الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
9. بَابُ : الْقَنَاعَةِ
9. باب: قناعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سنان , حدثنا كثير بن هشام , حدثنا جعفر بن برقان , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله لا ينظر إلى صوركم واموالكم , ولكن إنما ينظر إلى اعمالكم وقلوبكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ , وَلَكِنْ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَى أَعْمَالِكُمْ وَقُلُوبِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے اعمال اور دلوں کو دیکھتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة10 (2564)، (تحفة الأشراف: 14823)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/484، 539) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم6543عبد الرحمن بن صخرالله لا ينظر إلى صوركم وأموالكم ولكن ينظر إلى قلوبكم وأعمالكم
   سنن ابن ماجه4143عبد الرحمن بن صخرالله لا ينظر إلى صوركم وأموالكم ولكن إنما ينظر إلى أعمالكم وقلوبكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4143  
´قناعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے اعمال اور دلوں کو دیکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4143]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
خوبصورت یا بد صورت ہونا بندے کے اپنے ہاتھ میں نہیں بلکہ یہ اللہ کی مشیت کے مطابق ہوتا ہے۔
کوشش کرنی چاہیے کہ عمل اچھے ہوں تاکہ اللہ تعالی کو راضی کیا جاسکے۔

(2)
اللہ کے ہاں مالدار اور بے زر برابر ہیں۔
مال دار کو محض دولت مند ہونے کی وجہ سے معافی نہیں مل سکتی اور نادار کو محض اس کی مفلسی کی بناء پر مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

(3)
مالدار ہونا بھی اللہ کی آزمائش ہےاور مفلس ہونا دوسری طرح کی آزمائش۔
اگر مال دار شکر کرے تو اللہ کے ہاں پسندیدہ ہے۔
اسی طرح نادار آدمی صبر کرے تو اللہ کا پیارا ہےاور بے صبری کرے اور حرام کمائی کی کوشش کرے تو اللہ کے قرب سے محروم ہے۔

(4)
انسان اگر نیکی کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہوتو اس کی نیت اور خواہش ضرور رکھنی چاہیے، ایسی نیت پر بھی ثواب ملتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4143   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.