الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
36. باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
(36) Chapter. The Ghazwa of Al- Hudaibiya.
حدیث نمبر: Q4147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: لقد رضي الله عن المؤمنين إذ يبايعونك تحت الشجرة سورة الفتح آية 18وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ سورة الفتح آية 18
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) ارشاد «لقد رضي الله عن المؤمنين إذ يبايعونك تحت الشجرة» بیشک اللہ تعالیٰ مومنین سے راضی ہو گیا جب انہوں نے آپ سے درخت کے نیچے بیعت کی۔

حدیث نمبر: 4147
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد , حدثنا سليمان بن بلال , قال: حدثني صالح بن كيسان , عن عبيد الله بن عبد الله , عن زيد بن خالد رضي الله عنه , قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية , فاصابنا مطر ذات ليلة , فصلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح , ثم اقبل علينا فقال:" اتدرون ماذا قال ربكم؟" قلنا: الله ورسوله اعلم , فقال:" قال الله: اصبح من عبادي مؤمن بي وكافر بي , فاما من قال: مطرنا برحمة الله وبرزق الله وبفضل الله فهو مؤمن بي كافر بالكوكب , واما من قال: مطرنا بنجم كذا فهو مؤمن بالكوكب كافر بي".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ , فَأَصَابَنَا مَطَرٌ ذَاتَ لَيْلَةٍ , فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ , ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ:" أَتَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , فَقَالَ:" قَالَ اللَّهُ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ بِي , فَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَبِرِزْقِ اللَّهِ وَبِفَضْلِ اللَّهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ , وَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَجْمِ كَذَا فَهُوَ مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ كَافِرٌ بِي".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حدیبیہ کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ایک دن، رات کو بارش ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھانے کے بعد ہم سے خطاب کیا اور دریافت فرمایا کہ معلوم ہے تمہارے رب نے کیا کہا؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ صبح ہوئی تو میرے کچھ بندوں نے اس حالت میں صبح کی کہ ان کا ایمان مجھ پر تھا اور کچھ نے اس حالت میں صبح کی کہ وہ میرا انکار کئے ہوئے تھے۔ تو جس نے کہا کہ ہم پر یہ بارش اللہ کے رزق ‘ اللہ کی رحمت اور اللہ کے فضل سے ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستارے کا انکار کرنے والا ہے اور جو شخص یہ کہتا ہے کہ بارش فلاں ستارے کی تاثیر سے ہوئی ہے تو وہ ستاروں پر ایمان لانے والا اور میرے ساتھ کفر کرنے والا ہے۔

Narrated Zaid bin Khalid: We went out with Allah's Apostle in the year of Al-Hudaibiya. One night it rained and Allah's Apostle led us in the Fajr prayer and (after finishing it), turned to us and said, " Do you know what your Lord has said?" We replied, "Allah and His Apostle know it better." He said, "Allah said:-- "(Some of) My slaves got up believing in Me, And (some of them) disbelieving in Me. The one who said: We have been given Rain through Allah's Mercy and Allah's Blessing and Allah's Bounty, Then he is a believer in Me, and is a Disbeliever in the star. And whoever said: We have been given rain because of suchand- such star, Then he is a believer in the star, and is a disbeliever in Me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 468


   صحيح البخاري4147زيد بن خالدأصبح من عبادي مؤمن بي وكافر بي فأما من قال مطرنا برحمة الله وبرزق الله وبفضل الله فهو مؤمن بي كافر بالكوكب وأما من قال مطرنا بنجم كذا فهو مؤمن بالكوكب كافر بي
   صحيح البخاري846زيد بن خالدأصبح من عبادي مؤمن بي وكافر فأما من قال مطرنا بفضل الله ورحمته فذلك مؤمن بي وكافر بالكوكب وأما من قال بنوء كذا وكذا فذلك كافر بي ومؤمن بالكوكب
   صحيح البخاري7503زيد بن خالدأصبح من عبادي كافر بي ومؤمن بي
   صحيح البخاري1038زيد بن خالدأصبح من عبادي مؤمن بي وكافر فأما من قال مطرنا بفضل الله ورحمته فذلك مؤمن بي كافر بالكوكب وأما من قال بنوء كذا وكذا فذلك كافر بي مؤمن بالكوكب
   صحيح مسلم231زيد بن خالدأصبح من عبادي مؤمن بي وكافر فأما من قال مطرنا بفضل الله ورحمته فذلك مؤمن بي كافر بالكوكب وأما من قال مطرنا بنوء كذا وكذا فذلك كافر بي مؤمن بالكوكب
   سنن أبي داود3906زيد بن خالدأصبح من عبادي مؤمن بي وكافر فأما من قال مطرنا بفضل الله وبرحمته فذلك مؤمن بي كافر بالكوكب وأما من قال مطرنا بنوء كذا وكذا فذلك كافر بي مؤمن بالكوكب
   سنن النسائى الصغرى1526زيد بن خالدما أنعمت على عبادي من نعمة إلا أصبح طائفة منهم بها كافرين يقولون مطرنا بنوء كذا وكذا فأما من آمن بي وحمدني على سقياي فذاك الذي آمن بي وكفر بالكوكب ومن قال مطرنا بنوء كذا وكذا فذاك الذي كفر بي وآمن بالكوكب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم3زيد بن خالداصبح من عبادي مؤمن بي وكافر
   مسندالحميدي832زيد بن خالد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 3  
´بارش کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے`
«. . . 274- وعن صالح بن كيسان عن عبيد الله بن عبد الله عن زيد بن خالد الجهني أنه قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح بالحديبية فى إثر سماء كانت من الليل، فلما انصرف أقبل على الناس فقال: هل تدرون ماذا قال ربكم؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: أصبح من عبادي مؤمن بي وكافر، فأما من قال: مطرنا بفضل الله ورحمته، فذلك مؤمن بي كافر بالكوكب، وأما من قال: مطرنا بنوء كذا وكذا، فذلك كافر بي مؤمن بالكوكب . . . .»
. . . سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیبیہ کے مقام پر رات کی بارش کے بعد صبح کی نماز پڑھائی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تمہیں پتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول سب سے زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ فرماتا ہے:) میرے بندوں میں سے کچھ بندوں نے صبح اس حال میں کی ہے کہ ان میں سے کچھ مومن ہیں اور کچھ کافر۔ جو شخص کہتا ہے کہ اللہ کے فضل اور رحمت کی وجہ سے بارش ہوئی ہے تو یہ شخص مجھ پر ایمان لانے والا (مومن) ہے اور ستاروں کا انکار کرنے والا ہے۔ اور جو کہتا ہے کہ فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی ہے تو یہ شخص میرا انکار کرنے والا اور ستاروں پر ایمان لانے والا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 3]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 846، ومسلم 71، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ نماز سے سلام پھیرنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر سوال وجواب کرنا اور درس دینا مسنون ہے۔
➋ یہ عقیدہ رکھنا کہ فلاں نفع یا نقصان کی وجہ فلاں ستارے کا طلوع یا غروب ہونا ہے، کفر ہے۔
➌ بعض نجومی ستاروں کا نام لے کر لوگوں کی قسمت کا حال بتاتے رہتے ہیں، یہ سب فراڈ اور باطل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہنوں کے پاس جانے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح مسلم: 121/2227]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من أتی عرّافا فسأله عن شيء لم تقبل له صلاۃ أربعین لیلةً۔» جو شخص کسی نجومی کے پاس جائے پھر اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے تو اس کی چالیس رات (دن) کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ [صحيح مسلم: 2230، دارالسلام: 5821]
جو شخص کسی کاہن کے پاس جاکر اس کی تصدیق کرتا ہے تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ (دین) کا انکار کرتا ہے۔ [ديكهئے سنن ابن ماجه: 639 وسنده حسن وصححه ابن الجارود: 107]
➍ مخلوقات کی زندگی موت اور نفع نقصان میں ستاروں اور اجرام فلکیہ کا کوئی اثر نہیں ہے۔
➎ ہر وقت اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے۔
➏ موقع کی مناسبت سے درس دینا بہت مفید ہے کیونکہ یہ زیادہ پر اثر ہوتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 274   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 846  
´اگر کوئی کہے فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی`
«. . . قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي وَمُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ . . .»
. . . (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) تمہارے رب کا ارشاد ہے کہ صبح ہوئی تو میرے کچھ بندے مجھ پر ایمان لائے۔ اور کچھ میرے منکر ہوئے جس نے کہا کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہمارے لیے بارش ہوئی تو وہ میرا مومن ہے اور ستاروں کا منکر اور جس نے کہا کہ فلاں تارے کے فلانی جگہ پر آنے سے بارش ہوئی وہ میرا منکر ہے اور ستاروں کا مومن . . . [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ: 846]

لغوی توضیح:
«إِثْرِ سَمَاءٍ» سے مراد بارش ہے۔
«بِنَوْءِ كَذَا» فلاں ستارے کی وجہ سے۔

فہم الحديث:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی کہے فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی اور یہ عقیدہ رکھے کہ ستارہ بذات خود بارش نازل کر سکتا ہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر ہو جاتا ہے، جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔ البتہ اگر کوئی یہ بات کہے مگر اس کا عقیدہ یہ ہو کہ اصل میں بارش نازل کرنے کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے اور ستارے محض علامات و نشانی ہیں تو پھر وہ کافرنہیں ہوتا لیکن یہ بھی مکروہ ہے، کیونکہ یہ کلمہ کفر و غیر کفر کے درمیان متردد ہے۔ [منة المنعم فى شرح مسلم 93/1]
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ درحقیقت ستارے بارش نہیں لا سکتے بلکہ وہ تو ہوائیں بھی نہیں چلا سکتے۔ [شرح مسلم للنوي 136/2]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 46   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3906  
´علم نجوم کا بیان۔`
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ میں ہمیں نماز فجر بارش کے بعد پڑھائی جو رات میں ہوئی تھی تو جب آپ فارغ ہو گئے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا کہا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کہا: میرے بندوں میں سے کچھ نے آج مومن ہو کر صبح کی، اور کچھ نے کافر ہو کر، جس نے یہ کہا کہ بارش اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہوئی وہ میرے اوپر ایمان رکھنے والا ہوا اور ستاروں کا منکر ہوا، اور جس نے کہا کہ ہم فلاں اور فلاں نچھتر کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3906]
فوائد ومسائل:
1) ستاروں وغیرہ کو زمین یا مخلوق میں بذاتہ موثر سمجھنا شرک ہے۔

2) ہر قسم کے واقعات و حوادث صرف اور صرف اللہ عزوجل کی مشیت اور ارادہ سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔

3) داعی حق مرشد اور استاد کو چاہیے کہ عوام کو واقعاتِ عالم میں تدبر کا درس دیا کرے اور اس سے توحید کا اثبات کرےاور شرک و طواغیت کی تردید کیا کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3906   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4147  
4147. حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم حدیبیہ کے سال رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نکلے تو ایک رات ہمیں بارش نے آ لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے: میرے کچھ بندوں نے اس حال میں صبح کی کہ وہ میرے ساتھ ایمان رکھتے ہیں اور کچھ کفر کرنے والے ہیں تو جس نے کہا: اللہ کی رحمت، اللہ کے رزق اور اللہ کے فضل کے باعث ہم پر بارش ہوئی تو یہ لوگ مجھ پر ایمان لانے اور ستروں سے کفر کرنے والے ہیں۔ اور جنہوں نے کہا: ہم پر فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی تو وہ ستاروں پر ایمان لانے والے اور میرے ساتھ کفر کرنے والے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4147]
حدیث حاشیہ:

حدیث میں مذکورہ واقعہ صلح حدیبیہ کے موقع پر پیش آیا تھا،اس لیے امام بخاری ؓ نے اسے بیان کیا ہے۔

دورجاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ تھا کہ کچھ ستارے موثر حقیقی ہیں اور ان کا طلوع وغروب بارش کے آنے اورموسم میں تبدیلی کا باعث ہے، حالانکہ مؤثر حقیقی ذات باری تعالیٰ ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کو مؤثر حقیقی ماننے کے بجائے ستاروں سے اپنی عقیدت قائم کیے ہوئے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے انھیں تنبیہ فرمائی اور اسے کفر قراردیا ہے۔

درحقیقت ہرچیز کا محرک اللہ تعالیٰ ہے حتی کہ کواکب ونجوم کامحرم بھی وہی ہے، اس لیے ہراعتبار سے ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے اگرچہ کچھ چیزوں کو بارش آنے کا سبب قراردیا ہے جیساکہ آگ کوجلانے کا سبب بنایا ہے، اس بنا پر اگر کوئی کہتاہے کہ ٹھنڈی ہوا چل رہی ہے، گھنے بادل چھائے ہیں، آج بارش ہوگی تو یہ کفر نہیں کیونکہ یہ بارش کے عام اسباب ہیں لیکن موثر حقیقی نہیں ہاں، اگران اسباب کو مؤثر حقیقی کامقام دیا جائے تو ایسا عقیدہ یقیناً کفر ہے، جس پر رسول اللہ ﷺ نے تنبیہ فرمائی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4147   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.