الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
36. باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
(36) Chapter. The Ghazwa of Al- Hudaibiya.
حدیث نمبر: 4169
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , حدثنا حاتم , عن يزيد بن ابي عبيد , قال: قلت لسلمة بن الاكوع: على اي شيء بايعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية؟ قال:" على الموت".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا حَاتِمٌ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ , قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ: عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ؟ قَالَ:" عَلَى الْمَوْتِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس چیز پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے بتلایا کہ موت پر۔

Narrated Yazid bin Abi Ubaid: I said to Salama bin Al-Akwa`, "For what did you give the Pledge of allegiance to Allah's Apostle on the day of Al-Hudaibiya?" He replied, "For death (in the Cause of Islam.).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 487


   صحيح البخاري7206سلمة بن عمروعلى أي شيء بايعتم النبي يوم الحديبية قال على الموت
   صحيح البخاري7208سلمة بن عمروتحت الشجرة فقال لي يا سلمة ألا تبايع قلت يا رسول الله قد بايعت في الأول قال وفي الثانية
   صحيح البخاري2960سلمة بن عمرويا ابن الأكوع ألا تبايع قال قلت قد بايعت يا رسول الله قال وأيضا فبايعته الثانية على أي شيء كنتم تبايعون يومئذ قال على الموت
   صحيح البخاري4169سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4822سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4678سلمة بن عمروبايع يا سلمة
   جامع الترمذي1592سلمة بن عمروعلى الموت
   سنن النسائى الصغرى4164سلمة بن عمروعلى الموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1592  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے پوچھا: حدیبیہ کے دن آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے،
کیونکہ اس حدیث کا بھی مفہوم یہ ہے کہ ہم نے میدان سے نہ بھاگنے کی بیعت کی تھی،
بھلے ہم اپنی جان سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھو بیٹھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1592   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4169  
4169. حضرت یزید بن ابو عبید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے سلمہ بن اکوع ؓ سے پوچھا کہ تم نے حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ کی کس شرط پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے فرمایا: موت پر۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4169]
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ زوالِ آفتاب سے پہلے نماز جمعہ جائز ہے کیونکہ اس حدیث میں اس سائے کی نفی ہے جس کے نیچے بیٹھا جائے اور آرام کیا جائے، مطلق سائے کی نفی نہیں۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حضرت سلمہ بن اکوع ؓ بھی اصحاب شجرہ سے ہیں۔
حضرت سلمہ ؓ خود فرماتے ہیں کہ میں نے حدیبیہ کے موقع پررسول اللہ ﷺ کی بیعت کی، پھرمیں درخت کے سائے میں بیٹھ گیا، جب بھیڑ ختم ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ابن اکوع!کیا تم بیعت نہیں کروگے؟ میں نے عرض کی:
اللہ کے رسول ﷺ! میں نےآپ کی بیعت کرلی ہے توآپ نے فرمایا:
دوبارہ کرو۔
،، چنانچہ میں نے دوسری مرتبہ آپ سے بیعت کی۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث 2960)

آپ نے دو مرتبہ بیعت کیوں کی؟ اس کی تفصیل کتاب الجہاد میں مذکورہ حدیث کے تحت دیکھی جاسکتی ہے۔

موت پر بیعت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ میدان جنگ سے نہیں بھاگیں گے اگرچہ وہاں شہید ہوجائیں، یعنی موت کو عدم فرار لازم ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4169   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.