الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
36. باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
(36) Chapter. The Ghazwa of Al- Hudaibiya.
حدیث نمبر: 4187
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال هشام بن عمار: حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا عمر بن محمد العمري , اخبرني نافع , عن ابن عمر رضي الله عنهما:" ان الناس كانوا مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية تفرقوا في ظلال الشجر , فإذا الناس محدقون بالنبي صلى الله عليه وسلم , فقال: يا عبد الله انظر ما شان الناس قد احدقوا برسول الله صلى الله عليه وسلم , فوجدهم يبايعون , فبايع , ثم رجع إلى عمر فخرج فبايع".(مرفوع) وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِيُّ , أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَنَّ النَّاسَ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ تَفَرَّقُوا فِي ظِلَالِ الشَّجَرِ , فَإِذَا النَّاسُ مُحْدِقُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ انْظُرْ مَا شَأْنُ النَّاسِ قَدْ أَحْدَقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَوَجَدَهُمْ يُبَايِعُونَ , فَبَايَعَ , ثُمَّ رَجَعَ إِلَى عُمَرَ فَخَرَجَ فَبَايَعَ".
اور ہشام بن عمار نے بیان کیا ‘ ان سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن عمری نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر صحابہ رضی اللہ عنہم جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ‘ مختلف درختوں کے سائے میں پھیل گئے تھے۔ پھر اچانک بہت سے صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹا عبداللہ! دیکھو تو سہی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کیوں ہو گئے ہیں؟ انہوں نے دیکھا تو صحابہ بیعت کر رہے تھے۔ چنانچہ پہلے انہوں نے خود بیعت کر لی۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کو آ کر خبر دی پھر وہ بھی گئے اور انہوں نے بھی بیعت کی۔

`Abdullah bin `Umar added: "The people were along with the Prophet on the day of Al-Hudaibiya spreading in the shade of the trees. Suddenly the people surrounded the Prophet and started looking at him." `Umar said, "O `Abdullah! Go and see why the people are encircling Allah's Apostle and looking at him." `Abdullah bin `Umar then saw the people giving the Pledge o allegiance to the Prophet. So he also gave the Pledge of allegiance and returned to `Umar who went out in his turn and gave the Pledge of allegiance to the Prophet.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 500



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4187  
4187. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ لوگ حدیبیہ کے دن نبی ﷺ کے ہمراہ تھے جو درختوں کے سائے میں پھیل گئے۔ پھر اچانک لوگ نبی ﷺ کے اردگرد جمع ہو گئے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: اے عبداللہ! دیکھو لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہیں چنانچہ انہوں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ آپ ﷺ کی بیعت کر رہے ہیں، پھر انہوں نے بھی بیعت کر لی۔ اس کے بعد حضرت عمر ؓ کے پاس واپس آ کر بتایا تو وہ گئے اور انہوں نے بھی آپ ﷺ کی بیعت کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4187]
حدیث حاشیہ:
یہاں بیعت کرنے میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے عمر ؓ سے پہلے بیعت کی جو خاص وجہ سے تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4187   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4187  
4187. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ لوگ حدیبیہ کے دن نبی ﷺ کے ہمراہ تھے جو درختوں کے سائے میں پھیل گئے۔ پھر اچانک لوگ نبی ﷺ کے اردگرد جمع ہو گئے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: اے عبداللہ! دیکھو لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہیں چنانچہ انہوں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ آپ ﷺ کی بیعت کر رہے ہیں، پھر انہوں نے بھی بیعت کر لی۔ اس کے بعد حضرت عمر ؓ کے پاس واپس آ کر بتایا تو وہ گئے اور انہوں نے بھی آپ ﷺ کی بیعت کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4187]
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر ؓ نے حدیبیہ کے دن جو حالات دیکھے تھے ان کے پیش نظر انھیں یقین تھا کہ لڑائی ہو کر رہے گی، اس لیے انھوں نے حضرت ابن عمر ؓ کو انصاری سے گھوڑا لانے کے متعلق کہا اور خود بھی تیاری میں مصروف ہو گئے۔
آپ نے جب اپنے بیٹے کو گھوڑا لانے کے لیے بھیجا تو دیکھا کہ لوگ جمع ہیں۔
اس لیے فرمایا کہ لوگوں کو بھی دیکھنا کیوں جمع ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے پہلے لوگوں کا حال معلوم کیا اور بیعت کر لی۔
پھر گھوڑالا کر حاضر کیا اوراپنے باپ کو لوگوں کے اجتماع کا حال بتایا پھر انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی، بظاہر یہ بیعت، بیعت اسلام معلوم ہوتی تھی، اس لیے جس شخص کو حضرت عمر ؓ کےمسلمان ہونے کا علم نہیں تھا جب اس نے بیعت کا لفظ سنا تو سمجھا کہ حضرت ابن عمر ؓ اپنے باپ سے پہلے بیعت اسلام کر کے آئے ہیں، حالانکہ یہ بیعت رضوان تھی۔
بیعت اسلام کے وقت بھی اس طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جس کی تفصیل ایک دوسری حدیث میں بیان ہوئی ہے۔
اس حدیث کے مطابق جب کہا جاتا کہ ابن عمر ؓ نے اپنے باپ سے پہلے ہجرت کی ہے تو آپ ناراض ہو جاتے اور اس کی وضاحت کرتے کہ لوگوں کا گمان غلط ہے۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3916)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4187   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.