصوبے بناتے رہتے تھے، اس لیے مدینہ طیبہ کو ان سانپوں سے پاک کرنا ضروری ہوگیا تھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان تینوں قبائل سے مدینے کو پاک کردیا تاکہ مسلمان بلاخوف وخطر اسلام کی آبیاری کریں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4124   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.