الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4197
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن حميد الطويل، عن انس رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى خيبر ليلا، وكان إذا اتى قوما بليل لم يغر بهم حتى يصبح، فلما اصبح خرجت اليهود بمساحيهم ومكاتلهم، فلما راوه قالوا: محمد والله محمد والخميس، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى خَيْبَرَ لَيْلًا، وَكَانَ إِذَا أَتَى قَوْمًا بِلَيْلٍ لَمْ يُغِرْ بِهِمْ حَتَّى يُصْبِحَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ خَرَجَتْ الْيَهُودُ بِمَسَاحِيهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا: مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ‘ انہیں حمید طویل نے اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر رات کے وقت پہنچے۔ آپ کا قاعدہ تھا کہ جب کسی قوم پر حملہ کرنے کے لیے رات کے وقت موقع پر پہنچتے تو فوراً ہی حملہ نہیں کرتے بلکہ صبح ہو جاتی جب کرتے۔ چنانچہ صبح کے وقت یہودی اپنے کلہاڑے اور ٹوکرے لے کر باہر نکلے لیکن جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو شور کرنے لگے کہ محمد ‘ اللہ کی قسم! محمد لشکر لے کر آ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیبر برباد ہوا ‘ ہم جب کسی قوم کے میدان میں اتر جاتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔

Narrated Anas: Allah's Apostle reached Khaibar at night and it was his habit that, whenever he reached the enemy at night, he will not attack them till it was morning. When it was morning, the Jews came out with their spades and baskets, and when they saw him(i.e. the Prophet ), they said, "Muhammad! By Allah! Muhammad and his army!" The Prophet said, "Khaibar is destroyed, for whenever we approach a (hostile) nation (to fight), then evil will be the morning for those who have been warned."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 510


   صحيح البخاري371أنس بن مالكغزا خيبر فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس فركب نبي الله وركب أبو طلحة وأنا رديف أبي طلحة فأجرى نبي الله في زقاق خيبر وإن ركبتي لتمس فخذ نبي الله ثم حسر الإزار عن فخذه حتى إني أنظر إلى بياض فخذ نبي الله
   صحيح البخاري4197أنس بن مالكخربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   صحيح البخاري3647أنس بن مالكالله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   صحيح البخاري2945أنس بن مالكالله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   صحيح البخاري2944أنس بن مالكإذا غزا قوما لم يغر حتى يصبح فإن سمع أذانا أمسك وإن لم يسمع أذانا أغار بعد ما يصبح فنزلنا خيبر ليلا
   صحيح البخاري947أنس بن مالكالله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين خرجوا يسعون في السكك ويقولون محمد والخميس قال والخميس الجيش قتل المقاتلة وسبى الذراري صارت صفية لدحية الكلبي وصارت لرسول الله
   صحيح البخاري610أنس بن مالكالله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   صحيح البخاري2991أنس بن مالكالله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين أصبنا حمرا فطبخناها فنادى منادي النبي إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر أكفئت القدور بما فيها
   صحيح البخاري4200أنس بن مالكالله أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين خرجوا يسعون في السكك قتل النبي المقاتلة وسبى الذرية كان في السبي صفية صارت إلى دحية الكلبي ثم صارت إلى النبي فجعل عتقها صداقها
   صحيح مسلم4667أنس بن مالكإنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   صحيح مسلم4666أنس بن مالكخربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين هزمهم الله
   صحيح مسلم4665أنس بن مالكغزا خيبر قال فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس فركب نبي الله وركب أبو طلحة وأنا رديف أبي طلحة فأجرى نبي الله في زقاق خيبر وإن ركبتي لتمس فخذ نبي الله وانحسر الإزار عن فخذ نبي الله وإ
   صحيح مسلم3500أنس بن مالكخربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين هزمهم الله وقعت في سهم دحية جارية جميلة اشتراها رسول الله بسبعة أرؤس ثم دفعها إلى أم سليم تصنعها له وتهيئها تعتد في بيتها وهي صفية بنت حيي قال وجعل
   جامع الترمذي1550أنس بن مالكإذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   سنن أبي داود3009أنس بن مالكغزا خيبر فأصبناها عنوة فجمع السبي
   سنن النسائى الصغرى548أنس بن مالكالله أكبر خربت خيبر مرتين إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   سنن النسائى الصغرى3382أنس بن مالكغزا خيبر فصلينا عندها الغداة بغلس فركب النبي وركب أبو طلحة وأنا رديف أبي طلحة فأخذ نبي الله في زقاق خيبر وإن ركبتي لتمس فخذ رسول الله وإني لأرى بياض فخذ نبي الله فلما دخل القرية ق
   بلوغ المرام23أنس بن مالك ان الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الاهلية،‏‏‏‏ فإنها رجس
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم563أنس بن مالكالله اكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين
   المعجم الصغير للطبراني581أنس بن مالك الله أكبر ، خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 23  
´گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے`
«. . . فنادى: ان الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الاهلية،‏‏‏‏ فإنها رجس . . .»
. . . باآواز بلند اعلان کیا کہ اللہ اور اس کا رسول دونوں تمہیں گھریلو گدھوں کے گوشت کو کھانے سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ «رجس» (ناپاک) ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 23]

لغوی تشریح:
«يَوْمُ خَيْبَرَ» غزوۂ خیبر کا دن مراد ہے۔ خیبر مدینہ کی شمالی جانب 96 میل کے فاصلے پر ایک شہر ہے۔ یہاں یہود رہتے تھے۔ یہ غزوہ یہود کے ساتھ محرم 7 ہجری میں صلح حدیبیہ کے بعد واقع ہوا۔ فتح خیبر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسی جگہ اس شرط پر رہنے کا حق دیا کہ وہ اپنے کھیتوں کے اناج اور باغات کے پھلوں کا آدھا حصہ مسلمانوں کو دیں گے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان کو تیماء اور اریحا کی طرف جلا وطن کر دیا۔
«يَنْهَيَانِكُمْ» میں تثنیہ کی ضمیر اللہ اور اس کے رسول کی طرف راجع ہے، یعنی تمہیں اللہ اور اس کا رسول منع فرماتے ہیں۔
«الْحُمُرِ» حا اور میم کے ضمہ کے ساتھ ہے۔ اس کا واحد حمار ہے یعنی گدھا۔
«الْأَهْلِيَّةِ» گھریلو، پالتو (جنگلی نہیں) اہل کی طرف نسبت ہے، یعنی وہ جانور جسے انسان اپنے گھر میں اہل و عیال کی طرح پرورش کرتا اور پالتا ہے۔
«رِجْسٌ» را کے کسرہ اور جیم کے سکون کے ساتھ ہے۔ ہر وہ چیز جسے انسان گندگی تصور کرتا ہے، خواہ وہ نجس ہو یا نہ ہو، لہٰذا اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ گدھے کا جوٹھا نجس اور ناپاک ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے۔ صرف سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اسے جائز سمجھتے تھے۔
➋ گدھے کا جوٹھا پاک ہے یا نہیں، اس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ امام شافعی اور امام مالک رحمہ اللہ علیہم وغیرہ پاک کہتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ یہ نجس ہے۔ امام حسن بصری، ابن سیرین، اوزاعی اور اسحاق رحمہ اللہ علیہم وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اگر کوئی پانی نہ ملے تو گدھے کے جوٹھے پانی سے وضو کیا جائے اور تیمم بھی کر لیا جائے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کی بات زیادہ قرین صواب ہے۔ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کو صحیح قرار دیا ہے۔ «والله اعلم»

راویٔ حدیث: SR سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ER ابوطلحہ کنیت اور نام زید بن سہل بن اسود بن حرام انصاری ہے۔ کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ بیعت عقبہ اور تمام غزوات میں شریک رہے۔ غزوہ احد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے ان کا ہاتھ شل ہو گیا۔ معرکہ حنین میں بیس دشمنان اسلام کو قتل کیا۔ 34 یا بقول بعض 51 ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 23   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 563  
´اہم موقع پر اللہ اکبر کہنا مسنون ہے`
«. . . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الله اكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر، خراب ہوا خیبر، جب ہم کسی قوم کے پاس پہنچتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے جنہیں (جہنم اور عذاب سے) ڈرایا گیا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 563]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2945، من حديث مالك به وصرح حميد الطّويل بالسماع عند البخاري 2943]

تفقه:
➊ جن کافروں تک دین اسلام کی دعوت پہلے پہنچ چکی ہو تو انھیں جنگ کے وقت دوبارہ دعوت دینا ضروری نہیں ہے۔
➋ کفار کے خلاف جہادی مہم میں رات کو تیاری کر کے صبح کے وقت حملہ کرنا بہتر ہے۔
➌ اپنی بات کی تائید کے لئے شرعی حدود کو مدنظر رکھتے ہوئے عند الضرورت قرآنی آیات سے استشہاد و استدلال جائز ہے۔
➍ اہم موقع پر اللہ اکبر کہنا مسنون ہے لیکن یاد رہے کہ ہمارے زمانے میں مروجہ نعرہ تکبیر کا کوئی ثبوت ہمارے علم میں نہیں ہے بلکہ سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ مرفوع حدیث سے اس کی ممانعت ثابت ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 2992، وصحيح مسلم 2704]
➎ وہ کافر جو دن رات مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کوشاں ہیں، ان کے خلاف حملہ کی ابتداء کر کے اقدامی جہاد کیا جا سکتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 149   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 548  
´سفر میں غلس میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھی، (آپ خیبر والوں کے قریب ہی تھے) پھر آپ نے ان پر حملہ کیا، اور دو بار کہا: «اللہ أكبر» اللہ سب سے بڑا ہے خیبر ویران و برباد ہوا، جب ہم کسی قوم کے علاقہ میں اترتے ہیں تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 548]
548 ۔ اردو حاشیہ:
➊۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حملہ صبح کے بعد کیا کیونکہ آپ صبح کی اذان کا انتظار فرماتے تھے۔ اگر اذان سنتے تو حملہ نہ کرتے تاکہ وہاں مسلمان حملے میں نہ مارے جائیں اور اگر اذان نہ سنتے تو حملہ کر دیتے کہ سب کافر ہیں۔
خیبر ویران ہوا۔ یہ پیش گوئی ہو سکتی ہے جو واقعتاً پوری ہوئی۔ دعا بھی ہو سکتی ہے، پھر معنی ہوں گے خیبر ویران ہو جائے۔ یہ جملہ بطور فال بھی ہو سکتا ہے کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر پہنچے تو وہ آگے سے ٹوکرے اور کدالیں لے کر آرہے تھے۔
➌جن کفار کو پہلے اسلام کی دعوت دی جاچکی ہو، ان پرچڑھائی کرنا جائز ہے۔
➍دشمن کا سامنا کرتے وقت اللہ اکبر کہنا مسنون عمل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 548   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1550  
´رات میں دشمن پر چھاپہ مارنے اور حملہ کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر روانہ ہوئے تو وہاں رات کو پہنچے، اور آپ جب بھی کسی قوم کے پاس رات کو پہنچتے تو جب تک صبح نہ ہو جاتی اس پر حملہ نہیں کرتے ۱؎، پھر جب صبح ہو گئی تو یہود اپنے پھاوڑے اور ٹوکریوں کے ساتھ نکلے، جب انہوں نے آپ کو دیکھا تو کہا: محمد ہیں، اللہ کی قسم، محمد لشکر کے ہمراہ آ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر! خیبر برباد ہو گیا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں اس وقت ڈرائے گئے لوگوں کی صبح، بڑی بری ہوتی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1550]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ اذان سے یہ واضح ہوجائے گا کہ یہ مسلمانوں کی بستی ہے یا نہیں،
چنانچہ اگراذان سنائی دیتی تو حملہ سے رک جاتے بصورت دیگر حملہ کرتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1550   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3009  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے جہاد کیا، ہم نے اسے لڑ کر حاصل کیا، پھر قیدی اکٹھا کئے گئے (تاکہ انہیں مسلمانوں میں تقسیم کر دیا جائے)۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3009]
فوائد ومسائل:
امام ابو دائود یہ حدیث بیا ن کرکے واضح کرنا چاہتے ہیں۔
کہ خیبر کا کچھ حصہ قتال سے اور کچھ حصہ صلح سے حاصل ہوا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3009   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4197  
4197. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کے وقت خیبر پہنچے۔ اور آپ کی عادت تھی کہ جب کسی قوم کے پاس رات کے وقت پہنچتے تو صبح ہونے تک ان پر حملہ نہیں کرتے تھے، چنانچہ جب صبح ہوئی تو یہودی کلہاڑے اور ٹوکریاں لے کر باہر نکلے۔ جب انہوں نے آپ کو دیکھا تو کہنے لگے: اللہ کی قسم! یہ تو محمد اور ان کا لشکر ہے۔ اللہ کی قسم! یہ تو محمد اور ان کا لشکر ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: خیبر تباہ ہو گیا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کے لیے صبح بہت بری ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4197]
حدیث حاشیہ:
واقدی نے نقل کیا ہے کہ خیبر والوں کو پہلے ہی مسلمانوں کے حملہ کی اطلاع تھی۔
وہ ہر رات مسلح ہو کر نکلا کرتے تھے مگر اس رات کو ایسے غافل ہوئے کہ ان کا نہ کوئی جانور حرکت میں آیا نہ مرغ نے بانگ دی یہاں تک کہ وہ صبح کے وقت کھیتی کے آلات لے کر نکلے اور اچانک اسلامی فوج پر ان کی نظر پڑی جس سے وہ گھبرا گئے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے اس سے نیک فالی لیتے ہوئے خربت خیبر کے الفاظ استعمال فرمائے جو حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئے۔
صدق رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4197   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4197  
4197. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کے وقت خیبر پہنچے۔ اور آپ کی عادت تھی کہ جب کسی قوم کے پاس رات کے وقت پہنچتے تو صبح ہونے تک ان پر حملہ نہیں کرتے تھے، چنانچہ جب صبح ہوئی تو یہودی کلہاڑے اور ٹوکریاں لے کر باہر نکلے۔ جب انہوں نے آپ کو دیکھا تو کہنے لگے: اللہ کی قسم! یہ تو محمد اور ان کا لشکر ہے۔ اللہ کی قسم! یہ تو محمد اور ان کا لشکر ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: خیبر تباہ ہو گیا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کے لیے صبح بہت بری ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4197]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ خیبر کے نزدیک رجیع نامی وادی میں ٹھہرے۔
یہ وادی یہود اور قبیلہ غطفان کے درمیان واقع تھی۔
چونکہ یہی قبیلہ یہودیوں کا حلیف تھا، اس لیے خطرہ تھا کہ وہ ان کی مدد کے لیے میدان میں اترآئیں گے پیش بندی کے طور پر رسول اللہ ﷺ نے یہ اقدام کیا،چنانچہ غطفان نے تیاری کی اور خیبر جانے کا ارادہ بھی کیا لیکن انھیں محسوس ہوا کہ مسلمانوں نے پیچھے سے ہمارے اہل خانہ پرحملہ کردیا ہے، اس لیےوہ واپس آگئے اور اپنے گھروں میں ٹھہر گئے، اور اس طرح اہل خیبر ذلیل وخوار ہوئے، نیز یہودیوں کی عادت تھی کہ وہ ہرروز تیاری کرکے مسلح ہوکرباہر نکلتے تھے، جب دیکھتے کہ کوئی خطرہ وغیرہ نہیں ہے تو اپنے ہتھیار اتاردیتے۔
جس رات مسلمانوں نے ان پر حملہ کیا، اس رات تمام یہودی سوئے رہے، ان کے کسی جانور نے حرکت نہ کی حتی کہ اس رات کسی مرغ نے بھی اذان نہ دی۔
جب صبح کے وقت یہودیوں نے مسلمانوں کودیکھا تو اپنے قلعے میں تو اپنے قلعے میں محصور ہوگئے۔

جب رسول اللہ ﷺ نے دیکھا کہ یہودی آلاتِ کھیتی باڑی کا سامان لے کر نکلے ہیں جو ذلت کی علامت ہے، ان کےپاس آلات حرب (ہتھیار)
نہ تھے جو غیرت کی نشانی ہوتے ہیں توآپ نے اس سے نیک فال لی اور فرمایا:
خیبر تباہ ہوگیا۔
ممکن ہے کہ آپ کو بذریعہ وحی اس کی تباہی وبربادی کا علم ہوا ہوتو آپ نے فرمایا کہ خیبرتباہ وبرباد ہوگیا۔
(فتح الباری: 584/7، 585)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4197   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.